سرو شکتی مان شی جن پنگ

چین میں پارلیمانی سیاست میں سب سے بڑی تبدیلی کے تحت ربڑ اسٹمپ پارلیمنٹ نے بھی دوررس و کئی معنوں میں تاریخی آئین ترمیم کو منظور کرکے صدر شی جن پنگ کے دو بار کی میعاد کی ضروریت کو ختم کرکے شی جن پنگ کو تاحیات اقتدار میں بنے رہنے پر مہر لگادی ہے۔ 64 سالہ شی جس مہینے ہی دوسری مرتبہ اپنے پانچ برس کی میعاد کی شروعات کرنے والے ہیں اور حال کی دہائیوں میں سب سے زیادہ طاقتور نیتا ہیں جو حکمراں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا اور فوج کے چیف ہیں۔ وہ بانی صدر ماؤتسے تنگ کے بعد پہلے چینی لیڈر ہے جو تاحیات اقتدار میں بنے رہیں گے۔ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا نے اس ترمیم کے پیچھے دیش کو سب سے طاقتور بنانے کی دلیل دی ہے۔ پارٹی کے مطابق شی کے پاس دیش کو اقتصادی، فوجی بڑی طاقت بنانے کا پلان ہے۔ اس عہدے پر رہ کر یوجناؤں کو عملی جامہ پہنا پائیں گے شی جن پنگ سال 2012 میں صدر بنے۔ سال2017 میں وہ دوسری میعاد کے لئے منتخب ہوئے جس کے تحت وہ 2023 تک صدر کے عہدے پر بنے رہ سکتے ہیں۔ کمیونسٹ چین کے بانی ماؤتسے تنگ سے جن پنگ کا موازنہ کیا جارہا ہے۔ اس کے پیچھے پختہ بنیاد ہے ماؤ کی طرح جن پنگ بھی ایک ساتھ صدر ، سی پی سی کے سکریٹری جنرل اور فوجی کمیشن کے چیئرمین کے عہدے پر فائض ہیں۔ جن پنگ کے نظریات کو بھی ماؤ کے نظریات کی طرح پارٹی آئین میں شامل کیا گیا ہے۔ تاحیات صدر بنے رہنے کی آزادی سے جن پنگ کو لا محدود طاقت مل جائے گی۔ حال ہی میں چینی خارجہ پالیسی انڈو پیسفک یا بحر ہند خطہ میںیا لائن آف کنٹرول پر وہ بھارت کو اپنی طاقت دکھا سکتا ہے۔ یہ بھارت کی سلامتی کے لئے خطرہ ہوسکتا ہے۔ جن پنگ کے صدر بنے رہنے سے چین ۔ پاکستان اکنامک کوریڈور کو بڑھاوا ملے گا جس کی بھارت شروع سے مخالفت کرتا آرہا ہے۔ اس کے علاوہ بی آر آئی پروجیکٹ پرپہلے سے ہی بھارت کی پریشان ہے۔جس میں ون بیلٹ ون روٹ کے ذریعے چین دنیا بھر کے ملکوں کو آپس میں جوڑنے میں لگا ہے۔ جن پنگ کے صدر بنے رہنے سے اس کو اور بڑھاوا ملے گا اور جن پنگ اب دنیا کے سب سے طاقتور نیتا بن سکتے ہیں۔ جن پنگ حقیقت میں ماؤسے بھی زیادہ طاقتور ہوگئے ہیں۔ اپنی اہم ترین کرپشن انسداد مہم چلا کر اپنے سیاسی مخالفین کو پہلے ہی صاف کرچکے جن پنگ صدر کے فیصلہ لینے کی کارروائی کو اپنے ہاتھ تک محدود کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟