کیا گورکھپور ۔پھولپور میں پھر کھلے گا کمل

نارتھ ایسٹ میں جیت کا ڈنکا بجا کرکانگریس و لیفٹ پارٹیوں و اپوزیشن کی لٹیا ڈوبانے کے بعد اب بھاجپا کی نظریں اترپردیش و بہار ضمنی چناؤ پر ٹکی ہوئی ہیں۔ راجستھان و مدھیہ پردیش ضمنی چناؤ میں بھاجپاکو ملی ہار نے ایک بڑا سوال یہ ضرور کھڑا کردیا ہے کہ کیا بھاجپا حکمراں دونوں ریاستوں میں کانگریس کو اینٹی کمبینسی کا فائدہ ملے گا؟ اترپردیش میں گورکھپور اور پھولپور لوک سبھا ضمنی چناؤ ہورہے ہیں۔ دیش کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کی سیاسی زمین پھولپور پارلیمانی حلقہ کے ضمنی چناؤ میں بھاجپا۔ کانگریس اور سپا نے پوری طاقت جھونک دی ہے۔ سبھی جیت کا دعوی بھی کررہی ہیں لیکن کئی وجوہات سے مقابلہ اتنا پیچیدہ ہوگیا ہے کہ اونٹ کس کرونٹ بیٹھے گا اندازہ لگانا مشکل ہورہا ہے۔ اس سیٹ پر آزادی کے بعد پہلی بار 2014 میں بھاجپا کا پرچم لہرایاتھا۔ اترپردیش کے نائب وزیر اعلی کیشو پرساد موریا نے اس سیٹ سے سپا کے دھرم راج سنگھ پٹیل کو تین لاکھ سے زائد ووٹوں سے ہرایا تھا۔ کیشو کے ودھان پریشد ممبر بننے کے بعد یہاں ضمنی چناؤ ہورہے ہیں۔ بھاجپا نے اس سیٹ پر اپنا قبضہ برقرار رکھنے کیلئے پورا زور لگادیا ہے۔ بھاجپا کو روکنے کیلئے سپا و اس کی کٹر دشمن رہی مایاوتی کی پارٹی بسپا کے ذریعے اتحاد کے دنگل میں ابال آگیا ہے۔ گورکھپور لوک سبھا سیٹ وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے استعفیٰ دینے کے بعد خالی ہوئی سیٹ پر ضمنی چناؤ ہورہے ہیں۔ 1998 سے مسلسل گورکھپور کے ایم پی رہے یوگی چناؤ کمپین کے دوران کئی بار کہہ چکے ہیں بھاجپا امیدوار اوپیندر شکل انہی کے نمائندہ ہیں۔ کانگریس نے یہاں سے سلہتا کو امیدوار بنایا ہے۔ گورکھپور لوک سبھا حلقہ کے ذات پات کے تجزیئے پر نظرڈالیں تو یہاں قریب ساڑھے تین لاکھ مسلمان اور ساڑھے چار لاکھ نشاد اور دو لاکھ دلت ،دو لاکھ یادو اور ڈیڑھ لاکھ پاسوان ووٹر ہیں لیکن بڑا سوال یہ ہے کہ سپا اور بسپا کا تال میل ووٹروں کو لبھانے میں کتنا کامیاب ہوتا ہے؟ یوپی ضمنی چناؤ میں بھاجپا کی نگاہ اس لئے بھی ٹکی ہوئی ہے کیونکہ ضمنی چناؤ موضوع بحث بنے ہوئے ہیں کیونکہ ان کے پارلیمانی ریاست جن دو سیٹوں پر لوک سبھا کے چناؤ ہونے ہیں اس میں ایک سیٹ سی ایم یوگی کی ہے جہاں کی جیت یوگی کے لئے اہم ہے جبکہ پھولپور سیٹ پر بھی بھاجپا کی اگنی پریکشا ہونی ہے۔ سپا کے لئے دونوں سیٹیں ناک کا سوال بن چکی ہیں۔ اس درمیان اہمیت یوپی بہار کی یہ بھی ہے کہ راجیہ سبھا کی چھ سیٹوں پر امکانی گھمسان سے پہلے عوامی مورچہ چیف جیت رام مانجھی کو این ڈی اے سے توڑ کر اپنے پالے میں لانے میں کامیاب رہے بہار اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو کے لئے بھی ضمنی چناؤ ایک امتحان ہے۔ ضمنی چناؤ کی تین میں سے دو سیٹیں لالو یادو کی پارٹی آر جے ڈی کے کھاتہ کی ہیں جہاں بھاجپا کو اپنی سیٹ بچانی ہے اور آر جے ڈی کے لئے دونوں سیٹوں پر جیت کے بعد نیا صدر تیجسوی یادو کو بنانا ہوگا۔ الہ آباد کی پھولپور اور گورکھپور لوک سبھا حلقوں میں 11 مارچ کو ہونے والے ضمنی چناؤ کے دن عام چھٹی رہے گی۔ دیکھیں ان ضمنی انتخابات میں کون بازی مارتا ہے۔ اس سے یہ بھی پتہ چلے گا کہ اترپردیش اور بہار میں کس کی ہوا بہہ رہی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟