سیتا ہی محفوظ نہیں : مندر بنانے کا کیا مطلب

بچیوں سے آبروریزی روکنے کے لئے جمعرات کو دہلی کے سینٹرل پارک میں بین الاقوامی عالمی مہلا دیوس پر بچوں ، بڑوں اور سرکردہ ہستیوں نے ہاتھ سے ہاتھ ملائے۔ دہلی مہلا کمیشن کی اپیل پر پورے دیش میں بڑھتے آبروریزی کے معاملوں میں سینٹرل پارک میں انسانی چین بنائی گئی۔ مہلا کمیشن نے’ریپ روکو‘ مہم کے تحت بنائی گئی انسانی چین میں شامل ہونے والے لوگ نے بچوں سے آبروریزی کرنے والوں کو چھ ماہ کے اندر پھانسی کی سزا دینے کی مانگ کی۔ ’ریپ روکو‘ تحریک کی حمایت میں دہلی مہلا کمیشن نے ایک دستخطی خط وزیر اعظم کو بھیجنے کی اپیل کی تھی اس پر 35 دن میں تقریباً پانچ لاکھ55 ہزار خط آئے۔ ا س میں لوگوں نے وزیر اعظم سے اپنا درد بتاتے ہوئے سخت قانون بنانے کی اپیل کی تھی تاکہ یہ خواتین اور بچوں کے تئیں لوگوں کا نظریہ بدلے۔ ایک خط میں ایک خاتون نے لکھا ہے کہ دہلی میں عورتوں کے خلاف جرائم مسلسل بڑھ رہے ہیں اور جرائم پیشہ کو کوئی احساس نہیں ہے۔ ہمارے کلچر میں عورتوں کو دیوی کی جگہ دی گئی ہے۔ اس کے باوجود عورتیں جسمانی ،ذہنی جرائم سے مسلسل متاثر ہورہی ہیں۔ ان میں سے کئی معاملوں میں تو کوئی شکایت تک کرنے نہیں جاتی اس کی وجہ ہے قانون و نظم پختہ نہ ہونا۔کچھ وقت پہلے میں نے آپ کو رام مندر تعمیر کے حق میں بولتے ہوئے سنا۔ میری درخواست ہے کہ اگر سیتا ہی محفوظ نہیں رہے گی تو پھر مندر بنانے کا کیا مطلب ہے؟ میں اتم نگر میں رہتی ہوں یہاں آئے دن عورتوں کے ساتھ وارداتیں ہوتی ہیں۔ میری آپ سے درخواست ہے چھوٹی بچیوں کے ساتھ ہونے والے جرائم کو روکنے اور سخت قانون بنانے کے لئے جلد سے جلد کارروائی کریں۔ پردھان منتری جی ۔ (ایک دوسرا خط) میں آپ کو آس پاس کے ماحول کے بارے میں بتانا چاہتی ہوں۔ میری دو بیٹیاں ہیں وہ گھر سے نکلتی ہیں اور شام کو جب تک لوٹ نہیں آتیں تو ذہن میں خوب بنا رہتا ہے۔ بس پرارتھنا کرتی رہتی ہوں کہ وہ صحیح سلامت لوٹ آئیں۔ میری بیٹی کئی بات بتاتی ہے کہ بس میں کئی بار کیسے اس کے جسم پر ہاتھ پھیرا جاتا ہے ، سڑکوں پر اس کے قریب سے بائک پر نکلتے ہوئے لڑکے گند ی باتیں بولتے ہیں۔ میں جب رات گھر سے باہر اکیلی ہوتی ہوں تو آٹھ بجنے کے بعد سے ڈر لگا رہتا ہے۔ ہر آدمی ایسے گھورتا ہے جیسے کسی عورت کو کبھی دیکھا نہ ہو۔ آج ہم بیٹی کو پڑھانے، بچانے یا ان کے جہیز یا ان کی پرورش سے نہیں ڈرتے، آج ہم ان کی عزت جانے سے ڈرتے ہیں۔ ہم مہلا کمیشن کو آبروریزی کے خلاف موثر ڈھنگ سے آواز اٹھانے کے لئے سراہنا کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ سرکار مزید ٹھوس قدم اٹھائے گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!