دہلی میں جاری سیلنگ نے عوام کو سڑک پر لا کھڑا کیا

دہلی میں جاری سیلنگ سے تاجروں کو اپنی روزی روٹی کی پریشانی ستا رہی ہے۔ اس کی وجہ سے چھوٹے تاجروں کی پریشانیاں بڑھنے لگی ہیں۔ ان کے سامنے سب سے بڑی چنوتی اب خود کا روزگار بن گیا ہے جبکہ کچھ وقت پہلے تک یہ لوگ دوسروں کو روزگار دے رہے تھے۔ سیلنگ کی وجہ سے بہت سے لوگ سڑک پر آگئے ہیں۔ سیلنگ کے خلاف دوکانداروں کا احتجاج بھی تیز ہوگیا ہے۔ اب تو مردوں کے ساتھ عورتوں کو بھی سڑکوں پر احتجاج کرتے ہوئے دیکھا جارہا ہے۔ تاجر اور عام شہری پریشان ہیں تو سیاسی پارٹیاں اسے لیکر سیاست میں مصروف ہیں۔ دہلی میں بسی ہوئی ناجائز مارکیٹ اور کالونیاں و دیگر ناجائز تعمیرات کے لئے بھی کافی حدتک یہی سیاسی پارٹیاں ذمہ دار ہیں۔ اقتدار میں جو پارٹی رہتی ہے وہ اپنے ووٹ کی خاطر ناجائزتعمیرات کو روکنے کی جگہ بڑھاوا دیتی ہے۔ اس کے پیچھے کرپشن اور ووٹ بینک کی سیاست وابستہ ہے۔ نیتاؤں اور افسران کی ملی بھگت سے تعمیرات کو بڑھاوا دیا جارہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک طرف سیل بندی کی کارروائی چل رہی ہے تو دوسری طرف آج بھی کئی علاقوں میں بے روک ٹوک ناجائز تعمیرات جاری ہے۔تشویشناک بات یہ ہے کئی نیتاؤں پر ناجائز تعمیرات کے کاروبار سے جڑے ہونے یا اسے تحفظ دینے کے الزامات وقتاً فوقتاً لگتے رہے ہیں۔ اس طرح کی تعمیرات میں نہ توسیکورٹی پیمانو ں کا خیال رکھا جاتا ہے اور نہ ہی شہری سہولیات کا۔ دہلی کی اکثر کالونیوں میں پولیس لاٹھی چارج کے بعد سے تینوں بڑی پارٹیاں ایک دوسرے کو گھیرنے میں لگی ہیں۔ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ ناجائز تعمیرات کرنے والوں پر کوئی کارروائی نہ ہونے پر سوال اٹھنا فطری ہی ہے۔ یہ عام رائے ہے کہ راجدھانی میں ناجائز تعمیرات کا ایک بڑا اشو ہے۔ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کئی برسوں سے سرکار کو ناجائز تعمیرات بند کرانے کے احکامات دے چکی ہے۔ اس کے باوجود ناجائز تعمیرات جاری ہیں۔ دونوں بڑی عدالتیں واضح کرچکی ہیں جو علاقہ میں ناجائز تعمیرات ہوئی ہیں وہاں کے حکام یعنی پولیس ، ڈی ڈی اے، ایم سی ڈی حکام کے خلاف بھی مقدمہ درج کر کارروائی کی جائے۔ ہائی کورٹ نے تو سینک فارم ہاؤس کالونی میں ناجائز تعمیرات کو لیکر پچھلے 10 برسوں میں علاقوں میں تعینات ایم سی ڈی، دہلی پولیس اور متعلقہ محکمہ کے انجینئر سے لیکر سینئر افسران کے نام کی فہرست بھی طلب کی تھی تاکہ ان کے خلاف مقدمہ درج کر کارروائی کی جا سکے لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ اگر وقت رہتے یہ سرکاری ایجنسیاں اپنی ذمہ داریوں کے تئیں پابند رہتیں تو آج دہلی کے شہریوں کو سیلنگ کی یہ مار نہیں جھیلنی پڑتی۔ وزیر اعلی بھی اس مسئلہ کو لیکر بھوک ہڑتال کرنے، وزیر اعظم اور راہل گاندھی کو خط لکھ کر سیاسی داؤں آزمانے کی کوشش کررہے ہیں۔ نیتاؤں کے اسی سیاسی داؤ پیچ کی وجہ سے عدالت کو سخت رخ اپنانا پڑا ہے اور جنتا میں ناراضگی بڑھتی جارہی ہے۔ دہلی میں جاری سیلنگ سے تاجروں کو اپنی روزی روٹی کی چنتا ستا رہی ہے تو ان کی ناراضگی بھی بڑھتی جارہی ہے۔ وہیں دہلی سرکار، عام آدمی پارٹی اور کانگریس سیلنگ کو لیکر بھاجپا حکمراں ایم سی ڈی اور مرکزی سرکار کو اس کے لئے ذمہ دار ٹھہرا کرمسلسل ہلا بول رہی ہیں۔ اس سے بھاجپا نیتاؤں کو بھی نقصان کی پریشانی ستا رہی ہے۔ ممکنہ نقصان کو دیکھتے ہوئے سیلنگ کے مسئلہ سے تاجروں کو راحت دلانے کے لئے دہلی پردیش بھاجپا کے نیتا، پارٹی ہائی کمان و وزیر شہری ترقی کے پاس جاکر اپیل کررہے ہیں ۔ دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ماسٹر پلان میں ترمیم کو منظوری بھی دی گئی اس سے تاجروں کو کچھ راحت ملنے کی امید تھی لیکن سپریم کورٹ نے اس پر روک لگادی۔ پتہ نہیں یہ تباہی کب اور کیسے روکے گی؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟