ہرچار گھنٹے میں بینک ملازم دھوکہ دھڑی میں لگا
بھارت کا بینکنگ سیکٹر اس رفتار سے جلد دیوالیہ ہوجائے گا جس رفتار سے سرکاری بینکوں میں گھوٹالہ بڑھ رہے ہیں۔ اطلاعات حق کے تحت ریزرو بینک آف انڈیا کی جانب سے جو معلومات دستیاب کرائی گئی ہے وہ چونکانے والی ہے۔ آر بی آئی کے مطابق سال2012-13 سے ستمبر 2017 تک پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کے بینکوں نے آپسی سمجھوتہ سمیت انکلوڈنگ کمپرومائز کے ذریعے کل 367765 کروڑروپے کی رقم معاف کی ہے۔ اس میں سے 27 پبلک سیکٹرکے بینک ہیں وہیں 22 پرائیویٹ سیکٹر کے بینک ہیں جنہوں نے یہ رقم رائٹ آف کی ہے۔ دیش کی معیشت کی حالت ویسے بھی اچھی نہیں چل رہی ہے اوپر سے بینکوں میں بڑھتا جارہا خسارہ تشویش کا باعث بنتا جارہا ہے۔ سرکار پوری کوشش کررہی ہے کہ سسٹم کو سنبھالنے میں سرکار کا کوئی مثبت اثر دکھائی نہیں دے پارہا ہے۔ ابھی حال ہی میں دو بڑے گھوٹالہ سامنے آئے ہیں جس سے پورا دیش حل گیا ہے۔ حکمراں فریق اور اپوزیشن ایک دوسرے پرالزام تراشیاں کرنے میں لگے ہیں۔ ایسے میں آر بی آئی کی یہ رپورٹ بڑی تشویشناک ہے۔ آر بی آئی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے بینک کے کرمچاری گھوٹالہ میں ملوث ہوتے ہیں۔ چونکانے والی بات یہ ہے ہر چار گھنٹے میں بینک کا ایک کرمچاری دھوکہ دھڑی جیسے معاملوں میں پکڑا جاتا ہے۔ ریزرو بینک کے تیارکردہ ایک ڈاٹا کے مطابق دیش میں ہرچار گھنٹے میں ایک بینکر جعلسازی کے کیس میں پکڑا جاتا ہے اور اسے سزا دی جاتی ہے۔ پی این بی میں ہوئی جعلسازی نے سب کو چونکا دیا ہے۔ہیرو کے کاروباری نیرو مودی نے بینکوں کو 11400 کروڑروپے کی چپت لگائی ہے مگر آر بی آئی کے اعدادو شمار ے مطابق اس طرح کے دھوکہ دھڑی کے معاملہ ہندوستانی بینکنگ سیکٹر کے لئے نئے نہیں ہیں۔ آر بی آئی ے مطابق پچھلے پانچ برسوں میں بینکوں میں 8670 دھوکہ دھڑی کے معاملہ سامنے آئے ہیں اور اس سے بینک کو اب تک61260 کروڑ روپے کی چپت لگ چکی ہے۔ آر بی آئی کے دئے اعدادو شمار میں اس کا خلاصہ ہوا ہے۔ مرکزی حکومت نے پچھلے 11 سالوں میں 2 کروڑ 60 لاکھ روپے بینکوں کو دئے ہیں۔یہ سلسلہ آخر کب تک چلتا رہے گا؟ کہیں تو اس پر روک لگنی چاہئے۔ ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہوسکا کہ نیرو مودی جیسے چالاک گھوٹالہ بازوں نے آخر کتنا پیسہ لوٹا ہے۔ کانگریس پارٹی نے مودی سرکار سے پارلیمنٹ کے بجٹ سیشن میں بینکوں کی حالت پر وائٹ پیپر لانے کی مانگ کی ہے۔ کانگریس کے ترجمان منیش تیواری نے کہا کہ ریزرو بینک کے ذریعے جاری اعدادو شمار چونکانے والے ہیں۔ پچھلے پانچ برسوں میں 61360 کروڑ روپے کی دھوکہ دھڑی ہوئی ہے۔ ان پانچ برسوں میں سے چار برس این ڈی اے سرکار کے عہد کے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی مانگ کرتی ہے کہ مودی سرکار بینکوں کی حالت پر پارلیمنٹ کے بجٹ سیشن میں وائٹ پیپر لے کر آئے جس سے پوزیشن صاف ہوسکے۔ سبھی بینک یہ بتائیں کہ ان کے یہاں کتنی دھوکہ دھڑی ہوئی ہے۔ مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے کہا کہ اس بینک دھوکہ دھڑی کو نوٹ بندی کے دوران بڑھاوا ملا ہے۔ یہ بہت بڑے گھوٹالہ کا صرف ایک پوائنٹ ہے۔ کانگریس صدر راہل گاندھی نے کہا کہ پی ایم مودی اور وزیر خزانہ کو اس گھوٹالہ پر خاموشی توڑنی چاہئے۔ وہیں بہن جی مایاوتی نے کہا کہ نہ کھائیں گے نہ کھانے دیں گے کی یقین دہانی کا کیا ہوا؟ اتنا بڑا گھوٹالہ ہوا اور سرکار سوتی رہی۔ دیش یہ جاننا چاہتا ہے پبلک سیکٹر بینکوں کی مالی صحت آخر کیسی ہے؟ ان بینکوں میں بڑھتے گھوٹالوں کو کیسے روکا جائے گا یہ دیش جاننا چاہتا ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں