ممبران اسمبلی و ایم پیز کو بتانا ہوگا کیسے بنایا اثاثہ

سپریم کورٹ نے چناؤ جیت کر بے تحاشہ اثاثہ اکٹھا کرنے والے ممبران پارلیمنٹ و ممبران اسمبلی پر لگام کسنے کے لئے جمعہ کو اہم ترین فیصلہ سنایا۔ عدالت نے کہا چناؤ لڑنے والے سبھی امیدواروں کو اب خود بیوی اور اس کے رشتے داروں کی پراپرٹی کے ساتھ اپنی آمدنی کا ذرائع بھی بتانا ہوگا۔ جسٹس چیلمیشور کی بنچ سے آیا یہ اہم فیصلہ غیر سرکاری تنظیم لوک پرہیری کی عرضی پر مبنی ہے جس کی تشویش تھی کہ ممبران اسمبلی اور ایم پی بننے کے بعد عوام کے نمائندوں کی آمدنی کیسے کئی گنا بڑھ جاتی ہے؟ یہ حکم ایسے وقت آیا ہے جب کچھ ممبران پارلیمنٹ اور ایم ایل اے کی پراپرٹی میں بے تحاشہ اضافہ کے چلتے ان کی جانچ ہورہی ہے۔ ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ پچھلے کچھ عرصے سے پیسے بانٹ کر چناؤ جیتنے کا ٹرینڈ بڑھتا جارہا ہے۔ یقینی طور سے ممبران اسمبلی یا ممبران پارلیمنٹ بننے سے پہلے اور بعد میں کسی سیاستداں کی آمدنی کا موازنہ ہونا چاہئے اور کوئی پیمانہ بھی مقرر کیا جانا چاہئے۔ آمدنی میں کتنا فیصدی اضافہ مناسب ہے۔ عرضی میں شامل ایسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارم نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ لوک سبھا میں چار ممبران پارلیمنٹ کی آمدنی میں 12 گنا اور 22 کی آمدنی میں 5 گا اضافہ ہوا ہے۔ آندھرا پردیش کے وزیر اعلی چندرا بابو نائیڈو دیش کے سب سے امیر وزیر اعلی ہیں۔ ان کا کل اثاثہ 177 کروڑ روپے کا ہے جبکہ منک سرکار محض 26 لاکھ کے اثاثہ کے ساتھ دیش کے سب سے غیر وزیر اعلی ہیں۔ سپریم کورٹ کے حکم کے تحت عوام کے نمائندوں کو نہ صرف اپنی آمدنی کے ذرائع بتانے ہوں گے بلکہ اپنی بیوی، بیٹا ،بہو، بیٹی ، داماد کی آمدنی سمیت ان کے ذرائع بھی اعلان کرنے ہوں گے۔ چناؤ اصلاحات کارروائی میں سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ اہم ترین قدم ہے۔ لوک پرہیری نے اپنی عرضی میں بتایا تھا کہ 26 لوک سبھا و11 راجیہ سبھا ایم پی اور 267 ایم ایل اے کی پراپرٹی میں غیر معمولی اضافہ ہوا تھا۔ اس کے بعد جانچ شروع ہوئی۔ سی بی ڈی ٹی نے بھی سپریم کورٹ کو بتایا تھا شروعاتی جانچ میں 7 ممبران اور 98 ایم ایل اے کی پراپرٹی میں بے تحاشہ اضافہ کی بات سامنے آئی ہے ۔ یہ اس بات کے اشارے ہیں کہ چناؤاصلاحات کے لئے سرگرم تنظیموں کی عرضی پر سپریم کورٹ نے ایک ایسا حکم دیا جو چناؤ اصلاحات کی کارروائی کو آگے بڑھانے میں معاون بنے گا۔ سپریم کورٹ نے بالکل صحیح کہا کہ ممبران پارلیمنٹ اور ممبران اسمبلی کے ذریعے اثاثہ کی جمع خوری پر روک نہیں لگائی گئی تو یہ دیشجمہوریت کی تباہی کی طرف بڑھے گا اور اس سے مافیہ کا راستہ کھل جائے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟