راتوں رات کروڑوں لوگوں کی دھڑکن بنی پریہ

آنکھوں سے تیر چلا کر پریمی کو زخمی کرنے والی ملیالی فلم کی اداکارہ پریہ پرکاش راتوں رات نیشنل کرش بن چکی ہیں۔ وہیں بدھوار کو ایک ٹیزر کے ساتھ ان کا انٹرویو سوشل میڈیا پر چھایہ رہا۔ لوگ یوٹیوب پر سرچ کر انٹرویو کو شیئرکررہے ہیں۔ انہیں 19909800 یوزرس نے فالو کیا ہے۔ فیس بک، ٹوئٹر، واٹ ایپ سے لیکر انٹرکام تک صرف پریہ ہی پریہ ہے۔ پریہ کے ٹیلر یوٹیوب پر دھڑلے سے دیکھے جارہے ہیں۔ چار دن میں ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ رائے مل چکی ہیں۔دوسری طرف راتوں رات سوشل میڈیا پر چھا جانا ملیالم فلم کی اداکارہ پریہ پرکاش کے کیریئر میں مشکلیں کھڑی کر رہا ہے۔ پریہ کا کہنا ہے کہ میرا گھر سے نکلنا مشکل ہوگیا ہے۔ ماں باپ پریہ کی حفاظت کو لیکر فکر مند ہوگئے ہیں۔ ایک ٹی وی چینل سے بات چیت میں پریہ نے کہا کہ میری مقبولیت میں زندگی میں بہت کچھ بدل دیا ہے۔ انہوں نے کہا میں بہت خوش ہوں لیکن اوپر ذمہ داری آگئی ہے۔ پریہ نے بتایا آئی برو اٹھانے والا سین اور آنکھ مارنے والا سین ایک ہی ٹیک میں لیا گیا۔ ڈائریکٹر نے انہیں کہا کہ کچھ اوریجنل کرو۔ سوشل میڈیا پر اپنی ایک فلم کی کلیپنگ ڈال کر راتوں رات کروڑوں نوجوانوں کے دل کی دھڑکن بن چیں ملیالی اداکارہ پریہ پرکاش کے گانے پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا بھی الزام لگ گیا ہے۔ فلم کے ڈائریکٹر کے خلاف پولیس میں شکایت درج کی گئی ہے۔ حیدر آباد کے کاروباری ظہیر علی خاں و دیگر لوگوں نے فلک نما تھانہ میں شکایت درج کرائی ہے جس میں ظہیرخاں نے فلم میں سے یا تو گانے کو ہٹانے یا اس کے قابل اعتراض الفاظ کو بدلیں‘ یہ ہے شکایت فلم ’اوروادرلو‘ میں منکم ملارایا پوری گانے سے مسلم فرقہ کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ الزام ہے اس میں پیغمبر ؐ کی اہلیہ صاحبہ کو لیکر قابل اعتراض تبصرہ کئے گئے ہیں۔ ہدایت کار عمر لولو نے کہا فلم کے گانے میں کوئی قابل اعتراض لفظ نہیں ہے اور کیرل مے مسلمان چار دہائی سے یہ گیت گا رہے ہیں۔ سی این جبار کے ذریعے لکھا گیاگانا نارتھ کیرل کے مالابار علاقہ میں شادیوں اور تقریبوں میں گایا جاتا ہے۔ اس میں کوئی قابل اعتراض مواد ہوتا تو 1978 سے مسلمان اسے کیوں گاتے؟ ہم نے اس کا صرف سنگیت بدلا ہے بول نہیں۔ ویلنٹائن ڈے پر پریہ کو پرپوز کرنے والوں کی کمی نہیں تھی انہوں نے کہا انہیں بہت سے لڑکوں نے پرپوزل بھیجا ہے۔ اتنے پیغام آئے ہیں ابھی تک وہ کھل بھی نہیں سکے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!