بینک گھوٹالہ۔2 پین کنگ نے لگائی 37 ارب کی چپت

سرکاری بینکوں میں نہ جانے کتنے گھوٹالہ ہوئے ہیں آہستہ آہستہ ان گھوٹالوں کا پردہ فاش ہورہا ہے۔ نیرو مودی کے گھوٹالہ کے فوراً بعد ایک اور گھوٹالہ کا پتہ چلا ہے۔ پنجاب نیشنل بینک مہا گھوٹالہ کے بعد پیر کو سی بی آئی نے پین کنگ اور روٹومیک کمپنی کے ڈائریکٹر وکرم کوٹھاری کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ کوٹھاری اور بیوی بیٹے پر بینک آف بڑودہ سمیت 7 بینکوں کو 3695 کروڑ روپے کی چپت لگانے کا الزام ہے۔ روٹومیک گلوبل پرائیویٹ لمیٹڈ کے ڈائریکٹر وکرم کوٹھاری نے بینک آف بڑودہ ، بینک آف انڈیا، بینک آف مہاراشٹر، انڈین اوورسیز بینک ، الہ آباد بینک، اورینٹل بینک آف کومرس اور یونین بینک آف انڈیا سے 2929 کروڑ روپے کا قرض لیا۔ یہ رقم سود سمیت 3695 کروڑ روپے ہوگئی۔ کمپنی نے بینک کا نہ تو قرض واپس کیا اور نہ ہی اس پر لگے سود کی ادائیگی کی۔ کوٹھاری کو انڈسٹریل قرضہ دلانے کے لئے 2007-08 میں سات بینکوں کا گروپ بنایا گیا تھا اس میں بینک آف انڈیا کے چیف (کنسورٹیم لیڈر) بنایا گیا۔ بینکوں کی رضامندی پر کوٹھاری کو 2129 کروڑ روپے کا قرض دینا طے ہوا۔ کچھ برسوں کے بعد حد بڑھ کر 2919 کروڑ ہوگئی۔ سود اور اصل رقم نہ چکانے اور کنسورٹیم لیڈر کے خلاف کارروائی نہ کئے جانے پر گمری نمبر پانچ میں واقع بینک آف بڑودہ کے ڈی جی ایم برجیش کمار سنگھ نے 18 فروری کو کوٹھاری کے خلاف جعلسازی کی شکایت کی۔ بینکوں سے لئے گئے قرض کے قصے عام ہونے کے بعد سرخیوں میں آئے وکرم کوٹھاری اور والد کے خاندان کی جدوجہد کی کہانی لمبی ہے۔ وکرم کے پتا کبھی کانپور میں سائیکل چلا کر پان مسالہ بیچا کرتے تھے اور آہستہ آہستہ پان پراگ چھاگیا۔ کوٹھاری گروپ کا کاروبار شباب پر پہنچ گیا تو بٹوارہ ہوگیا۔70 کی دہائی کے آغاز میں پانچ روپے کے 100 گروپ کے پانچ مسالہ نے دھوم مچادی تھی۔ پان پراگ نے خلیج کے ممالک امریکہ۔ یوروپ تک اپنی پہنچ بنالی۔ گروپ کو بلندی پر پہنچایا پان مسالہ کے بعد روٹومیک پین اور یس منرل واٹر لانچ کیا ،جو کامیاب رہے۔ سال2000 میں گروپ میں بٹوارہ ہوگیا۔ والد منسکھ بیٹے وکرم سے الگ ہوکر چھوٹے بیٹے دیپک کے ساتھ چلے گئے۔ 1200 کروڑ روپے کا بٹوارہ ہوا۔ وکرم کو الگ کرنے کے لئے 750 کروڑ روپے نقد دئے گئے۔وکرم نے روٹومیک سے الگ ہونے سے انکار کردیا۔ پہچان جو بھی ہو پروڈیکٹ لانچ کئے اور فیل ہوگئے۔ وکرم کوٹھاری کہتے ہیں کہ وہ یقیناًپورا قرض چکتا کریں گے بھاگیں گے نہیں۔ سی بی آئی نے ایک ایف آئی آر درج کرلی ہے۔ اس کے مطابق وکرم کوٹھاری نے دو طریقوں سے بینکوں کو چونا لگایا۔ اس نے بیرون ملک سے برآمد کے لئے بینکوں سے ایڈوانس قرضہ لیا۔ اصل میں کمپنی بیرون ملک سے کچھ درآمدات نہیں کرتی تھی بعد میں یہ پیسہ روٹومیک کمپنی سے واپس آجاتا تھا۔ دوسری طرف ایکسپورٹ دکھا کر بینکوں سے قرضہ لیا جاتا تھا لیکن ایکسپورٹ کرنے کے بجائے کمپنی پیسے کو دوسری کمپنی میں ٹرانسفر کردیتی تھی۔ یہ سلسلہ 2008 سے جاری تھا بھارت اور دوسرے ممالک میں سود کے فرق کی بنیاد پر سرمایہ لگا کر کمائی کی جاتی تھی۔ وکرم کوٹھاری کے وکیل شبد کمار برلا کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ قطعی جعلسازی کا نہیں ہے، صرف قرض کا معاملہ ہے۔ بینکوں سے قرض لیا گیا تھا جسے چکایا نہیں جاسکا۔ اس قرض کو چکانے کی کارروائی جاری ہے۔ اس گھوٹالہ میں بھی بینکوں کے کچھ افسران کی ملی بھگت رہی ہوگی۔ پتہ نہیں اور کتنے بینک گھوٹالہ ہوئے ہیں؟ ان کا آہستہ آہستہ پردہ فاش ہورہا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!