سیلنگ سے بازاروں میں دہشت

سپریم کورٹ کے ذریعے قائم کردہ مانیٹرنگ کمیٹی کی ہدایت پر ہورہی سیلنگ سے دہلی والوں کوجلد راحت ملنے کی امید نظر نہیں آرہی ہے۔ سیلنگ کے خلاف کاروباریوں میں ناراضگی مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔ مانیٹرننگ کمیٹی کے ممبران نے صاف کردیا ہے کہ ابھی تک سیلنگ صرف کنورجن چارج کو لیکر ہورہی تھی۔ آنے والے دنوں میں ناجائز تعمیرات کو لیکر بھی سیلنگ کی کارروائی شروع کی جائے گی۔ راجدھانی دہلی میں اب افراتفری کا دور آنے والا ہے۔ پچھلے کچھ دنوں سے راجدھانی میں سیلنگ کی کارروائی جاری ہے۔ بازاروں میں ہائے توبہ مچی ہوئی ہے۔ اصل میں مرکزی سرکار کے ایک حکم کے بعد سپریم کورٹ کی مانیٹرنگ کمیٹی نے اپنے ایکشن کو روک دیا تھا لیکن اب وہ اس حکم سے آزاد ہوگئی ہے اس لئے اس نے ایکشن لینے کی ٹھان لی ہے۔ افسروں کو احکامات دئے گئے ہیں کہ وہ ناجائز تعمیرات پر ایکشن لیں ساتھ ہی کنورجن چارج نہ دینے والوں کی دوکانوں کو بھی سیل کرنا شروع کردیں۔ سیلنگ کا معاملہ دہلی کے بھاجپا نیتاؤں کے گلے نہیں اتررہا ہے۔ نئے کونسلروں کو جنتا کی ناراضگی بھاری پڑ رہی ہے۔ ایسے میں مرکزی وزیر شہری ترقی ہردیپ سنگھ پوری کے خلاف دہلی بھاجپا نیتاؤں کی ناراضگی بڑھی ہے۔ غور ہو کہ کیونکہ ہردیپ سنگھ پوری ایک افسر ہیں اس لئے ابھی تک دہلی کی جنتا کو سیلنگ سے نجات نہیں مل پارہی ہے۔ ان کا خیال ہے کہ پوری کی جگہ کوئی پالیٹیکل شخصیت ہوتی تو اب تک ضرور سیلنگ سے دہلی کو راحت مل چکی ہوگی۔ نارتھ دہلی میونسپل کارپوریشن نے کانگریس کے لیڈر مکیش گوئل نے کہا کہ دوکانداروں و کاروباریوں کو سیلنگ سے راحت دلانے کے لئے بھاجپا اور عام آدمی پارٹی سنجیدہ نہیں ہے۔ ان پارٹیوں کے نیتا اس مسئلہ پر نہ صرف نورا کشتی کرتے دکھائی دے رہے ہیں بلکہ غلط بیانی کر لوگوں کو گمراہ بھی کرنے میں لگے ہیں۔ کانگریس سیلنگ سے دہلی کے شہریوں کو مستقل راحت دلانے کے حق میں ہے۔ اسی وجہ سے کانگریس ایم سی ڈی کے جنرل اجلاس میں اس اشوپر سنجیدہ بحث کر پائیدار فیصلہ یا پالیسی بنانا چاہتی ہے لیکن میٹنگ شروع ہوتے ہی عام آدمی پارٹی کے کونسلروں نے اس مسئلہ پر شور شرابہ شروع کردیا۔ ادھر عام آدمی پارٹی کے ترجمان دلیپ پانڈے نے الزام لگایا کہ بھاجپا حکمراں کارپوریشن نے کرجن ٹیکس کے نام پر کروڑوں روپے کا گھوٹالہ کیا ہے۔ کارپوریشن نے کاروباریوں کو لوٹنے کا کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا برسوں سے بھاجپا حکمراں ایم سی ڈی کاروباریوں سے کنورجن چارج سمیت رجسٹریشن فیس اور پارکنگ چارجز کے نام پر ہزار کروڑ روپے سے بھی زیادہ کی رقم اکھٹی کر چکی تھی لیکن رقم کہاں گئی یہ بھاجپا کے نیتا بتا نہیں پا رہے ہیں۔ بھاجپا نے دہلی کے ایم سی ڈی کو اپنے کرپشن کا اڈہ بنا رکھا ہے۔پردیش بھاجپا نے دلیپ پانڈے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وصولہ گیا کنورجن چارج و پارٹی فیس بازاروں میں سہولیت پر خرچ کی گئی ہے۔ یہ رقم کہاں کہاں خرچ کی گئی اس کا بھی بھاجپا کے ترجمان اشوک گوئل نے و پروین شنکر کپور نے تفصیل پیش کی ہے۔ سیلنگ کو لیکر دہلی میں حالات بگڑنے کے امکانات بن رہے ہیں۔ کاروباری اب بازار بند کرنے لگے ہیں۔ سیلنگ نہیں روکی اور سرکار نے سیلنگ سے بچاؤ کے لئے صحیح قدم نہیں اٹھائے تو اگلے ہفتے پوری دہلی میں بند رکھنے پر غور ہورہا ہے۔ کاروباریوں کا کہنا ہے سیلنگ کی وجہ سے دہشت کا ماحول ہے۔ مقامی گراہک نہیں ہیں۔ باہر کے کاروباریوں کا بھی آنا بند ہوگیا ہے اس وجہ سے پورے شمالی بھارت میں اثر پڑ رہا ہے۔ پوری دہلی کے سیلنگ کی گرفت میں آنے کی وجہ سے کروڑوں روپے کا نقصان ہورہا ہے اس لئے سیلنگ کی کارروائی کے چلتے راجدھانی میں لا اینڈ آرڈر کا مسئلہ بھی کھڑا ہوسکتا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟