دہشت گردی کے بڑھتے اثر سے دنیا اثر انداز

دہشت گردی کے شکار ممالک کی تعداد میں پچھلے سال سے اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ سال2015 میں جہاں 66 دیش اس کے شکار ہوئے تھے وہیں 2016 میں یہ بڑھ کر 77 ہوگئے۔ جاری عالمی آتنک وادی تفصیلات رپورٹ سے اس کا انکشاف ہوا ہے۔ جی ٹی آئی نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں دہشت گردی میںآتنک واد میں ہوئے اضافے کا جو ٹرینڈ ہے وہ پریشان کن ہے۔ وہیں رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ آئی ایس کے آتنکی عرا ق اور شام کے ساتھ ساتھ دیگردیشوں میں بھی اپنی پیٹ بڑھا سکتے ہیں۔ سال2016 میں انہوں نے افغانستان کی صورتحال کافی پیچیدہ بتائی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ طالبا ن نے جہاں شہریوں پر حملوں کی تعداد بڑھا دی ہے وہیں سرکاری افواج کے خلاف حملے تیز کردئے ہیں۔ جی ٹی آئی رپورٹ میں آگے کہا گیا ہے کہ امریکہ کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر 11 ستمبر 2001 کو ہوئے حملہ کو چھوڑدیں تو امریکہ و دیگر ترقی یافتہ ممالک کے لئے 2016 سال 1988 کے بعدسے سب سے خطرناک ثابت ہوا ہے۔ یوروپ میں بڑھ رہے حملوں کے لئے آئی ایس کو ذمہ دار مانا گیا ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 2014 کے بعد سے آئی ایس کے حکم سے یا اس سے متاثر ہوکر کئے گئے حملوں کے سبب ان دیشوں میں دہشت گردانہ حملوں میں مرنے والوں کی تعداد میں 75 فیصدی اضافہ ہوا ہے۔
ادھر ہمارے جموں و کشمیر میں پچھلے ایک عرصے سے دہشت گردی نے ایک نئی شکل اختیار کرلی ہے۔ جنوبی کشمیر کے علاقہ اننت ناگ، کلگام، ترال وغیرہ میں بڑی تعداد میں پڑھے لکھے نوجوان جنہیں ڈاکٹر، انجینئر و دیگر خدمات کے لئے جانا جاتا تھا، نے اے کے۔47 تھام لی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پچھلے کچھ وقت سے قریب تین درجن نوجوان گھروں سے بھاگ کر آتنک وادی بن گئے ہیں۔ موجودہ وقت میں 200 سے زائد آتنک وادی وادی میں سرگرم ہیں۔جن میں سب سے زیادہ تعداد ساؤتھ کشمیر میں گھر سے بھاگے نوجوانوں کی ہے۔ تکلیف دہ پہلو یہ ہے جہاں ایک طرف سکیورٹی فورس کو دہشت گردوں کو مڈ بھیڑ میں مارگرانے میں مسلسل شاندار کامیابی مل رہی ہے وہیں دوسری طرف کم عمر کے پڑھے لکھے نوجوان دہشت گردی کی طرف راغب ہورہے ہیں جبکہ وادی میں دہشت گردی کے ایک نئے خوفناک چہرہ سامنے آرہا ہے۔ آئی ایس کو بیشک بھگادیا گیا ہے لیکن اس سے متاثر آئیڈیا لوجی کی تنظیم کھڑی ہوچکی ہیں اور یہ آئے دن دھماکہ کرتے رہتے ہیں۔ دہشت گرد ی صرف بھارت کا مسئلہ ہی نہیں یہ آہستہ آہستہ پوری دنیا میں پھیل رہا ہے۔ اور اس پر جیت تبھی ہوسکتی ہے جب سارے مل کر اس کا مقابلہ کریں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟