جج لویا کیس سنگین : ہم چپ نہیں رہ سکتے

سپریم کورٹ نے اسپیشل سی بی آئی جج بی ایم لویا کی موت کو لیکر کہا کہ ہم چپ چاپ نہیں بیٹھ سکتے۔ جج موصوف کی موت سے متعلق عرضیوں میں اٹھائے گئے اشوز کو سنگین بتایا گیا۔ حالانکہ بڑی عدالت نے معاملہ میں بھاجپا صدر امت شاہ کا نام گھسیٹنے کے لئے ایک سینئر وکیل کو پھٹکارلگائی۔ عدالت ہذا نے متعلقہ سبھی دستاویزوں کو پوری سنجیدگی کے ساتھ پڑھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عدالت نے سینئر وکیل اندرا جے سنگھ کے تئیں ناخوشی بھی ظاہر کی جب انہوں نے ایک امکانی حکم کے بارے میں نتیجہ نکلا کہ بڑی عدالت معاملہ میں میڈیا پر لگام لگا سکتی ہے ۔ بتادیں کہ قصہ کیا ہے؟ جج لویا موت سے پہلے سہراب الدین شیخ فرضی مڈبھیڑ معاملہ کی سماعت کررہے تھے۔ ان کو 1 دسمبر 2014 کو ناگپور میں مبینہ طور پر دل کا دورہ پڑنے سے موت ہوگئی تھی۔ وہ اپنے ساتھی کی بیٹی کی شادی میں شرکت کرنے کے لئے ناگپور گئے تھے۔ سال 2014 میں ہوئی لویا کی موت پر دو مفاد عامہ کی عرضیوں پر سماعت کررہے چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے ایم خان اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ کے پاس التوا دو دیگر عرضیاں اپنے پاس منتقل کرلی ہیں۔ بتادیں کہ چار سینئر ججوں نے پچھلے دنوں چیف جسٹس پر جو الزام لگائے تھے ان میں لویا کیس کی سماعت کا معاملہ بھی شامل تھا۔ بنچ نے دیش میں سبھی بڑی عدالتوں میں لویا کی موت سے متعلق کسی بھی عرضی پر غور کرنے پر بھی روک لگا دی تھی۔ بنچ نے کہا کہ لویا کی موت سے جڑے وہ سارے دستاویزات جوا بھی تک داخل نہیں کئے گئے ہیں ان کو فوری طور پر پیش کریں۔عدالت ان دستاویزوں پر اگلی سماعت کی تاریخ 2 فروری مقرر کرے گی۔ جسٹس چندرچوڑ نے جسٹس لویا کی موت کولیکر میڈیا رپورٹ کا بھی ذکرکرتے ہوئے کہا کہ ہم چپ نہیں بیٹھ سکتے۔ ہم ریکارڈ اور موت سے متعلق حالات کے بارے میں بھی غور کرنا چاہیں گے۔ ان کی موت کو قدرتی بتایا گیا لیکن اس کے بعد سے موت کے اسباب کو لیکر تنازعہ کھڑا ہوا ہے۔ جسٹس لویا کی جگہ آئے سی بی آئی جج نے شاہ کو بری کردیا تھا۔ جسٹس لویا کے بھائی اور بہن ان کی موت کی جانچ کی مانگ کرچکے ہیں۔ حالانکہ ان کے بیٹے نے حال ہی میں کہا تھا کہ وہ جانچ نہیں چاہتے۔ اس سے پہلے اس معاملہ کی سماعت سے جسٹس ارون مشرا نے خود کو الگ کرلیا تھا۔ اس معاملہ میں مہاراشٹر کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل ہریش سالوے کی بحث پر بنچ نے سخت اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ آج کے حالات کے مطابق یہ قدرتی موت ہے بے تکے الزام نہ لگائیے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟