کیا نواز شریف کا سیاسی مستقبل خطرے میں ہے

پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی مشکلیں بڑھتی جارہی ہیں۔ پاکستان کی سپریم کورٹ کی 5 نفری بنچ نے 67 سالہ نواز شریف کو بے ایمانی کے لئے نا اہل قراردیا تھا۔ عدالت نے فیصلہ سنایا تھا کہ ان کے اور ان کے بچوں کے خلاف پنامہ پیپرس گھوٹالہ معاملہ میں کرپشن کیس درج کیا جائے اور ان پر الزامات طے کئے جائیں۔ نتیجتاً نواز شریف کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔ اس معاملہ میں ماننا پڑے گا کہ پاکستانی سپریم کورٹ دیگر ملکوں میں فیصلے سنانے کے حساب سے آگے رہی ہے۔ پنامہ گھوٹالہ میں تو بہت سی نامی گرامی شخصیتوں کا نام آیا ہے لیکن کارروائی سب سے پہلے پاکستان میں ہوئی ہے۔ چاہے اس کے پیچھے کئی طاقتیں لگی ہوں لیکن دنیا کو تو پاکستان نے دکھا دیا ہے کہ ان کے دیش میں جوڈیشیری آزاد اور طاقتور ہے۔ عدالت عظمیٰ کے ذریعے28 جولائی کو پنامہ پیپرس کانڈ میں شریف کو وزیر اعظم کے عہدے سے نااہل قراردیا تھا۔ تین دن پہلے پاکستان کی کرپشن انسداد عدالت نے معذول وزیر اعظم نواز شریف پر کرپشن کے تیسرے معاملے میں الزامات طے کئے ہیں۔ یہ معاملہ فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور دوسری غیر ملکی کمپنیوں سے جڑا ہے۔ یہاں کی جوابدہی عدالت نے شریف کی غیرموجودگی میں ان پر آمدنی سے زیادہ اثاثہ رکھنے کے معاملے کے الزام طے کئے اور ان کے وکیل ذاکر خاں کو الزام پڑھ کر سنایا۔ یہ معاملہ قومی جوابدہی عدالت کے ذریعے قائم 8 دسمبر کے شریف کے خلاف درج کرائے گئے پیسہ کمانے اور کرپشن کے تین معاملوں میں سے ایک ہے۔ جسٹس محمد بشیر کے ذریعے پڑھے گئے الزامات پر وکیل ذاکر خاں نے شریف کی طرف سے دلیل دی تھی کہ ان کے موکل بے قصور ہیں۔ شریف اپنی علیل بیوی کلثوم کے ساتھ لندن میں ہیں۔ کلثوم نواز گلے کے کینسر سے بیمار ہیں اور ان کے اب تک تین آپریشن ہوچکے ہیں۔ کرپشن کے الزامات کے سبب نواز شریف کو ریکارڈ تیسری بار عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔ انہیں پارٹی صدارت سے ہٹنے کے لئے بھی مجبور کیا گیا۔ حالانکہ انہوں نے پارٹی کی کمان اپنے ہاتھ میں رکھی اور اپنے وفادار شاہد خاکان عباسی کو دیش کا وزیر اعظم بنا دیا۔ پانچ نفری چناؤ کمیشن کے صدر ظفر اقبال نے کہا کہ مسٹر شریف پاکستان مسلم لیگ نواز کی سینٹرل ایگزیکٹیوکمیٹی کے ذریعے بلا مقابلہ چنے گئے ہیں انہوں نے کہا پارٹی چیف کے طور سے مسٹر شریف کا دوبارہ انتخاب ان لوگوں کو غلط ٹھہراتے ہوئے انہیں سیاسی دائرے میں واپس لے آیا ہے جن کا کہنا تھا کہ اب وہ اس کے حساب سے ٹھیک نہیں ہیں۔ آنے والے دن نواز شریف کے لئے انتہائی اہم ترین اور چیلنج بھرے ہوں گے۔ اگر ان پر لگے الزامات ثابت ہوجاتے ہیں تو ان کو سزا بھی مل سکتی ہے اور جیل بھی جا سکتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!