اور اب بہار میں سرجن گھوٹالہ، کروڑوں کا غبن

اور اب بہار میں سرجن گھوٹالہ کا پردہ فاش ہوا ہے۔ اس گھوٹالہ میں سنیچروار تک 7 ایف آئی آر درج ہوچکی ہیں۔ جمعہ کواس میں 7 لوگوں کی گرفتاری ہوئی ہے۔ مہا گھوٹالہ میں محکمہ بہبود کے100 کروڑ روپیہ کے غبن کا پتہ چلا ہے۔اب تک 750 کروڑروپئے کے غبن کے معاملہ سامنے آچکے ہیں۔ ہیلتھ ڈپارٹمنٹ میں بھی 50 لاکھ روپئے کے غبن کا معاملہ اجاگر ہوا ہے۔ بھوارجن کے بعد بھاگلپور میں سب سے زیادہ محکمہ بہبود میں رقم کی ہیرا پھیرا کی گئی ہے۔ اس درمیان گرفتار بھاگلپور ڈی ایم کے اسٹینوگرافر پریم کمار سمیت 7 ملزمان کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔ بھاگلپور میں سرکاری رقم کے غبن میں این جی او سرجن اور بینک کی جعلسازی میں اب تک 418 کروڑ روپئے کے غبن کے کاغذات مل چکے ہیں۔ بہار کے چیف سکریٹری انجنی کمار سنگھ نے سنیچر وار کو بتایا کہ اس بات کی جانچ کرائی جائے گی کہ این جی او کے کھاتہ میں بینک نے سرکار کی جو موٹی رقم ٹرانسفر کی وہ کہاں گئی؟ چیف سکریٹری نے کہا پورے معاملہ کی جانچ کافی سوجھ بوجھ سے ہورہی ہے۔ سبھی ضلعوں کو ماضی گذشتہ میں یہ ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنے سبھی محکموں سے جڑے بینک کھاتوں کا ویری فکیشن کرائیں۔ بھاگلپور کے سرجن گھوٹالہ پر آر جے ڈی چیف لالو پرسادیادو نے وزیر اعلی نتیش کمار و ڈپٹی وزیراعلی سشیل کمار مودی سمیت بھاجپا کے کئی نیتاؤں پر تنقید کی ہے۔ انہوں نے پشوپالن سے بھی بڑا گھوٹالہ قراردیا ہے اور سشیل مودی کو گھوٹالہ بازوں کا سرپرست بتایا۔ انہوں نے پوچھا کہ وزیر اعلی کی زیرو ٹالیرینس کی پالیسی کہاں گئی؟ اتنا بڑا گھوٹالہ سرکاری سرپرستی کے بغیر کیسے ہوگیا؟ لالو نے معاملوں کی سی بی آئی جانچ کرانے کی مانگ کی ہے۔ کرپشن کے معاملہ میں لگاتار دو مہینے تک پریس کانفرنس کرکے لالو پریوار کو پریشانی میں ڈالنے والے سشیل مودی پر لالو نے جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ سرجن گھوٹالہ کا نیچر چارہ گھوٹالہ سے ملتا ہے۔ چارہ گھوٹالہ میں مجھے صرف اس لئے ملزم بنادیا گیا کہ محکمہ مالیات کا چارج میرے پاس تھا۔ سرجن گھوٹالہ کے دوران محکمہ مالیات سشیل مودی کے پاس ہے۔
2005ء میں جب نتیش کی سرکاربنی تھی تبھی سے یہ محکمہ سشیل مودی کے پاس رہا ہے۔ سرجن گھوٹالہ میں اب ایک دوسرے پر الزام منڈھنے کا کھیل انتظامی حکام سے شروع ہوگیا ہے۔ ایڈمنسٹریٹو حکام اپنے دستخط کو جعلی بتا رہے ہیں لیکن بینک حکام انہیں صحیح ٹھہرا رہے ہیں۔ سرکاری رقم گھوٹالہ کی جانچ کی آنچ پٹنہ ، رانچی اور دہلی کے کئی بڑے نیتاؤں تک پہنچ سکتی ہے۔ سرجن کی موجودہ سکریٹری منورما دیوی کی بہو پریہ کمار رانچی کے ایک بڑے کانگریسی نیتا کی بیٹی ہیں۔ یہ نیتا ایک سابق مرکزی وزیر کے بھائی ہیں۔ معاملہ کی جانچ ہورہی ہے۔ دیکھیں گھن کاکیا کیا نکلتا ہے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!