کشمیر وادی میں دہشت گردوں پر گھر اور باہر دونوں سے دباؤ

جموں و کشمیر میں جس طرح ہماری سکیورٹی فورس اور جانچ ایجنسیوں نے دہشت گردوں کے خلاف اپنی کارروائی چھیڑی ہوئی ہے اس کے مثبت نتیجے سامنے آنے لگے ہیں۔ ایک طرف این آئی اے کی کارروائی دوسری طرف سکیورٹی فورسز کا نامی آتنکی سرغناؤں کو چن چن کر مارنے سے کہا جاسکتا ہے کہ وادی میں دہشت گردی کے خلاف لڑائی آہستہ آہستہ فیصلہ کن موڑ پر پہنچتی جارہی ہے۔ ایتوار کی رات ساؤتھ کشمیر کے شوپیاں ضلع میں فوج ، سی آر پی ایف اور ریاستی پولیس نے دہشت گردوں کی موجودگی کا سراغ پا کر اونیرا گاؤں کی گھیرا بندی کردی اور تلاشی کے دوران جب دہشت گردوں نے گولہ باری شروع کردی تب سکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کی جس میں تین آتنکی مارے گئے اور دو فوجی شہید ہوگئے۔ پوری رات چلی اس مڈ بھیڑ کا کارنامہ یہ رہا کہ اس علاقہ میں حزب المجاہدین کا اہم کمانڈریاسین اٹو عرف غزنوی مارا گیا۔یاسین کا نام فوج کی طرف سے جاری ٹاپ بڑے دہشت گردوں کی فہرست میں بھی تھا۔ یاسین 1996 میں تنظیم میں شامل ہوا تھا اور 2007ء میں گرفتار ہونے کے بعد 2014ء میں چھٹا تھا۔ 2015ء میں حزب المجاہدین کا چیف آپریشن کمانڈر بن گیا۔ وہ 2016ء میں لمبے عرصے تک چلی شورش کو زندہ رکھنے کیلئے ذمہ دار تھا۔ یاسین اٹو کا مارا جانا اس طرف بھی اشارہ کرتا ہے کہ پچھلے کچھ وقت سے آتنکی گروپوں کا سامنا کرنے کے معاملہ میں فوج اور جموں و کشمیرپولیس کے درمیان تال میل بڑھا ہے اور شاید خفیہ مشینری کو بھی اطلاعات حاصل کرنے میں پہلے سے زیادہ کامیابی ملنے لگی۔ دراصل کچھ وقت پہلے جس طرح مقامی لوگوں کے اکساوے میں آکر پولیس افسر کوپیٹ پیٹ کر مار ڈالا گیا تھا اس کے بعد پولیس محکمہ میں بھی آتنکی تنظیموں کے خلاف ناراضگی پیدا ہوئی اور اس نے اپنی اطلاعاتی مکینزم سے ملی جانکاری کو فوج کے ساتھ شیئرکرنا شروع کردیا۔ یہی وجہ ہے کہ پچھلے ایک مہینے کے دوران لشکر طیبہ کے سینئر کمانڈر ابو دوجانہ سمیت اے پلس پلان کیٹگری میں رکھے گئے کئی دہشت گردوں کو مار گرانے میں کامیابی ملی۔ امریکہ نے بدھوار کو حزب المجاہدین پر پابندی لگاتے ہوئے انٹر نیشنل آتنک وادی تنظیم قراردیا۔ دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی اسٹیج پر پاکستان کو بے نقاب کرنے کی بھارت کی کوششوں کے لئے اسے بڑی کامیابی مانا جائے گا۔ کشمیر میں دہشت گردی کو بڑھاوا دینے میں جٹے پاکستان کے لئے امریکہ کا یہ فیصلہ کسی بڑے جھٹکے سے کم نہیں ہے۔ وادی میں دہشت گردوں پر گھر اور باہر دونوں جگہ سے دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟