دیش میں آفت کی بارش

دیش بھر میں بھاری بارش سے ہائے توبہ مچی ہوئی ہے۔ بارش نہ ہو تو تب بھی ہائے توبہ اور زیادہ ہوجائے تو تباہی۔ دیش کی چار ریاستوں اترپردیش، اتراکھنڈ، بہاراور آسام میں بارش سے بھاری تباہی ہوئی ہے۔ اتراکھنڈ کے پتھوڑا گڑھ میں پیر کو صبح بادل پھٹنے سے 9 لوگوں کی موت ہوگئی ہے۔ وہیں اترپردیش اور بہار میں کئی اضلاع زیر آب ہیں۔ آسام میں سیلاب سے بگڑے حالات ہیں اور وہاں جانے والی کئی ٹرینوں کو بدھوار تک منسوخ کردیا گیا۔ اتراکھنڈ میں کیلاش مانسرور مارگ پر ایتوار کی دیر رات مالپا اور بھانگتی نالے سے سارے خطہ میں بادل پھٹنے سے زبردست بارش ہوئی ہے جس میں فوج کے جے سی او سمیت 9 لوگوں کی موت ہوگئی۔ یوپی میں ندیاں طغیانی پر ہیں۔ نیپال کے پہاڑی علاقہ میں لگاتار بھاری بارش کے چلتے نارتھ پروانچل میں بھی ندیوں میں طغیانی ہے اور پردیش کے 40 اضلاع سیلاب سے گھرے ہوئے ہیں۔ کرشی نگر میں رنگ باند پیر کو ٹوٹ گیا۔ اس سے کئی گاؤں میں سیلاب کا پانی داخل ہوگیا۔ ہماچل پردیش سمیت ندیوں میں پانی کی سطح بڑھنے سے علاقوں میں ہورہی لگاتار بارش کے سبب ریزروائر کی پانی کی سطح بڑھنے اور ان کا پانی چھوڑے جانے سے پنجاب میں ہزاروں ایکڑ میں کھڑی فصلیں زیر آب ہوگئیں اور سینکڑوں لوگ بے گھر ہوگئے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا پینگ ڈیم سے پانی چھوڑے جانے اور دیگر معاون ندیوں کے پانی نے پنجاب کے ترن تارن ضلع میں بیاس ندی کے پانی نے تباہی مچائی ہوئی ہے۔ اروناچل پردیش میں باڑھ کے حالات سنگین بنے ہوئے ہیں۔ ریاست کے مختلف مقامات پر ٹریفک ٹھپ ہوگیا ہے۔ کئی اضلاع میں وسیع طور پر غذائیت کا بحران کھڑا ہوگیا ہے۔ بہاراور نیپال میں ہورہی بارش کے سبب 13 ضلع سیلاب کی زد میں ہیں۔ متاثرہ اضلاع میں ریل و سڑک رابطہ ٹھپ ہوگیا ہے۔
فوج اور این ڈی آر ایف کی ٹیم کے علاوہ فوج کے دو ہیلی کاپٹروں کی مدد سے جنگی پیمانے پر راحت رسانی اور بچاؤ کا کام جاری ہے۔ آسام میں 22.5 لاکھ لوگوں کو ریاست کے 21 اضلاع میں آفت آگئی ہے۔ 99 لوگوں کی اب تک موت ہوچکی ہے۔ راحتی کام کے لئے فوج بلائی گئی ہے۔ باڑھ کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے ٹوئٹ کرکے کہا مرکزی سرکار بہار اور یوپی و آسام میں باڑھ کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ راحت کاموں میں مدد کے لئے این ڈی آر ایف کی ٹیمیں بھیجی گئی ہیں۔ بارش سے تباہی کا یہ سلسلہ ہر سال ہوتا ہے۔ دیش کے کچھ حصوں میں پانی کی کمی ہونے سے لوگ مرتے ہیں تو دیگر حصوں میں زیادہ بارش ہونے سے۔ اتنے برسوں میں اس مسئلہ کا کوئی پائیدار حل نہیں نکل سکا۔ ہمارے پاس سب طرح کے محکمہ ہیں ، اسکیمیں ہیں لیکن حل نہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟