اور اب روہتک میں بھی نربھیا کانڈ
پانچ سال پہلے دہلی کے وسنت بہار میں نربھیا کانڈ ہواتھا۔ ابھی اس واقعہ کے قصورواروں کو پھانسی پر لٹکایا نہیں جاسکا اور اب روہتک کی پارشو ناتھ سٹی میں سونی پت کی لڑکی سے نربھیا جیسا بے رحمانہ سانحہ ہوگیا۔ یہ واقعہ حیرت زدہ کرنے والا ہے۔ سونی پت کی ایک دلت لڑکی سے نربھیا جیسی اجتماعی آبروریزی و قتل کا معاملہ رونگٹے کھڑے کردینے والا ہے۔ متاثرہ کے پوسٹ مارٹم سے پتہ چلا کہ لڑکی کے کپال کی ہڈی کے کئی ٹکڑے ہوگئے اور ہوسکتا ہے کہ اس کے اگلے پوشیدہ حصے میں کوئی دھار دار چیز ڈالی گئی ہو۔ متاثرہ کی کھوپڑی کی کئی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی ملیں اور ذاتی اعضا پر بھی چوٹ تھی جس کا مطلب ہے لڑکی سے جنسی ٹارچر کیا گیا۔ہریانہ پولیس نے بنیادی ملزم سمت سمیت دو افراد کو گرفتار کیا ہے۔ سمت خود بھی دلت ہے۔ پولیس نے ایتوار کو کہا کہ متاثرہ کے خاندان کو 6 اور لوگوں کے شامل ہونے کا شبہ ہے۔اس میں سے5 اہم ملزم سے وابستہ ہیں۔ متاثرہ کے رشتے داروں نے الزام لگایا کہ انہوں نے ایک مہینے پہلے اس شکایت کے ساتھ سونی پت پولیس سے رابطہ قائم کیا تھا کہ سمت ان کی لڑکی کو پریشان کررہا ہے لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی جبکہ سونی پت کے پولیس ایس پی اشون رونوی نے کہا کہ کچھ عرصے پہلے لڑکی کی طرف سے پولیس کو ایک زبانی شکایت دی گئی تھی کہ بنیادی ملزم اس سے شادی کرنے کے لئے کہہ رہا ہے۔ وہ ایک زبانی شکایت تھی اور کوئی تحریری شکایت نہیں تھی۔ جنسی تشدد کے معاملہ میں سخت سزا بھی کیا اب لوگوں کو خوفزدہ نہیں کرتی؟ اس لڑکی کا اغوا کر اس کے ساتھ جس طرح سے درندگی کی گئی ہے اس کا قتل ہوا اور پھر پہچان مٹانے کے لئے اس کے جسم کے اعضا کو جس طرح سے نقصان پہنچایا گیا بہ ظلمیت کی ایک دل دہلادینے والی کہانی ہے۔ 21 ویں صدی کا جو سماج بیٹیوں کو پڑھانے اور بچانے کی بات کرتا ہے اسی سماج میں ایسے لوگ بھی ہیں جو جانوروں سے بھی بدتر ہیں اور حیوانیت کی مثال ہیں۔ اس بدقسمت لڑکی کا بس قصور اتنا تھا کہ اس نے ایک لڑکے کو ’نہ ‘ کہہ دیا تھا۔ بڑے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ عورتوں کے خلاف تشدد کے مسلسل بڑھتے واقعات کے باوجود نہ تو سماج میں کوئی خاص تبدیلی آئی ہے اور نہ ہی پولیس انتظامیہ عورتوں کے خلاف ہونے والے جرائم پر کنٹرول کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔ ویسے تو عورت کی سکیورٹی کے معاملے میں سبھی جگہ کم و بیش ایک جیسی ہی حالت ہے۔ دہلی، بنگلورو تک عورتیں محفوظ نہیں ہیں لیکن روہتک کا یہ واقعہ اور گوروگرام میں آبروریزی کا دوسرا واقعہ ہریانہ میں عورتوں کی سلامتی کے تئیں انتہائی خراب حالت کو ظاہرکرتا ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں