کلبھوشن جھادو کیس میں بھارت کی مضبوط گھیرابندی

نیدر لینڈ کی راجدھانی ہیگ میں واقع پیس پیلس کے دی گریٹ ہال آف جسٹس میں ہندوستانی شہری کلبھوشن جھادو کے معاملے میں پیر کو سماعت کے دوران بھارت نے بہت مضبوطی سے اپنا موقف رکھا۔ بھارت نے جھادو کی موت کی سزا پر فوری روک لگانے کی مانگ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اس معاملہ میں نہ صرف ویانا معاہدے کا بلکہ بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔ ہندوستانی وکیل ہریش سالوے نے یہ بھی اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ پاکستان آئی سی جے( انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس) کا فیصلہ آنے سے پہلے ہی کہیں جھادو کو پھانسی نہ دے دیں۔ سالوے نے آئی سی جے سے اپیل کی کہ پاکستان کی فوجی عدالت کے فیصلے کو نامنظور قراردیا جائے و پھانسی کی سزا پر فوری روک لگائی جائے۔ وہیں پاکستان نے دلیل دی کہ بھارت اس معاملے میں آئی سی جے کا سیاسی استعمال کررہا ہے۔ ویانا معاہدے میں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث جاسوس کو سفارتی روابط مہیا کرانے کی کوئی سہولت نہیں ہے۔
پاکستان کے وکیل کیو سی خاور قریشی نے کہا کہ بھارت اس معاملہ میں آئی سی جے کا سیاسی استعمال کررہا ہے لیکن آئی سی جے پاکستان کی سلامتی میں دخل نہیں دے سکتی۔ کورٹ کو جھادو کا اقبال جرم ویڈیو سنانا چاہئے۔ یہ ہرجگہ دستیاب ہے۔جھادو ایران کے راستے سے پاکستان میں گھسے تھے۔ جھادو کا قبول نامے کا ویڈیو اس کا پختہ ثبوت ہے۔ پاکستان نے جانچ کی جانکاری بھارت کو بھیجی تھی۔ جھادو کو پاکستان کے بلوچستان سے پکڑا گیاتھا اور بھارت کے ملزم کے ساتھ پاسپورٹ کی ایک کاپی بھی دی گئی تھی، لیکن بھارت نے اس پر کوئی رائے زنی نہیں کی۔اس پاسپورٹ پر جھادو کا دوسرا نام تھا۔ ہم نے بھارت کو جھادو پر درج ایف آئی آر کی کاپی بھی بھیجی اور اس پر جانچ میں شامل ہونے کے لئے بھارت کو بلایا بھی گیا تھا۔ 
پاکستان نے کہا کہ جھادو ،ایران کی سرحد پار کر کے بھارت آئے تھے۔ پاک نے بھارت کی عرضی میں کئی خامیاں گنائیں اور کہا کہ ویانا معاہدہ اس کیس میں لاگو نہیں ہوتا۔ 11 ججوں پر مشتمل بینچ نے فیصلہ محفوظ رکھ دیا اور کہا کہ فیصلہ جلد سنایا جائے گا۔ اس سے پہلے سماعت کے دوران پاکستان نے جھادو کے مبینہ قبولنامہ والے ویڈیو کو سب سے بڑا ثبوت بتاتے ہوئے کورٹ میں اسے چلانا چاہا لیکن عدالت نے اس کی اجازت نہیں دی۔ بھارت نے کورٹ میں اندیشہ ظاہر کیا کہ فیصلہ آنے سے پہلے جھادو کو پھانسی دی جاسکتی ہے لیکن پاکستان نے صاف کیا کہ جھادو کو 150 دن تک پھانسی نہیں دی جائے گی کیونکہ وہ 150 دن میں اپیل کرسکتے ہیں۔ بھارت نے شہری کے طور پر جھادو کے حقوق و پاکستان کی داخلی اور انصاف کو خطرہ مانتے ہوئے پھانسی پر روک لگانے کی مانگ کی۔ کیس کو مضبوطی سے رکھنے کیلئے تین پرانے فیصلے بھی سنائے۔ سب کے حقوق کا احترام ہونا چاہئے۔ جرمنی کے ایک مقدمہ میں 1998ء میں آئی سی جے نے یہی کیا تھا۔ امریکہ کو والٹرنائل کی سزا پر روک لگانے کا حکم دیا تھا۔ پریجوڈس کی بنیاد پر کوئی فیصلہ نہیں لیا جاسکتا۔ میکسیکو کے 44 شہریوں کے معاملے میں بھی ایسا ہی ہوا تھا۔انہیں امریکہ میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔ فن لینڈ اور نیدر لیڈر کے ایک معاملہ میں انصاف کو خطرے کی بنیاد پر آئی سی جے نے نیدر لیڈر کی کورٹ کی کارروائی پر روک لگادی تھی۔ پاکستان میں پہلے بھی ہندوستانی شہریوں کو جیل بھیجا جاتا رہا ہے یا جاسوسی کے الزام میں سزا دی جاتی رہی ہے۔ سربجیت سنگھ کا کیس تو ابھی بھی سب کو یاد ہے۔ 
یہ پہلا موقعہ ہے جب بھارت سرکار نے اپنے ایک شہری کو بچانے کیلئے بین الاقوامی عدالت تک رجوع کیا تھا۔ نیچرل جسٹس بھی تو ہونا چاہئے۔ ہندوستانی بحریہ کے سابق افسر کلبھوشن جھادو کو پاکستان کی فوجی عدالت میں سماعت کے دوران اپنا موقف رکھنے کا بھی موقعہ نہیں دیا گیا اور نہ ہی ان کے خلاف پاکستان کے پاس کوئی پختہ ثبوت ہے۔ جھادو کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا یا طالبان کی مدد سے ایران سے اغوا کیا گیا؟ پاک فوجی عدالت نے محض ان کے مبینہ قبولنامہ کی بنیاد پر پھانسی کی سزا سنائی۔ پاکستان کا الزام ہے کہ جھادو ہندوستانی بحریہ کے کمانڈر تھے اور ایران میں جھوٹی پہچان بنا کر پاکستان میں آتنک واد پھیلا رہے تھے۔
پاکستان کے ان الزامات کو بھارت نے مسترد کردیا۔ جھادو بحریہ سے ریٹائر ہوچکے ہیں اور انہیں ایران سے اغوا کیا گیا۔ پاکستان اور بھارت 18 سال بعد پھر بین الاقوامی عدالت میں آمنے سامنے ہیں۔ پاکستان نے بھارت کے ذریعے 10 اگست 1999ء کو اپنا ایک جہاز گرانے کی شکایت کی تھی، تب بھارت میں اٹل جی کی قیادت میں بھاجپا سرکار ہوا کرتی تھی۔ اس بار جب بھارت نے معاملہ اٹھایا ہے دیش میں نریندر مودی کی قیادت میں بھاجپا کی ہی سرکار ہے۔ بار بار بے نقاب ہوتا پاکستان کا چہرہ ایک بار پھر جھوٹ اور نیت میں بے نقاب ہوگا۔ جس طرح 18 سال پہلے اسی عدالت میں وہ جھوٹا ثابت ہوا تھا، اس بار بھی وہ بے نقاب ہوگا اور کلبھوشن جھادو کو انصاف ملے گا۔ ہمیں یقین ہے کہ کلبھوشن جھادو ایک بار پھر اپنے وطن اور اپنے لوگوں کے درمیان واپس لوٹیں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟