حافظ دہشت پھیلا رہا ہے اور بھارت نے واپس لانے کیلئے کوئی قدم نہیں اٹھایا

آخر کار پاکستان نے یہ اعتراف کر ہی لیا ہے کہ جماعت الدعوی اور لشکر طیبہ کا سرغنہ حافظ سعید جہاد کے نام پر دہشت گردی پھیلا رہا ہے۔پاکستان کے وزارت داخلہ نے جوڈیشیل نظرثانی بورڈ کے سامنے کہا ہے کہ ممبئی حملہ کے ماسٹر مائنڈ اور جماعت الدعوی کے سرغنہ حافظ سعید اور اس کے 4 ساتھی جہاد کے نام پر دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ سعید سنیچر کو بورڈ کے سامنے پیش ہوا تھا اس نے کہا پاکستان سرکار نے اسے حراست میں لیا ہوا ہے جس سے وہ کشمیریوں کی آواز اٹھانے بند کردے۔ حالانکہ وزارت داخلہ نے اس کی دلیلوں کو مسترد کردیا اور تین نفری بورڈ سے کہا کہ سعید اور اس کے چار ساتھیوں کو جہاد کے نام پر دہشت گردی پھیلانے کیلئے حراست میں لیا گیا۔ جسٹس اعجاز افضل خاں(سپریم کورٹ) جسٹس عائشہ ۔ اے ملک (لاہور ہائیکورٹ) اور جسٹس کمال خان (بلوچستان ہائی کورٹ) پر مشتمل بورڈ نے وزارت داخلہ کو ہدایت دی کہ وہ سعید اور اس کے چار ساتھیوں کو حراست میں لئے جانے کو لیکر 15 تاریخ کو ہونے والی اگلی سماعت کے دوران پورا ریکارڈ سونپے۔
ادھر پاکستان خود یہ مان رہا ہے کہ حافظ سعید جہاد کے نام پر دہشت پھیلا رہا ہے اور ادھر حکومت ہند نے اب تک نہ تو حافظ سعید اور نہ ہی 1993ء میں ہوئے ممبئی دھماکوں کے معاملے میں مطلوب داؤد ابراہیم کی حوالگی و انہیں بھارت لانے کے بارے میں ان معاملوں کی جانچ کر رہی ایجنسیوں سے کوئی درخواست نہیں ملی یعنی بھارت نے ابھی تک کوئی سرکاری طور پر مانگ نہیں کی جس میں ان دونوں کو بھارت لانے کی درخواست کی گئی ہو۔ اطلاعات کے حق (آر ٹی آئی) کے تحت وزارت داخلہ کے حوالگی سیل کے سی پی وی زون سے یہ اطلاع ملی ہے۔ آر ٹی آئی کے تحت وزارت خارجہ سے جماعت الدعوی کا چیف حافظ سعید اور بھگوڑا مافیا سرغنہ داؤد ابراہیم کو بھارت لانے کے بارے میں کی گئی کارروائی کے بارے میں پوچھا گیا تھا جواب میں کہا گیا بھارت میں ان معاملو ں کی جانچ کررہی ایجنسیوں کی طرف سے محکمہ خارجہ کے حافظ سعید اور داؤد ابراہیم کی حوالگی یا واپسی کو لیکر کوئی درخواست نہیں ملی۔ حالانکہ اس بارے میں ایک سوال کے جواب میں اسی سال اپریل میں وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کہا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ داؤد ابھی بھی کراچی میں ہے۔ پچھلے 10 برسوں سے بھارت نے اس کے بارے میں پاکستان کو کئی ڈوزیئر بھیجے ہیں لیکن ہمیں یہ سمجھ میں نہیں آیا کہ اب ثبوت ہونے کے باوجود بھارت سرکار یا اس کی کسی ایجنسی نے ان دونوں کو بھارت لانے کیلئے کوئی قدم کیوں نہیں اٹھائے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!