نتیجے طے کریں گے تینوں پارٹیوں کا مستقبل:بڑی چنوتی

دہلی میونسپل کارپوریشن چناؤ میں اس مرتبہ دھاکڑ ووٹر کا دم نکال دیا۔ پچھلی بار ایم سی ڈی چناؤ کے لئے سال 2012ء میں 15 اپریل کو چناؤ ہوئے تھے۔ اس وقت پولنگ فیصد 59 فیصدی رہا تھا۔ اس دن زیادہ درجہ حرارت 30 ڈگری سیلسیس تھالیکن اس برس پولنگ کے دن زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت39.6 ڈگری تھا۔ ووٹوں کا فیصد گرنے کی ایک وجہ یہ بھی رہی کچھ ووٹر ناراض تھے انہوں نے کسی کو ووٹ نہیں دیا۔ دہلی کی دیہی علاقوں میں زیادہ ووٹ پڑے۔ بڑی کالونیوں کے ووٹر گھر سے نکلے ہی نہیں۔ اب سبھی چائے کے کپ کیساتھ ہار جیت کا انتظار کررہے ہیں۔ میونسپل چناؤ کے نتیجوں کا جہاں سبھی دہلی کے شہریوں کو انتظار ہے وہیں یہ چناؤ بھاجپا۔ کانگریس اور عام آدمی پارٹی تینوں سیاسی پارٹیوں کیلئے خود کو ثابت کرنے کے لئے بڑی چنوتی ہے۔بھاجپا ان چناؤ میں بھی اپنی پیٹ قائم کرنا چاہتی ہے۔ کانگریس کو اپنا وجود بچانے کی چنتا ہے تو عام آدمی پارٹی کے لئے یہ اپنا مینڈیٹ جانچنے کا موقعہ ہے۔ بھاجپا دہلی پردھان منوج تیواری کا یہ پہلا چناؤ ہے۔ ایسے میں ان پر بہتر کارکردگی کا دباؤ ہے تو کانگریس پردیش پردھان اجے ماکن کے سامنے پارٹی کی کھوئی ہوئی زمین کو واپس پانے کی چنوتی ہے وہیں عاپ کو اسمبلی چناؤ میں ملی زبردست اکثریت کے بعد اب پارٹی کے سامنے دہلی کے شہریوں کے دل میں جگہ بنائے رکھنے کا امتحان ہے۔ عام آدمی پارٹی کے کنوینر اروند کیجریوال نے دہلی کے لوگوں سے اپیل کی تھی کہ ووٹ ڈالنے جائیں تو اپنے رشتے داروں کا چہرہ سامنے رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ بھاجپا کے کارپوریشن میں اقتدار میں رہتے ہوئے گندگی کے چلتے دہلی کے لوگوں کو ڈینگو اور چکن گنیا جیسی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ایسے میں اگر عام آدمی پارٹی ایم سی ڈی میں آتی ہے تو اس کے سامنے سب سے بڑی چنوتی ہوگی کہ اس برس ڈینگو، چکن گنیا جیسی بیماریاں دہلی میں نہ پھیلیں۔ دہلی اسمبلی چناؤ میں سوشل میڈیا پر ’مفلر مین‘ کے نام سے سرخیوں میں چھائے رہے اروند کیجریوال اب ایم سی ڈی چناؤ میں ’جھاڑمین‘ بن کر لوٹے ہیں۔ عام آدمی پارٹی کی سوشل میڈیا ٹیم نے اس بار ان کی کمپین ’جھاڑو چلاؤ‘ نام سے چلائی ہے۔ عام آدمی پارٹی کا کہنا ہے کہ دہلی اسمبلی چناؤ میں ’مفلر مین‘ کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے اس تجربے کو دوہرایا جارہا ہے۔ بھاجپا اگر چناؤ میں کامیاب ہوتی ہے تو اینٹی ان کمبینسی پر مودی لہر بھاری پڑے گی۔ جیت سے بھاجپا کو دہلی میں مضبوطی ملے گی۔ کیجریوال کی گھیرا بندی تیز ہوگی۔ ایم سی ڈی چناؤ کی جیت گجرات ،ہماچل جیسی ریاستوں میں بھاجپا کی چناوی تیاروں کوتقویت دے گی۔ بھاجپا ہاری تو مودی لہر پر مخالف پارٹیاں سوال اٹھائیں گی اور بھاجپا کے خلاف مورچہ بندی تیز ہوسکتی ہے۔ کانگریس جیتی تو پارٹی کے لئے یہ سنجیونی ثابت ہوگی۔ اجے ماکن ٹیم راہل کے قریبی ممبر مانے جاتے ہیں اس لئے جیت کو راہل کے ساتھ بھی جوڑا جائے گا۔ کانگریس اگر تھوڑی سی بھی بہتر پرفارمینس کرتی ہے تو گجرات سمیت دیگر چناؤ میں بھی اسے بھنائے گی۔پارٹی کارپوریشن کی جیت کو کانگریس مکت بھارت کی بات کرنے والی بھاجپا پر پلٹ وار کی شکل میں استعمال کرسکتی ہے۔ اگر کانگریس ہاری تو دہلی میں رسہ کشی بڑھے گی۔ اجے ماکن ہوں گے نشانے پر۔ اب بات کرتے ہیں اروند کیجریوال اور ان کی عام آدمی پارٹی کی۔ بہت سے لوگ ایم سی ڈی چناؤ کو دہلی سرکار کی کارگزاری پر ریفرنڈم مان رہے ہیں۔ پنجاب اور گووا چناؤمیں کراری ہار کے بعد اگر دہلی میں کیجریوال اچھی پرفارمینس نہیں دے پاتے تو ان کی سرکار پر دباؤ بڑھے گا۔ اگر عام آدمی پارٹی ہاری تو ان کا ایک واحد گڑھ دہلی کمزور ہوگا۔ کیجریوال پر قول اور فعل میں فرق کا الزام لگے گا۔ پارٹی میں رسہ کشی بڑھے گی اور اس رسہ کشی سے اسے دوچار ہونا پڑے گا۔ مرکزی سرکار کا دبدبہ دہلی میں اور بڑھے گا۔ کیجریوال کے فیصلوں پر بھی سوال اٹھیں گے۔ تینوں پارٹیوں کے لئے ایم سی ڈی چناؤ نتائج اہم ہیں جو تینوں پارٹیوں کا مستقبل کچھ حد تک طے کریں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!