مودی کی ساکھ، مایاوتی کی سوشل انجینئرنگ داؤں پر ہوگی

اترپردیش کے مہا سنگرام میں چھٹے مرحلہ کی جنگ بیحددلچسپ ہونے جارہی ہے۔ اس مرحلہ میں 7 اضلاع کی 39 سیٹوں پر 4 مارچ کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ جن سیٹوں پر ووٹ پڑنے ہیں ان میں ہے مہاراج گنج، خوشی نگر، گورکھپور، دیوریہ، اعظم گڑھ، مؤ اور بلیا شامل ہیں۔ 2012ء کے اسمبلی انتخاب میں سپا کو پوروانچل کے 6 اضلاع میں شاندار کامیابی ملی تھی۔ اعظم گڑھ، جون پور پر قبضہ جمایا تھا۔ ان سیٹوں کو برقرار رکھنے کے ساتھ ہی کمزور اضلاع میں اپنی تعداد بڑھانے کیلئے سماجوادی پارٹی۔ کانگریس اتحاد نے پوری طاقت جھونک رہی ہے۔ پردیش میں اب تک 313 سیٹوں پر چناؤ مکمل ہوچکا ہے۔ پوروانچل کی 89 سیٹوں پر 2 مرحلوں میں چناؤ ہونا ہے۔ چھٹے اور ساتویں مرحلہ میں 14 اضلاع کی جن 89 سیٹوں پر چناؤ ہونے ہیں وہاں بسپا چیف مایاوتی کے تجربات کی بھی اگنی پریکشا ہوگی۔ بہن جی نے اس آنچل میں کئی تجربے کئے ہیں۔ بسپا نے اسمبلی چناؤ کے لئے سب سے پہلے امیدواروں کا اعلان کیا تھا لیکن سپا۔ کانگریس اتحاد کے بعد مایاوتی نے مسلم ووٹروں کو راغب کرنے کے لئے پوروانچل کی قریب ایک درجن سیٹوں پر اثر رکھنے والے مافیہ مختار انصاری کی پارٹی قومی ایکتا دل کو بسپا میں ملا لیا، ساتھ ہی اپنے تین اعلان کردہ امیدواروں کے ٹکٹ کاٹ کر مختار انصاری کے بیٹے عباس انصاری و بھائی سبغت اللہ انصاری کو دے دئے۔ دیکھنا ہوگا کہ مایاوتی کا یہ تجربہ کتنا اثر دکھاتا ہے۔ دلت مسلم تجزیہ فٹ بیٹھتا ہے یا نہیں یا دلتوں میں بکھراؤ نظر آتا ہے۔ اسی طرح بسپا نے پوروانچل میں اثر رکھنے والے سپا سرکار کے دو سابق وزرا امبیکا چودھری و نارد رائے کو بھی چناؤ کے درمیان بسپا میں شامل کرلیا۔ انہیں بھی اعلان کردہ امیدواروں کا ٹکٹ کاٹ کر امیدوار بنایا۔ جانکارکہتے ہیں کہ تابڑتوڑ ٹکٹ کاٹ کر جس طرح چناؤ کے عین وقت باہری لوگوں کو موقعہ دیا گیا ہے اس سے کئی سیٹوں پر کاڈر کے اندر ناراضگی ہے۔ اس کے علاوہ بسپا نے پوروانچل کے کئی موجودہ ممبران اسمبلی کا ٹکٹ کاٹا ہے اور کچھ ایک کا حلقہ بدل دیا ہے۔ ادھر بی جے پی نے بھی ان آخری دو مرحلوں کے لئے بھی پوری طاقت جھونک دی ہے۔ یوپی فتح کے لئے پی ایم مودی اپنے طریقہ کار میں نائک بن کر ایک ایک ووٹ کے لئے جھولی پھیلارہے ہیں۔ مودی کی حکمت عملی سے سپا۔ کانگریس اتحاد، سپا و بسپا سبھی پارٹیاں پش و پیش میں ہیں۔ 3 مارچ کو وزیر اعظم مرزا پور اور 4 مارچ کو جونپور میں بھاجپا کی ریلی میں پہنچیں گے۔ جونپور میں ریلی کے بعد مودی اپنے پارلیمانی حلقہ وارانسی آجائیں گے۔ وارانسی میں پی ایم رات میں آرام کریں گے اور 5 مارچ کو مودی کی ریلی ہے ۔ اس کے علاوہ روڈ شو کی بھی تیاری ہے۔ اگر ایس پی جی و سکیورٹی ایجنسیوں نے گرین سگنل دیا تو روڈ شو تبھی ہوپائے گا۔ قابل ذکر ہے کہ آخری دور میں پارٹی کے قومی صدر امت شاہ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ، مرکزی وزیر کلراج مشرا، سادھوی اوما بھارتی، یوگی ادتیہ ناتھ سمیت کئی وزراء کی ریلیاں الگ الگ حلقوں میں ہونی ہیں۔ یہ بحث عام ہے کہ آخری دور میں بھگوا ٹولیاں جہاں بھی گھر گھر دستک دے رہی ہیں وہاں مودی کی ریلیوں سے ماحول کو بھاجپا کے حق میں کرنے کے لئے پوری طاقت جھونک رہی ہیں۔ پارٹی کا مشن فتح کے تحت سیدھا ٹارگیٹ ہے کہ بقایا 89 اسمبلی سیٹوں پر زیادہ سے زیادہ کمل کھلایا جاسکے۔ پوروانچل کے مورچے پر بھگوا ٹولی کو اس لئے بھی زیادہ پسینا بہانا پڑ رہا ہے کیونکہ اس میں پی ایم مودی کا پارلیمانی حلقہ بھی ہے اس کے علاوہ راجناتھ سنگھ و کلراج مشرا بھی بنیادی طور سے اسی علاقہ کے رہنے والے ہیں۔ یوگی ادتیہ ناتھ بھی پوروانچل میں رہتے ہیں۔ پارٹی کے لئے ساکھ کی لڑائی اس لئے بھی ہے کیونکہ بسپا کے ٹکٹ پر چناؤ لڑ رہے جرائم ساکھ والے مختار انصاری کا کنبہ بھی یہاں چنوتی دے رہا ہے۔آنے والے دن کئی پارٹیوں کیلئے اگنی پریکشا سے کم نہیں ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!