حج سبسڈی کے خاتمے کی مانگ

حیران کرنے والی بات یہ ہے کہ حج سبسڈی ایک ایسا مسئلہ ہے جہاں مسلم لیڈر اس کے حمایتی ہیں کے اس سبسڈی کو ختم کردینا چاہئے لیکن مرکز میں حکمراں سرکار کانگریس کی ہو یا بی جے پی کی یا پھر تیسرے مورچے کی رہی ہو ، کوئی اسے ختم نہیں کرنا چاہتی۔ کہا یہ جاتا ہے اس کے پیچھے اس کے اپنے مفادات پوشیدہ ہیں۔ سال2012ء میں سپریم کورٹ نے بھی 10 برسوں کے اندر حج سبسڈی ختم کرنے کو کہا تھا اس عمل کیسے ہو اس کیلئے کمیٹی بنانے میں ہی مرکزی سرکار کو پانچ سال لگ گئے۔ اب مرکزی حکومت نے 6 نفری کمیٹی بنائی ہے۔ بھارت سے حج پر جانے والے عازمین حج کی تعداد پچھلے سال 1 لاکھ36 ہزار کے قریب تھی۔ اس بار کوٹہ بڑھایا گیا ہے۔ سعودی عرب حکومت نے حج کے لئے ہندوستانی کوٹہ 1 لاکھ70 ہزار 520 کردیا ہے۔ حج پر جانے والے عازمین کو دو کٹگری میں درخواست دینے کے متبادل ہوتے ہیں۔ ایک گرین کیٹگری کہلاتی ہے اور دوسری عزیزیہ۔ یہ فرق وہاں رہنے کے انتظام کے حقدار ہوتے ہیں۔ اس سال گرین کیٹگری کے لئے 125000 اور عزیزیہ کیٹگری کے لئے 219000 روپے طے کیا گیا ہے۔مرکزی سرکار حج سفر کے لئے جو سبسڈی دیتی ہے وہ آنے جانے کیلئے ہوائی ٹکٹ میں استعمال کی جاتی ہے۔ مسلم لیڈر کہتے ہیں کہ حج سبسڈی کی ضرورت ہی کہاں بچی ہے؟ عازمین جو رقم بطور کرایہ لی جارہی ہے وہ ہی کافی ہے۔ اس طرح مرکزی سرکار کے ذریعے عازمین حج کو سبسڈی کے نام پر دی جارہی اربوں روپے کی رقم کرپشن کی بھینٹ چڑھ رہی ہے۔ اس لئے مسلم لیڈر حج سبسڈی کو ختم کروانا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ گلوبل ٹینڈر کے ذریعے ایئرلائنز کو مدعو کیا جاتا ہے ۔ جس ایئرلائنزکو جتنے زیادہ مسافر ایک ساتھ ملیں گے وہ اتنے سستے ٹکٹ دینے کو مان جائے گی۔ عازمین حج کے بھی پیسے بچیں گے اور سرکار کو کسی بھی طرح کی سبسڈی دینے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ مرکزی سرکار گلوبل ٹنڈر جاری کرنے کوراضی نہیں ہے۔ مرکزی سرکار پر الزام لگتا ہے کہ وہ انڈین ایئرلائنس کو منافع دلانے کے لئے مہنگے ٹکٹ خریدتی ہے اور سبسڈی والی رقم اس کے کھاتے میں چلی جاتی ہے۔ مرکزی سرکار کا کہنا ہے کہ سعودی ارب کے ساتھ ہمارا معاہدہ ہے جس کے تحت ہمیں 50 فیصد مسافروں کو سعودی ایئر لائنس سے بھیجنا ہوتا ہے اور 50 فیصد اپنی ایئر لائنس سے۔ سعودی ایئر لائنس کیا کرایہ لیتی ہے یہ اس پر دباؤ نہیں ڈالا جاسکتا اور نہ ہی ان پر دباؤ بنا سکتی ہے وہ حج سفر کے لئے گلوبل ٹنڈر کرے۔ اب دیکھیں کمیٹی کیا سفارش کرتی ہے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!