ہوشیار! آپ جو دوا لے رہے ہیں وہ نقلی تو نہیں ہے

بھارت دنیا میں چند ایسے ملکوں میں سے ہے جہاں دواؤں میں بھی گڑبڑی کی جاتی ہے اور نقلی دوائیں چلائی جاتی ہیں۔ پیسوں کی خاطر بے قصور لوگوں کی جان سے کھیلنے والے ان لوگوں کو کسی کی پرواہ نہیں کہ جو دوا وہ مارکیٹ میں سپلائی کررہے ہیں وہ کتنی خطرناک ہے۔دیش میں بکنے والی دواؤں میں سے 0.3 فیصد تک نقلی ہیں۔ وہیں 4 سے5 فیصد دوائیں معیار پر کھڑی نہیں اترتی۔ نقلی دواؤں میں بازار میں سب سے زیادہ اینٹی بایوٹک بیچی جاتی ہیں اس لئے کے ان میں منافع موٹا ملتا ہے۔ مرکزی سرکار کے قومی سروے میں یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ دہلی میں انٹرنیشنل اتھانٹیکیشن کانفرنس میں سینٹرل ادویہ اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر رنگا چندرشیکھر نے بتایا کہ نقلی دواؤں کے بھروسے مند اعدادو شمار پر اب تک کوئی سرکاری سروے نہیں ہوا ہے۔ چندر شیکھر نے بتایا کہ سرکار نے دیش بھر سے 47 ہزار نمونے اکھٹے کئے۔ نقلی دواؤں میں اینٹی بایوٹک کے بعد اینٹی بیکٹیریل دواؤں کا مقام ہے۔ انہوں نے کہا ایکسپورٹس سے پہلے سبھی دواؤں کے نمونوں کی جانچ ہوتی ہے۔ ایسی ادویہ کیلئے ڈرگ اتھانٹیفکیشن اینڈ ویریفکیشن ایپلکیشن (دوا ایپ ) بھی بنایا گیا ہے۔ نقلی دواؤں کے کاروبار میں بھارت دنیا کا تیسرا سب سے بڑا بازار ہے۔یہ قریب 1 کروڑ10 لاکھ روپے کا دوا بازار ہے۔ ان میں دہلی، یوپی، بہار، ہریانہ، مدھیہ پردیش، گجرات شامل ہیں۔ دوا کے نام کا کاپی رائٹ نہیں ہوتا۔ رجسٹریشن بھی نہیں ہوتا۔ لیب میں جانچ کی بات تو چھوڑیئے مریضوں کو سستی دوا بیچنے والوں سے بچنا چاہئے۔ دوائیں صرف رجسٹرڈ اور آتھرائزڈکیمسٹوں سے ہی خریدیں اور دوا خریدنے سے پہلے ریپر پر دوا کا نام ، کمپنی کا نام اور دوا کی میعاد گزرنے کی جانچ ضرور کر لیں اور اس کی اسپیلنگ بھی چیک کرلیں۔ بھارت میں 10500 کے قریب دوا کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں۔ لمبے عرصے تک ایک ہی دوا کے استعمال سے اگر دوا اثر نہ کرے تو وہ نقلی ہوسکتی ہے۔ 
کچھ کمپنیوں نے کوڈنگ اور گیلولائز اسٹیکر کا استعمال شروع کیا ہے لیکن یہ تجربہ ابھی تک جینیرک دواؤں میں نہیں کیا گیا۔ تار کول سے بنی درد کش دوائیوں زہریلے آسنک والی بھوک مٹانے کی دوا مارکیٹ میں بیچی جارہی ہے ایسی دواؤں سے موت بھی ہوسکتی ہے۔ سینٹرل کیمیکل و کھاد منتری اننت کمار نے بتایا کہ لوگوں کی ہیلتھ گارنٹی یقینی کرنے ،غریبوں کو سستی شرح پر صحیح دوائیں دستیاب کرانے کے لئے ٹھوس قدم اٹھانے ہوں گے۔ جس کے تحت دوا انڈسٹری کو مافیہ سے آزاد کرایا جائے گا۔ دوا صنعت میں جگہ جگہ مافیہ حاوی ہے جس سے انہیں آزاد کرانے کی سخت ضرورت ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!