مہاراشٹر بلدیاتی چناؤ کے نتائج کا سندیش

مہاراشٹر میں بلدیاتی انتخابات میں جب شیو سینا اور بی جے پی دونوں نے الگ الگ لڑنے کا فیصلہ کیا تو لگا شاید اس جھگڑے میں دونوں کو نقصان ہوگا لیکن جب نتیجے آئے تو الٹا ہی ہوا۔ شیو سینا کی ساکھ بچ گئی اور بی جے پی کی ساکھ بڑھ گئی۔ دونوں نے مل کر کانگریس اور این سی پی کا تقریباً پتتا صاف کردیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ شیو سینا اور بھاجپا نے یہ ڈرامہ کیا تھا بڑی سوچ سمجھ کر اسکرپٹ تیار کی گئی تاکہ کانگریس این سی پی کے ووٹ لے جائیں۔ بھاجپا اور شیو سینا بھلے ہی آج جشن نتیجوں کا جشن منائیں لیکن کانگریس اور راشٹروادی کانگریس پارٹی اور راج ٹھاکرے کی مہاراشٹر نو نرمان سینا کیلئے تو بڑا جھٹکا ہی ہے۔ اس بات کی کئی مثالیں دی جاسکتی ہیں۔ جب مقامی بلدیاتی چناؤ کے نتیجے لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات سے مختلف ہوں لیکن یہ بھی صحیح ہے کہ مہاراشٹر میں شہری کارپوریشنوں کے چناؤ کی اہمیت دوسری ریاستوں کے مقابلے زیادہ رہی ہے اور ان پر قابض ہونے کا مطلب ریاستی سطحی سیاست میں بھی طاقت بڑھنا ہے۔ مہاراشٹر کے بلدیاتی چناؤعام طور پر بلا شبہ مقامی مانے جاتے رہے ہیں لیکن اس بار یہ پردیش بی جے پی لیڈر شپ اور خاص کر وزیر اعلی دیویندر پھڑنویس کے لئے وقار کا سوال بن گئے تھے۔ نہ صرف ان چناؤ سے ٹھیک پہلے بی جے پی سے شیو سینا نے اتحاد توڑنے کا اعلان کردیا بلکہ اس کے بعد بی جے پی کے پردیش اور قومی لیڈر شپ پر کھل کر حملے کرتی رہی ہے۔ حالانکہ ممبئی کا کنگ ایک بار پھر شیو سینا ہی ثابت ہوئی۔ کانگریس نیتا سنجے نروپم نے ہار کی اخلاقی ذمہ داری لیتے ہوئے استعفیٰ کی پیشکش بھلے ہی کردی ہو لیکن کانگریس اور این سی پی دونوں کے لئے یہ غورو فکر کا وقت ہے کہ الگ الگ رہ کر چناؤ لڑنے کے فیصلے کے بعد ان کے نتیجوں نے دکھایا ہے دونوں کو سوچنا ہوگا کہ اب بھی نظریہ اور برتاؤ نہ بدلہ اور مل کر ساتھ چلنے کی حکمت عملی نہیں اپنائی تو دونوں کی سیاست کیلئے مستقبل کے راستے بند ہونے کو ہیں۔ اتنا توصاف ہے کہ اگر دونوں ساتھ کھڑے ہوتے تو انہیں یہ دن دیکھنا نہ پڑتا۔ یہ چناؤ شیو سینا اور بھاجپا کے درمیان تلخی کیلئے بھی جانا جائے گا۔ کچھ وقت سے اودھو ٹھاکرے بھاجپا اور مودی کو لگاتار نشانہ بناتے رہے ہیں۔ کیا وہ اب بھی ویسا ہی کریں گے، اگر کریں گے تو کیا بھاجپا خاموش رہے گی؟ یا یہ مانا جائے کہ اودھو ٹھاکرے کے حملے میونسپلٹیوں کے چناؤ کے پیش نظر تھے اور اب دونوں کے درمیان سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہوجائے گا؟ چناؤ ہوگئے ہیں اور کیا پتہ دونوں کی بولی بدل جائے اور دونوں پھرسے غلط فہمیاں دور کرلیں۔رہا سوال یہ چناؤ بھارتیہ جنتا پارٹی کیلئے 2017ء کی شاندار شروعات ہے۔ پہلے اڑیسہ میں غیرمتوقعہ حمایت اور اب مہاراشٹر میں شاندار کارکردگی 2014ء کے چناؤ میں کانگریس کے سیاسی زوال کا جو سلسلہ شروع ہوا تھا وہ اب بھی جاری ہے۔ بیشک کانگریس کے ممبئی چیف سنجے نروپم نے عہدہ چھوڑنے کی پیشکش کی ہے لیکن ساتھ ساتھ پارٹی کے نیتاؤں پر بھی ہروانے کا الزام عائد کردیا۔ یہ چناؤ این سی پی کے گھٹتے اثر کا بھی سندیش ہیں۔ پارٹی کو اور تو اور شرد پوار کے گھر میں بھی ہار ملی ہے۔ اب تک ممبئی میں بی جے پی کی پہچان شیو سینا کے چھوٹے بھائی کی تھی لیکن اب وہ اپنے دم پر شیوسینا کے برابر بڑی طاقت بن کر ابھری ہے۔ مہاراشٹر چناؤ نتیجوں نے کیا ایک بار پھر یہ ثابت کردیا ہے کہ نوٹ بندی کا منفی اثر بی جے پی کے لئے نہیں ہے؟ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس جیت کا اترپردیش اسمبلی چناؤپر کیا اثر پڑتا ہے؟ یوپی اسمبلی چناؤ کے تین مرحلے ابھی باقی ہیں۔ ممبئی میں پوروانچل کے بہت سے ووٹر ہیں وہ اس جیت کا سندیش یوپی میں دینے کی پوری کوشش کریں گے۔ جہاں تک شیو سینا کا سوال ہے اس کیلئے یہی بہتر ہوگا کہ وہ بی جے پی کے ساتھ مل کر ہی آگے بڑھے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!