نریندر مودی کے خلاف متحدہ مورچہ

2019ء کے لوک سبھا چناؤ میں نریندر مودی اور بھاجپا کی بڑھتی طاقت کے سامنے اپوزیشن اپنے آپ کو بونا محسوس کررہی ہے۔ وہ سمجھ رہی ہے کہ اکیلے اکیلے وہ مودی کا مقابلہ شاید نہ کرسکے۔ تبھی 2019ء کے عام چناؤ کیلئے مہا گٹھ بندھن کی پلاننگ کی کوشش ہورہی ہے۔ مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی کے سکریٹری جنرل سیتا رام یچوری نے کہا کہ این ڈی اے سرکار کی پالیسیوں کے خلاف لوگوں میں ناراضگی کو سمت دے کر 2019ء کے عام چناؤ میں بھاجپا کو چنوتی دینے کیلئے ایک راشٹریہ گٹھ بندھن بنائے جانے کی ضرورت ہے۔ یچوری نے کہا کہ ہم پالیسیوں اور پروگراموں کی بنیاد پر فیصلہ کریں گے کیونکہ صرف ایک ساتھ آنے کا مطلب ہی (اپوزیشن)اتحاد نہیں ہے۔ یہ صرف نمبروں کا کھیل نہیں ہے اور میرا خیال ہے کہ 2019ء میں ایک متبادل حکومت اور ایک سیکولر حکومت ہونی چاہئے۔ حال ہی میں بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار سے ملاقات کے بعد یچوری نے کہا حالانکہ بہارمیں بھاجپا کو اقتدار سے دور رکھنے والے گٹھ بندھن تجربے پر بات چیت ہوئی لیکن اس کا کوئی پہلے سے ہم جواب نہیں دے سکتے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس میں لیفٹ پارٹیاں اپنے دم پر فیصلہ کن کردار نبھائیں گی۔ یچوری کا کہنا ہے کہ اس لئے ہم نے ان سے (نتیش ) سے کہا کہ جواب بھی صاف ہے جو ہم دیکھ چکے ہیں1996 کی پوزیشن۔ ایک وہ بھی جواب ہے ۔ ہماری تاریخ آپ کو بتائے گی سال 1996ء میں چناؤکے بعد جنتادل ، سپا، ڈی ایم کے، تیلگودیشم پارٹی دی، آل انڈیا کانگریس کمیٹی (تیواری)، چار لیفٹ پارٹیوں ،تمل منیلا کانگریس، نیشنل کانفرس، مہاراشٹروادی گومنتک پارٹی نے 13 پارٹیوں کی مشترکہ حکومت بنائی تھی۔ اس اتحاد کا مستقبل کچھ حد تک اترپردیش میں کانگریس ۔سپا اتحاد کے نتائج پر ٹکا ہوا ہے۔ اب نگاہیں اس بات پر لگی ہیں کہ یوپی میں سماجوادی پارٹی اور کانگریس کی سوشل انجینئرنگ کا نتیجہ کیا نکلتا ہے۔ اسمبلی چناؤ کے بعد دیش بھر میں سرگرمی بڑھانے کی یوجنا ہے۔ اترپردیش کے دھڑے پر دیش بھر میں تجزیہ نگاروں کی ٹیم اتارنے کی پلاننگ ہے۔ زمینی سطح پر حساب کتاب پر نظر رکھنے کے ساتھ ہی ریاستوں میں امکانی ساتھیوں کی تلاش کرنے کی اسکیم بن چکی ہے۔ممکنہ طور پر غیر بھاجپا محاذ میں جو پہلے سے آنے کے اشارے دے چکے ہیں ان کے علاوہ ابھی تک کہ گٹھ جوڑ یا بھگواہ خیمے میں شامل پارٹیوں کو توڑ لینے کی کوششیں ہوں گی۔ غیر بھاجپا مورچہ میں اڑیسہ کے وزیر اعلی نوین پٹنائک ، اترپردیش سے بسپا چیف مایاوتی کو بھی جوڑنے کی کوشش کی جائے گی۔ سپا نیتا اور وزیر اعلی اکھلیش یادو ایک کانگریس نیتا راہل گاندھی کے روڈ شو سے غیر بھاجپا اتحاد کی تیاریوں میں لگی پارٹیوں میں رسپانس دیکھ کر حوصلہ بڑھا ہے۔ لوک سبھا چناؤ میں کانگریس گٹھ بندھن کر میدان میں اترے گی۔ اس بات کے اشارے راہل گاندھی نے یہ کہتے ہوئے دئے کہ مستقبل میں اس کا امکان موجود ہے۔ اکھلیش نے راہل گاندھی کو وزیر اعظم کا چہرہ بنانے کے اشارے بھی دے دئے ہیں۔ مایاوتی کولیکر کانگریس نرمی برت رہی ہے۔ کانگریس سکریٹری جنرل غلام نبی آزاد نے راہل گاندھی کی طرز پر کہا ان سے (مایاوتی) کوئی سیاسی لڑائی نہیں ہے۔ ہماری لڑائی بھاجپا اور آر ایس ایس کی آئیڈیالوجی سے ہے جو دیش کا سیاسی نقصان کررہی ہے۔ بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار اترپردیش کے نتیجوں پر نظر لگائے ہوئے ہیں۔ حالانکہ جنتادل (یونائیٹڈ) کے لیڈر شرد یادو پہلے ہی سے کانگریس کے رابطے میں ہیں۔ یادو کے مطابق ہماری پارٹی اترپردیش میں اتحاد میں شامل نہیں ہے لیکن لوک سبھا چناؤ نزدیک آنے پر متبادل اتحاد کا امکان پر ہم ضرور بات کریں گے۔ بہار میں نتیش کمار کی سرکار میں شامل راشٹریہ جنتادل کھل کر متبادل اتحاد کے حق میں آگئی ہے۔ آر جے ڈی نیتا لالو پرساد یادو کئی بار کہہ چکے ہیں کہ نوٹ بندی کے اشو پر بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی کی بھی کانگریس کے ساتھ نزدیکی بڑھی ہے۔ بہت کچھ اترپردیش میں سپا۔ کانگریس اتحاد کی پرفارمینس پر منحصر کرتا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟