امریکہ میں بڑھتے نفرت آمیز کرائم

یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر چنے جانے کے بعد امریکہ میں جو مذہبی، نسلی اور ذات پات کی تقسیم کی لہر پھیل گئی ہے اس کے پہلے شکار حیدر آباد کے انجینئر شری نواس کچی بھوتلا بنے ہیں۔ انہیں اولوت (کنساس) کے مصروف ترین بار میں ادھیڑ عمر کے سابق بحری فوجی نے مشرقی وسطیٰ سے آئے پرواسی سمجھ کر گولی ماردی۔ اس فائرننگ میں شری نواس کے دوست بھی زخمی ہوئے ہیں جو حیدر آباد ہیں۔ شری نواس کا قتل ایک سر پھرے کی کرتوت بھر نہیں کہا جاسکتا۔ کہیں نہ کہیں اس کے پیچھے وہ ماحول ہے جو نہ صرف نفرت بلکہ نفرت سے وابستہ جرائم کو تیزی سے بڑھا رہا ہے۔ حملہ آور 57 سال کے ایڈم پرنٹین نے دونوں کو وسطی مشرق کا دہشت گرد بتا کر گولی چلائی۔ گولی چلاتے وقت وہ چلا رہا تھا میرے دیش سے نکل جاؤ۔ شری نواس 2014 ء میں گریمن کمپنی سے جڑے تھے۔ ان کی بیوی سنینا ڈومالا بھی وہیں ایک کمپنی میں کام کرتی ہیں۔ امریکی صدر ٹرمپ حالانکہ ایسے جرائم کی مذمت کرتے رہے ہیں لیکن پچھلے کچھ دنوں میں جس طرح سے ان جرائم میں اضافہ ہوا ہے وہ یہ بتاتے ہیں اس کی بڑی وجہ وہ سیاست ہے جو ٹرمپ نے امریکہ میں شروع کی ہے۔ جب سے ٹرمپ نے اقتدار سنبھالا ہے ایسے جرائم میں تیزی آئی ہے۔ امریکہ میں نفرت سے وابستہ جرائم کی تعداد جہاں پہلے انگلیوں پر گنی جاسکتی تھی وہ اب ہر روز 200 سے زیادہ اس طرح کے جرائم ہورہے ہیں۔ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے 9 دنوں کے اندر ہی امریکہ میں 867 نفرت سے جڑے جرائم درج ہوئے۔ خفیہ سروس کے چیف رابرٹ بائس نے بھی ٹرمپ کے صدر چنے جانے کے بعد ایسے جرائم میں 115 فیصدی اضافے کی بات قبول کی ہے۔ شری نواس کا قتل بتاتا ہے کہ جرائم صرف بڑھ ہی نہیں رہے ہیں بلکہ غنڈے زیادہ نڈر ہوتے جارہے ہیں اور زیادہ خطرناک حملے کررہے ہیں۔ موقعہ واردات پر موجود لوگوں کے مطابق قاتل چلا رہا تھا کہ میرے دیش سے دفعہ ہو جاؤ ۔ اس میں اس ماحول کی جھلک بھی دیکھی جاسکی جو ان دنوں امریکہ میں رچی جارہی ہے۔ ایک ایسا ماحول جس میں دنیا بھر سے امریکہ میں آکر بسنے والوں کے رول کو نظرانداز کیا جارہا ہے۔ یہ مانا جارہا ہے کہ وہ امریکہ کے لوگوں کا روزگار چھین رہے ہیں۔اس کو روکنے کے لئے کہیں ایچ بی ویزا کے قاعدے بدلے جارہے ہیں تو کہیں ہر سال جاری ہونے والے گرین کارڈ کی تعداد میں کٹوتی کی باتیں چل رہی ہیں۔ایسے دیشوں کی فہرست بن رہی ہے جہاں سے لوگوں کے آنے پر پوری طرح سے پابندی لگا دی جائے۔ صدارتی چناؤ نے اس ہیڈ کرائم کو پھر سے اوپر لادیا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟