ہم دوسروں سے کیا لڑیں، ہمارے اپنے ہی ہرانے میں لگے ہیں

اترپردیش اسمبلی چناؤ کا دور چل رہا ہے۔ وزیر اعلی اکھلیش یادو کے لئے یہ کسی اگنی پریکشا سے کم نہیں ہے۔ 25 سال کی عمر پار کررہی سماجوادی پارٹی نے ابھی تک سبھی چناؤ ملائم سنگھ یادو کی قیادت میں لڑے ہیں۔ یہ پہلا چناؤ ہے جس میں اکھلیش یادو نہ صرف پارٹی کا چہرہ ہیں بلکہ پارٹی کی کمان بھی انہی کے ہاتھوں میں ہے۔پارٹی کی ہار یا جیت دونوں کی ذمہ داری انہی کی ہوگی۔ پارٹی کے جیتنے کا سہرہ انہی کے سر پر بندھے گا لیکن ہار کا ٹھیکرہ بھی انہی پر پھوٹے گا۔ اس لئے یہ چناؤ اکھلیش یادو کے لئے کسی اگنی پریکشا سے کم نہیں ہوں گے۔ اکھلیش کوایک ساتھ کئی محاذ پر لڑنا پڑ رہا ہے۔ کبھی کبھی وہ حالات سے مایوس بھی ہوجاتے ہیں۔ بارہ بنکی میں سپا امیدوار اروند سنگھ گوپ کی حمایت میں ریلی کرنے پہنچے اکھلیش نے کنبہ پرستی پر اموشنل ہوتے ہوئے کہا کہ اپنے لوگ بھی مجھے ہرانا چاہتے ہیں، ہم کس کس سے لڑیں؟ وہیں بینی پرساد ورما پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ کمال کے لیڈر ہیں جو پتا سے ہی جھگڑا کرادیتے ہیں۔ اگر ان کا بیٹا ہم سے ملتا تو ہم ان کے پریوار میں جھگڑا کرا دیتے۔ اکھلیش نے کہا اروند سنگھ گوپ نے سائیکل بچانے میں ہماری مدد کی ہم بسپا ۔بھاجپا سے کہاں تک لڑیں ہمارے تو اپنے ہی ہمیں ہرانے میں لگے ہوئے ہیں۔ گوپ کے لئے انہوں نے کہا خراب وقت میں کام آنے والے ساتھیوں کو ہم نہیں چھوڑ سکتے۔ ہم نے تو وہ دن دیکھا ہے کہ ہمیں ہی پارٹی سے نکال دیا گیا۔ جن لوگوں نے ہمیں اپنوں سے دور کیا وہ اپنوں کے لئے ٹکٹ مانگ رہے تھے۔ میرے خلاف کئی سازشیں ہوئیں۔ کمال کے نیتا ہیں ہمارے پتا سے ہی ہمارا جھگڑا کروادیا۔ اب یوپی کے چوتھے مرحلہ میں 12 اضلاع کی 53 سیٹوں پر گھمسان مچا ہوا ہے۔ چوتھے مرحلہ میں 23 فروری کو ووٹ ڈالے جانے ہیں ۔ مگر اس مرحلہ میں سپا ۔بھاجپا۔ بسپا اور کانگریس پوری طاقت سے کمپین میں لگی ہوئی ہیں۔ سال2012ء کے چناؤ میں اس علاقہ سے سب سے زیادہ سیٹیں سپا کے کھاتے میں گئیں تھیں۔ سپا کو اکثریت ملنے کے سبب اس کی سرکار بنی تھی لیکن اس بار سپا کو چنوتی اپنوں سے مل رہی ہے۔ سماجوادی پارٹی میں اندرونی رسہ کشی کا چلن پرانا ہے۔ کئی ناکام ٹکٹ یافتگان نے 2012ء میں ہوئے اسمبلی چناؤ کے دوران اپنے ساتھیوں کے ساتھ کمپین کیا تھا۔ انہیں ہرانے کے لئے ورکروں کو متحد کرنے کی پر زور کوشش کی تھی۔ اس بات کا خلاصہ خود پروفیسر رام گوپال یادو نے اس وقت سپا کے پردیش ہیڈ کوارٹر پر ملائم سنگھ یادو کے سامنے کیا تھا۔ اسی پرانی رسہ کشی کو روکنے کیلئے اکھلیش ایڑھی چوتی کا زور لگائے ہوئے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟