فوج کے چیف کی وارننگ پر گھٹیا سیاست

ہمارے دیش کی یہ بدقسمتی ہے کہ ہم گھٹیا سیاست کرتے وقت یہ بھی نہیں دیکھتے کہ اس کا اثر دیش کی سکیورٹی ایجنسیوں پر و دیش کے اتحاد و سالمیت پر کیا پڑے گا؟ بری فوج کے سربراہ جنرل وپن راو ت نے حال ہی میں خبردار کیا تھا کہ کشمیر میں آئی ایس آئی اور پاکستان کا جھنڈا لہرانے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ فوج کے آپریشن کے دوران پتھر بازی یا دیگر طریقے سے رکاوٹ ڈالنے والوں کو دہشت گردوں کا ساتھی سمجھا جائے گا۔ آخر اس بیان میں کیا نامناسب یا قابل اعتراض ہے؟ ساؤتھ کشمیر میں ایتوار۔ پیر اور منگل کے واقعات صاف اشارہ دے رہے ہیں کہ کشمیر کی دہشت گردی نہ تو سرجیکل اسٹرائک سے ختم ہونے والی ہے اور نہ ہی نوٹ بندی سے۔ ایتوار کو کلگام ضلع میں 6 لڑکوں کے مارنے جانے سے وادی میں پھر کشیدگی پیدا ہوگئی ہے۔ ایک طرف سکیورٹی فورس کو دہشت گردوں سے مڈ بھیڑ کرنے پڑ رہی ہے تو دوسری طرف جنتا سے پتھراؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے لیکن ویکن کا سہارا لے کر کانگریس سمیت کئی دیگر پارٹیوں کے لیڈروں نے فوج کے سربراہ کے خلاف افسوسناک مورچہ کھول دیا ہے۔ ایسا کرکے انہوں نے صرف گھٹیا اور خطرناک سیاست کا ثبوت دیا ہے بلکہ کشمیر کی پتھر بازوں اور سڑکوں پر اترنے والے پاکستان پرست عناصر کو نوازہ بھی گیا۔ کیا فوج کے براہ کے بیان پر احتجاج کرنے والوں میں نیتا یہی چاہ رہے ہیں کہ دہشت گردوں سے مڈ بھیڑ کے دوران سکیورٹی فورس ایک ٹائم پر دونوں مورچوں پر لڑے؟ اگر فوج ایسے موقعہ پر پتھر بازوں پر کارروائی کرتی ہے تو ان لوگوں کو بوکھلاہٹ ہوجاتی ہے۔ اس حالت کے لئے ہماری سرکاریں مرکز و ریاستی سرکار کچھ حد تک خود ذمہ دار بھی ہے۔ آپ نے فوج کو کھلے احکامات کیوں نہیں دئے کہ وہ ایسے موقعوں پر دونوں مورچوں پر سختی کرے اور ضرورت پڑنے پر ان دہشت گردوں کو مدد پہنچانے والوں پر بھی اسی طرح کی کارروائی کرے جیسے دہشت گردوں سے کی جاتی ہے۔ آپ نے تو فوج کو پیلٹ گنوں کے استعمال پر بھی تنازعہ میں کھڑا کردیا۔ کیا ہمارے جوان ہاتھ پیچھے بندھے ان خرافاتی عناصر سے نمٹ سکتے ہیں؟ آخر کب تک ہم اپنے بہادر جوانوں کی شہادت دیکھتے رہیں گے؟ آخر فوج کے سربراہ کے بیان کی مخالت کرنے والے یہ کیسے بھول سکتے ہیں کہ کشمیر میں صرف پچھلے ہفتے ایک میجر سمیت 6 جوان شہید ہوچکے ہیں۔ شاید ہی کسی نیتا نے ایسا کچھ کہا ہو کہ8 دہشت گردوں کو مارگرانے میں 6 فوجیوں کی شہادت قبول نہیں۔ فوج کے سربراہ کے خلاف طرح طرح کے تانے کس رہے ہیں۔نیتاؤں کو کیایہ پتہ نہیں کہ ہنڈوارہ میں دہشت گرد سے مڈ بھیڑ کے دوران زخمی میجر صحیح وقت پر ہسپتال نہیں پہنچایا گیا ہوتا تو اس وجہ سے بھی مشتعل بھیڑ نے نہ صرف فوج کی گاڑیوں کا راستہ روکا بلکہ ان پر پتھراؤ بھی کیا۔ یہ کتنی شرمناک بات ہے جب ایسے واقعات کے بعد پتھر بازو کی ایک آواز کی مذمت ہونی چاہئے تب ان کا حوصلہ بڑھانے کی الٹی کوششیں ہو رہی ہیں؟ لعنت ہے ایسے لوگوں پر جو فوجیوں کی شہادت پر منہ بند کرلیتے ہیں اور فوج اور سکیورٹی فورس کی ناک میں دم کرنے والے عناصر کو یہ آگاہ کئے جانے کے خلاف بلبلا جاتے ہیں۔ سیاست چلتی رہتی ہے لیکن سیاست کی بھی حد ہونی چاہئے۔ دیش کی سلامتی ،اتحاد و سالمیت کو برقرار رکھنے والے ان بہادر جوانوں کو ہم سلام کرتے ہیں اور ان کی شہادت پر سوال اٹھانے والوں کی پرواہ نہ کرکے اپنا کام جاری رکھنے کی اپیل کرتے ہیں۔ ہم فوج کے سربراہ وپن راوت کی وارننگ کی پوری حمایت کرتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟