تیسرے مرحلے کی ووٹنگ کے بعد اب چوتھے دور پر فوکس

اسمبلی چناؤ میں اس مرتبہ اپنی سرکارچننے کا جوش کچھ زیادہ ہی ہی کیونکہ یوپی اسمبلی چناؤ کے تیسرے مرحلہ میں بھی ووٹر فرسٹ ڈویژن پاس ہوئے۔ تیسرے مرحلہ میں 12 ضلعوں میں 69 سیٹوں پر 61.16 فیصد ووٹ پڑے تھے۔ پولنگ پر امن رہی۔ جہاں بھی اکا دکا جھگڑے کی خبریں آئیں تھیں وہ پولنگ مرکزوں کے 20 میٹر کے دائرے کے باہر ہوئی تھیں۔ ایتوار کو ووٹنگ کے بعد سب بولے ہماری سرکار بنے گی۔ سماجوادی پارٹی کے سرپرست ملائم سنگھ یادو نے کہا کہ سپا۔ کانگریس اتحاد 300 سے زیادہ سیٹوں پر جیت کر سرکار بنائے گا۔ اکھلیش یادو وزیر اعلی بنیں گے۔ شیو پال کی سرکار میں نمبر دو کی حیثیت ہوگی۔ جسونت نگر اسمبلی حلقہ کے سفئی گاؤں کے ابھینو اسکول میں ووٹ ڈال کر نکلے ملائم نے کہا پورا کنبہ ایک ہے کوئی تضاد نہیں ہے۔ اکھلیش کو وزیر اعلی بننے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے پولنگ کے بعد اعتماد ظاہر کیا کہ اترپردیش میں بھاجپا کی مکمل اکثریت والی سرکار بننے جارہی ہے۔ وزیر اعظم مودی کو لیکر حریفوں کے ذریعے باہری بنام یوپی اشو پر سوال کئے گئے لیکن راجناتھ نے اس کا کوئی سیدھا جواب نہیں دیا لیکن کہا کہ 11 مارچ کا انتظار کریں۔ تیسرے مرحلہ کی پولنگ کے بعد بسپا چیف مایاوتی نے کہا دو مرحلوں میں جو ووٹ پڑے ہیں اس کی بنیاد پر میں یہ کہہ سکتی ہوں تیسرے مرحلہ میں بھی ووٹ کے معاملے میں بسپا نمبر ون رہے گی اور آگے کے مرحلوں میں بھی سب سے آگے رہے گی۔ مایاوتی نے کہا یوپی کی جنتا تبدیلی چاہتی ہے وہ سپا کے غنڈہ راج اور جنگل راج سے تنگ آچکی ہے۔ تیسرے مرحلہ کی پولنگ ختم ہونے کے بعد سیاسی پارٹیوں کی توجہ اور زور اب چوتھے دور پر ہے۔ بندیل کھنڈ سیاسی پارٹیوں کے ایجنڈے کا حصہ ہے اور یہ اتفاق ہے کہ چوتھے مرحلہ میں ویروں کی یہ زمین بھی مقابلے میں ہے۔ بندیل کھنڈ کے سات اضلاع سمیت بارہ ضلعوں کی 53 اسمبلی سیٹوں پر 23 فروری کو پولنگ ہوگی۔ نہرو ۔گاندھی پریوار کے اس گڑھ میں داؤ پر یوپی کے دو لڑکوں کی دوستی لگی ہوئی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے یوپی کو مائی باپ کا درجہ دے کر، خود کو گود لیا بیٹا بتائے جانے کے بعدرشتوں کی جنگ تیز ہوگئی ہے۔ گنگا جمنی جیسی ندیوں کے دائرے میں چوتھے مرحلہ کا علاقہ بسا ہے۔ بندیل کھنڈ کے علاوہ رائے بریلی، پرتاپ گڑھ، فتح پور، کوشامبی اور الہ آباد اس کے حصے ہیں اس لئے عام آدمی کے سر پر بھی سیاست چڑھ کر بولتی ہے۔ اس بار کے چناؤ میں رائے بریلی کا پورا تجزیہ بدل گیا ہے۔ یہاں کی کل7 سیٹوں میں سے پچھلی بار 5 سیٹوں پر سپا جیتی تھی۔ 1 کانگریس اور پیس پارٹی کے حصے میں 1 آئی تھی۔اس بار تلوئی سیٹ امیٹھی میں چلی گئی ہے کانگریس اور سپا کی دوستی کے بعد چناوی پیروکاروں کے دل اور زبان دونوں بدلے ہیں۔ پچھلی مرتبہ پیس پارٹی سے چناؤ جیتنے والے سنجے سنگھ نے اپنی بیٹی ادیتی سنگھ کو کانگریس کے ٹکٹ پر میدان میں اتارا ہے۔ وہ پچھلی بار سپا اور کانگریس دونوں پر حملہ آور تھے لیکن اس بار دونوں پارٹیوں کیلئے وفادار ہیں۔ اسی ضلع کی اونچاہار سیٹ پر سپا سے سرکار کے وزیر منوج پانڈے کی ساکھ داؤ پر لگی ہے۔ یہاں سپا اور کانگریس دونوں پارٹیاں آپس میں مقابلے میں ہیں۔ اس سے بھی خاص بات یہ ہے کہ منوج پانڈے کے مقابلے میں بھاجپا نے یوپی لیڈر اپوزیشن سوامی پرساد موریہ کے لڑکے اتکرشٹ موریہ کو میدان میں اتارا ہے۔ باندہ ضلع بسپا کے لئے کئی معنوں میں اہم ہے۔ بسپا کے قد آور لیڈر نسیم الدین صدیقی کا یہ آبائی ضلع ہے۔ 4 سیٹ والے اس ضلع میں پچھلی بار 2 کانگریس،1 سپا،1 بسپا کو ملی تھی دیکھیں زبردست ووٹنگ کا یہ سلسلہ چوتھے دور کی پولنگ میں بھی رہتا ہے ؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟