یہ پہلا چناؤ ہے جس میں سونیاگاندھی نہیں آئیں

پانچ دہائی تک گاندھی خاندان کا مضبوط گڑھ رہے رائے بریلی میں سپا اتحاد کے باوجود کانگریس کو بھاجپا اور بسپا کی چنوتی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ 2 سیٹوں پر کانگریس اور سپا کے بیچ دوستانہ مقابلہ بھی ہے۔ لمبے عرصے کے بعد یہ پہلا چناؤ ہے جس میں کانگریس صدر سونیا گاندھی نے کوئی چناوی ریلی نہیں کی ہے۔ ایک وقت تھا جب مرکز اور صوبے میں کانگریس کی حکومت ہوا کرتی تھی تو رائے بریلی کے کانگریسیوں کا جلوہ رہتا تھا۔وقت کے ساتھ لوگوں میں پارٹی کے تئیں وفاداری کا جذبہ بھی ختم ہوگیا۔ گاندھی پریوار کا یہ قلعہ اب مضبوط نہیں رہا یا یوں کہیں کہ کھسکنے لگا ہے۔لوک سبھا چناؤ میں تو ٹھیک ہے لیکن اسمبلی انتخابات میں گاندھی پریوار اور جنتا کے درمیان رشتے کا بندھن کمزور ہوگیا ہے۔ سونیا مجبوری کے چلتے اس مرتبہ رائے بریلی امیٹھی نہیں جا سکیں۔ انہوں نے رائے بریلی اور امیٹھی پارلیمانی حلقے کے رائے دہندگان کو خط بھیج کر ووٹ اور حمایت مانگی ہے۔ 1999ء میں امیٹھی سے ایم پی چنے جانے کے بعد یہ پہلا موقعہ ہے کہ جب سونیا گاندھی رائے بریلی میں کسی چناؤ ریلی میں نہیں آئیں۔ 2004ء میں وہ خود رائے بریلی سے ایم پی چنی گئی تھیں۔ 2006ء میں ان کے استعفے کے بعد ضمنی چناؤ ہوا تو سونیا پھر منتخب ہوئیں۔ 2009 اور 2014ء میں سونیا گاندھی رائے بریلی سے ہی ایم پی چلی آرہی ہیں۔ اس بار ان کے چناؤ کمپین کے لئے نہ آنے کے کئی معنی نکالے جارہے ہیں۔ حالانکہ کانگریس خیمے میں مانا جارہا ہے کہ رائے بریلی میں پرینکا ہی سونیا گاندھی کی وراثت سنبھالیں گی۔ اس بار کانگریس۔ سپا اتحاد کرکے چناؤ لڑ رہی ہے اس کے باوجود اہم سوال یہ ہے کہ کیا سپا سے دوستی کرکے کانگریس اپنے اس قلعہ کو محفوظ رکھ پائے گی یا بھاجپا اور بسپا اس میں سیندھ ماری کریں گی؟ پچھلے دو اسمبلی چناؤ کی بات کریں تو کانگریس نے پایابھی اور کھویا بھی۔ 2007ء کے چناؤ میں جہاں اونچاہار، سرینی،ہرمند پور، بچراواں، سلون اسمبلی حلقوں میں کانگریس نے پرچم لہرایا وہیں 2012ء کے چناؤ میں سبھی سیٹیں گنوا دیں۔ ان سیٹوں پر سپا کا قبضہ ہوگیا۔ یہ حال تب تک جب پرینکا واڈرہ نے گاؤں گلیوں کی خاک چھانتے ہوئے درجنوں نکڑ سبھائیں کیں اور ایم پی سونیا گاندھی نے بڑی ریلی کی تھی۔ اس بار اترپردیش اسمبلی چناؤ انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ ان کے نتیجے اترپردیش کا مستقبل تو طے کریں گے ہی بلکہ قومی سیاست کو بھی نئی سمت دے سکتے ہیں۔ کانگریس نے سپا سے اتحاد کرکے ایک طریقے سے چناؤ سے پہلے ہی گھٹنے ٹیک دئے ہیں۔ رہی سہی کثر سونیا گاندھی کی غیر موجودگی سے پوری ہوگئی ہے۔ کانگریس میں ایک ایسا خلا پیدا ہوگیا ہے جسے بھرنا پارٹی کیلئے انتہائی ضروری ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!