جیل میں بند ہیں پھربھی داؤ ٹھونک رہے ہیں چناؤ میں

یوپی کی سیاست میں ہمیشہ جیلوں کا اہم رول رہا ہے۔ اسمبلی چناؤ2017ء میں بھی یوپی کی جیلوں میں بند کئی چناوی دنگل میں اپنے داؤ آزما رہے ہیں۔ کئی قیدی جہاں جیلوں میں رہ کر خود تال ٹھونک رہے ہیں تو بہت سے جیل میں بندقیدیوں کے رشتے دار چناؤ میں اپنی قسمت آزما رہے ہیں ۔ یوپی کے چناؤ میں جیلوں سے چناؤ لڑنے والوں کی تاریخ لمبی ہے۔ مافیہ مختار انصاری اپنے سبھی چناؤ جیل میں رہ کر ہی لڑے ہیں۔ اس بار بھی وہ جیل میں ہیں۔ انہیں 17 فروری سے 4 مارچ تک کی پیرول ملی تھی لیکن چناؤ کمیشن کی عرضی پر تین دن کی روک لگادی گئی۔ وہ ہر وقت چناؤ کے دوران جیل سے چٹھی بھیج کر اپنے لئے ووٹ مانگتے ہیں۔ اس بار بھی وہ اپنے ساتھی بھائی سبغت اللہ اور بڑے بیٹے عباس انصاری کیلئے بھی ووٹ مانگ رہے ہیں۔ مدھو متا کانڈ سے پورے دیش میں سرخیوں میں آئے دبنگی نیتا امرمنی ترپاٹھی اور ان کی بیوی مدھو منی ترپاٹھی گورکھپور جیل میں بند ہیں ان کے بیٹے امن منی کو بھی چناؤ کے اعلان سے پہلے ہی سی بی آئی نے اس کی بیوی سارا کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا۔ امن منی کو پہلے سپا نے ٹکٹ دیا اور پھر کاٹ دیا ، اب وہ والد کی وراثت مہاراج گنج کی نوتنوا سیٹ سے چناؤ لڑ رہے ہیں۔ امن منی کی بہن تنوشری بھائی کے جیل میں ہونے کی دہائی دے کر ووٹ مانگ رہی ہیں۔ اترپردیش کے پوروانچل میں کئی ایسی سیٹیں ہیں جہاں جیل سے ہی ووٹوں کی فصل اگانے کی کوشش چل رہی ہے۔ دبنگی امیدواروں کے چناوی تجزیئے کے بجائے اپنے ہی لوگوں کی طاقت پر زیادہ بھروسہ ہے۔ چندولی کی سید راجا سیٹ سے بسپا امیدوار شام نارائن عرف ونیت سنگھ پر وارانسی ، بھدوہی کے ساتھ ہی جھارکھنڈ اور بہار میں قتل اور قتل کی کوشش اور پھروتی ،اغوا جیسے دو درجن سے زیادہ سنگین معاملے درج ہیں۔ سید راجا سیٹ سے بھاجپا کے سشیل سنگھ کو وارانسی ، بھدوہی ، چندولی اور دہلی میں قتل سمیت آدھا درجن معاملوں میں ملزم بتایا جاتا ہے۔ سینئر انجینئر قتل کانڈ میں بارہ بنکی جیل میں بند سابق بی ایس پی ممبر اسمبلی شیکھر تیواری کا ودیا پور سیٹ پر کافی اثر دیکھتے ہوئے جیل میں ان کی نگرانی کی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ آگرہ جیل میں بند امت گرگ فیروز آباد کی صدر سیٹ سے چناؤ لڑ رہے ہیں۔ لکھنؤ جیل میں بند بھگوتی سنگھ کا بھتیجہ منیش سنگھ رائے بولی کے ہرچند پور سے چناؤ لڑ رہے ہیں۔ ایسے درجنوں معاملے ہیں جہاں یا تو بہوبلی یا دبنگی جیلوں سے چناؤ لڑ رہے ہیں یا پھر ان کے قریبی رشتے دار و خاص چناؤ میدان میں ہیں۔ ایڈیشنل جنرل جیل جی ایل مینا کا کہنا ہے کہ جیل انتظامیہ نے ان سبھی قیدیوں کی فہرست بنا رکھی ہے جو یا خود چناؤ لڑرہے ہیں یا ان کے رشتے دار میدان میں ہیں۔ ان پر گہری نظر رکھی جارہی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟