جان لیوا آلودگی پر کنٹرول کیسے ہو
دہلی ۔ این سی آر میں ہوائی آلودگی پر اکثر تشویشات ظاہر کی جاتی رہی ہیں۔ کچھ قدم وقتاً فوقتاً اٹھائے بھی جاتے رہے ہیں لیکن تب بھی یہ قابو میں نہیں آرہی ہے۔ پیر کو سپریم کورٹ میں یہ معاملہ آیا اور کورٹ نے کہا دہلی میں آلودگی والی بیماریوں سے روزانہ اوسطاً 8 لوگوں کی موت ہوجاتی ہے۔ بڑھتی پریشانی کو دیکھتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے مرکزی سرکار کو حکم دیا کہ این سی آر میں انڈسٹریز میں استعمال ہونے والے سلفر ملے کیمیکل اور تیل پر چار ہفتے کے اندر روک لگائیں کیونکہ یہ آلودگی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے دہلی میں آلودگی روکنے کے لئے سینٹرل پولوشن کنٹرول بورڈ، دہلی حکومت، ہریانہ ۔ یوپی اور راجستھان حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ دو ہفتے کے اندر میٹنگ کرکے کارگر منصوبہ تیار کریں۔ جسٹس ایم۔ بی ۔لوکر اور جسٹس پی۔ سی۔ گھوش کی بنچ نے مرکز کی اس دلیل کو بھی مسترد کردیا جس میں صنعتوں میں استعمال ہونے والے فنائل، تیل اور دیگر کیڑے مار دواؤں کو ہٹانے کے لئے 8 ہفتے کا وقت مانگا تھا۔ ہوائی آلودگی کا مسئلہ صرف دہلی۔ این سی آر تک ہی محدود نہیں ہے۔ امریکہ کی نامور ہیلتھ امپیکٹ انسٹی ٹیوٹ نے ویلنٹائن دے پر جاری اپنی رپورٹ میں بھارت کے ایئرپالوشن کنٹرول کو لیکر بڑی خطرناک تصویر پیش کی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ آب و ہوا میں پی ایم 2.5 ذرات کی حد سے زیادہ موجودگی کے چلتے سن2015ء میں بھارت میں 11 لاکھ وقت سے پہلے اموات ہوئیں جو اسی وجہ سے چین میں ہوئی اموات کے برابر ہیں۔ پوری دنیا میں اس سال42 لاکھ لوگوں کی اچانک موت ہوئی جس میں آدھی سے زیادہ 22 لاکھ موتیں صرف بھارت اور چین میں ہوئیں تھیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چین کی شہری آب وہوا میں پی ایم2.5 ذرات کی موجودگی گھٹانے کے لئے ٹھوس قدم شروع ہوچکے ہیں لیکن بھارت میں کئی وزیر سرکاری طور پر بیان دیتے رہتے ہیں کہ ہوائی آلودگی یہاں کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔ ایسے میں بھارت جلد ہی ہوائی آلودگی سے ہونے والی اموات کے معاملے میں چین کو کافی پیچھے چھوڑ دے گا اور اس معاملے میں دنیا کا کوئی بھی دیش اس کے آس پاس نظرنہیں آئے گا۔ سپریم کورٹ نے کہا دہلی میں آلودگی سے نمٹنے کے لئے دہلی سے زیادہ ایکشن لینے کی ا س لئے بھی ضرورت ہے کیونکہ سال2010ء کی بوسٹن کے ایک ادارے کی رپورٹ کے حوالے سے کورٹ نے کہا کہ قومی راجدھانی دہلی میں روزانہ 8 لوگوں کی آلودگی کی وجہ سے موت ہوجاتی ہے جو نہ صرف تکلیف دہ ہے بلکہ سبھی کے لئے باعث تشویش ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں