ریزرو بینک کے نئے گورنر ڈاکٹر پٹیل نے عہدہ سنبھالا

تنازعات میں پھنسے ریزرو بینک کے گورنر رگھو رام راجن ایتوار کو بطور گورنر ریٹائر ہوگئے۔ ان کی جگہ بطور 24 ویں گورنر ڈاکٹر ارجیت پٹیل نے منگلوار کو عہدہ سنبھالا۔ انہیں یہ عہدہ پہلے سنبھال لینا تھا لیکن ایتوار کو گنیش چترتھی کی چھٹی ہونے کی وجہ سے ان کا پہلا دن 6 ستمبر کو ہوگا۔ بیباک اور راک اسٹار کی شبیہ والے راجن کے مقابلے ڈاکٹر پٹیل کو سادگی پسند شخصیت کا مانا جاتا ہے۔ بطور نئے گورنر پٹیل کا پہلا کام سابق گورنر کے ادھورے ایجنڈے کو پورا کرنا اور بینکوں کی سخت سرجری، مہنگائی سے مقابلہ جیتنا ہوگا۔ انہیں ڈاکٹر پٹیل کہہ کر پکارتے ہیں اور انفلیشن سے مقابلہ کی سکرپٹ پٹیل ہی لکھتے رہے ہیں جس کی وجہ سے انہیں’ مہنگائی کا یودھا‘ کا بھی خطاب ملا ہوا ہے۔ کئی کارپوریٹ کے سربراہ امید جتاتے ہیں کہ پٹیل کمپنیوں اور بینکوں کے مسائل کو سمجھنے کی بہتر سمجھ دکھائیں گے جو مرکزی بینک کی ایسٹ کوالٹی ریویو نیتی کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔ ریزرو بینک کے گورنر کے عہدے سے رگھو رام راجن کا دور ختم ہونے کے ساتھ ایک جارحانہ شخصیت کی ،ایک راک اسٹار شبیہ کے گورنر کی بدائی ہوگئی۔ راجن کے گورنر کے عہدے پر رہتے رگھو رام راجن نتی گت مورچے پر اپنی نیتیوں کے ساتھ ساتھ دوسرے مدعوں پر بیباک رائے رکھتے تھے۔ اس وجہ سے کئی بار تنازعات میں بھی پھنس جاتے تھے۔ میرا نام راجن ہے اور میں وہ ہی کرتا ہوں جو مجھے کرنا ہوتا ہے ، جیسے جملے اور دیش میں بڑھتی اتفاق ارئے جیسے مدعوں پر انہوں نے بیباک رائے زنی کی۔ انہوں نے بھارت سرکار کو ایک ایسا سجھاؤ دیا جو تنازعات کی صورت پیدا کردیتا۔ ریزرو بینک کے پرستاؤ کے مطابق اگر انٹرسٹ فری بینکنگ شروع کردی جائے تو بھارت میں اسلامک دیشوں سے بھرپور پیسہ آسکتا ہے۔ اکنامکس ٹائمس کی ایک رپورٹ کے مطابق اسلامی دیشوں کے پاس بھرپور پیسہ ہے اگر مودی سرکار انٹرسٹ فری بینکنگ شروع کردے تو یہ پیسہ بھارت میں آسکتا ہے۔ حالانکہ اسلامک دیشوں کا پیسہ اگر اس طرح سے دیش میں آیا تو اس میں آتنک وادیوں کو بڑی مدد بھی مل سکتی ہے۔ ریزرو بینک کے اس آئیڈیا کے پیچھے ریزرو بینک کے گورنر رہے رگھو رام راجن کا دماغ مانا جارہا ہے۔ یہ سجھاؤ حال میں سرکار کے سامنے پیش کی گئی سالانہ رپورٹ میں بھی تھا۔ اس رپورٹ کو رگھو رام راجن کے گورنر رہتے ہوئے بنایا گیا تھا۔ ریزرو بینک کی جانب سے کہا جا چکا ہے کہ اسلامک اداروں کو نان بینکنگ چینلز کے ذریعے بھی دیش میں پیسہ پہنچانے کا راستہ بنایا جارہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بینک انٹرسٹ فری کا سجھاؤ دے رہا ہے۔ ایس وینکٹا رمن کے بعد راجن اکیلے گورنر ہوئے ہیں جن کا دورہ کار تین سال تک ہی محدود رہا۔ نئے گورنر کا استقبال ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!