برے پھنسے سہارا شری : اِدھر کنواں تو اُدھر کھائی

26 اگست کو سپریم کورٹ نے سہارا چیف سبرت رائے کی پیرول 18 ستمبر تک بڑھا دی تھی۔ رائے نے کورٹ سے کہا تھا کہ وہ 300 کروڑ روپے اور جمع کردیں گے۔ سہارا اب تک ضمانت کی شرط کیلئے 5 ہزار کروڑ ہی جمع کرچکا ہے اور ابھی وہ تہاڑ جیل سے باہر ہیں جبکہ اتنی زبردست رقم بطور گارنٹی جمع کرانی ہے اس سے پہلے 6 مئی کو سپریم کورٹ سبرت رائے کو ان کی ماں کی آخری رسوم میں شامل ہونے کے لئے 4 ہفتے کی پیرول پر جیل سے چھوڑا تھا۔ کورٹ کے حکم کے بعد اب سیبی سہارا کی کچھ جائیداد کی نیلامی بھی کر رہا ہے۔ جمعہ کو سپریم کورٹ میں سبرت رائے کے وکیل کپل سبل نے دعوی کیا کہ کمپنی نے سرمایہ کاروں کے 25 ہزار کروڑ روپے لوٹا دئے ہیں وہ بھی نقدی میں ۔ اس پر عدالت نے حیرانی ظاہر کرتے ہوئے پوچھا کہ 25 ہزار کروڑ روپے کہاں سے آئے؟ اسے ہضم کرپانا مشکل ہورہا ہے۔ یہ کافی بڑی رقم ہے۔ پیسے سونے سے تو بٹور نہیں لیں گے۔کورٹ نے سہارا سے کہا آپ اتنا پیسہ کہاں سے لائے ہیں اس کا ذریعہ بھی ہمیں بتائیے۔ کیا منقولہ یا غیر منقولہ کمپنیوں سے یہ رقم ادھار میں ملی ہے؟ یا بینک کھاتوں سے رقم نکلی ہے؟ یا پھر سبھی پراپرٹی بیچ کر اکٹھی کی گئی ہے؟ ان تین متبادل کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہوگا۔ اتنی بڑی رقم اکٹھی کرنے کے معاملے کی سماعت چیف جسٹس پی ۔ ایس ۔ ٹھاکر کی بنچ کررہی تھی۔ سہارا کی طرف سے کپل سبل پیروی کررہے تھے۔ عدالت نے کپل سبل سے کہا حالانکہ ہم آپ کے کلائنٹ پر قطعی شبہ نہیں کررہے ہیں لیکن انہوں نے سرمایہ کاروں کو ہزاروں کروڑ روپے کیسے دئے وہ بھی نقد میں اور محض دو مہینے میں۔ لیکن اس پورے معاملے پر یقین کرنا تھوڑا مشکل ہورہا ہے اس پر سبل نے دلیل دی کہ سہارا گروپ نے اپنے سبھی سرمایہ کاروں سے پیسے نقدی میں ادا کرنے کے احکامات دئے ہیں جسے سیبی نے اس پر مقدمہ کررکھا ہے۔ اگر کورٹ کو بلیک منی کا اندیشہ ہے تو سہارا گروپ کسی بھی جانچ کے لئے تیار ہے لیکن اگر یہ بلیک منی کا معاملہ ہے تو سیبی کیسے جانچ کرسکتی ہے؟ اس پر عدالت نے کہا یہ آپ کا دعوی ہے لیکن سیبی کا بہت آسان سا سوال ہے کہ آپ اتنی بڑی رقم کہاں سے لائے؟ آپ مجھے یہ بتادیجئے کہ اگر آپ 25 ہزار کروڑ روپے کیش میں لے آئے؟ اس کا کیس بند کرلیا جائے گا۔ پیسے کا ذریعہ بتانا بزنس ہاؤس کی ذمہ داری ہے چائے جائز ہو یا ناجائز۔ عدالت نے اگلی سماعت کے لئے 16 ستمبر تاریخ طے کردی ہے۔ سہارا چیف فی الحال پیرول پر ہیں۔ عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر آپ ثبوت دیتے ہیں کہ آپ سبھی سرمایہ کاروں کے پیسے واپس کرچکے ہیں تو ہم منٹوں میں معاملے کو رفع دفع کردیں گے۔ برے پھنسے سہارا شری ادھر کنوا تو ادھر کھائی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!