آر ایس ایس کی تاریخ میں پہلی بغاوت

راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ عرف آر ایس ایس کی تاریخ میںیہ شاید پہلی بار ہے جب اس تنظیم میں ورکروں میں بغاوت ہوئی ہے۔ اس سے دنیا کی اس سب سے بڑی تنظیم میں ہلچل مچنا فطری ہی ہے۔ میں گوا میں آر ایس ایس میں ہوئی بغاوت کے بارے میں بات کررہا ہوں۔ گوا میں اسٹیٹ چیف سبھاش ویلنگر کی برخاستگی کے احتجاج میں 600 آر ایس ایس ورکروں نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اب آر ایس ایس گوا کے نام سے یہ لوگ اگلے سال چناؤ تک سنگھ کے یکساں سرگرمیاں چلائیں گے۔ آر ایس ایس میں اس بغاوت کے بعد فی الحال دو گروپ بن گئے ہیں۔ گوا میں سنگھ پریوار کے اندر مچے گھمسان میں سنگھ کی اندرونی رسہ کشی اور باہری چہرے پر سوال اٹھے ہیں۔ ان سوالات کا سنگھ اور بھاجپا کے اہم ٹکراؤ کے ساتھ وسیع سماجی آئیڈیالوجی سے بھی ناطہ ہے۔ 68 سالہ سبھاش ویلنگر کو اسٹیٹ کے سنگھ چیف کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد جس طرح سے سنگھ کے 600 پرچارکوں نے تنظیم چھوڑ کر اگلے اسمبلی چناؤ میں بھاجپا کو ہرانے کا اعلان کیا ہے اس سے جہاں نریندر مودی اور سنگھ کے عہدے دار سنجے جوشی کے تنازعے کی یاد تازہ ہوگئی ہے ، وہیں مبینہ طور پر کلچرل سنگٹھن کے سیاسی حوصلے کے خطرے بھی اجاگر ہورہے ہیں۔ یہ نئی تنظیم نہ صرف راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ بلکہ اس کی سیاسی یونٹ بھاجپا کو بھی چنوتی دے سکتی ہے۔ گوا سنگھ میں ویلنگر کو عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں پہلے سنگھ کے عہدیداران نے اسٹیٹ آر ایس ایس چیف سبھاش ویلنگر کی برخاستگی کے احتجاج میں استعفیٰ دیا اور اس کے بعد نئی تنظیم کا اعلان بھی کردیا گیا۔ آر ایس ایس کا کہنا ہے کہ ویلنگر سیاست کررہے ہیں اور وہ اس کی اجازت نہیں دے گا۔ دوسری طرف ویلنگر کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے 54 سال کے سنگھ کے ورکرکی حیثیت سے زندگی میں کئی نیتا تیار کئے ہیں اور وہ نئی پارٹی بنا کر پھر نئے نیتا تیار کرلیں گے ۔ ویلنگر کھلے عام وزیر دفاع منوہر پاریکر پر دھوکہ دینے کا الزام لگا رہے ہیں اور ان دنوں کی یاد دلا رہے ہیں جب ان کی انگلی پکڑ کر انہیں سیاست سکھائی تھی۔ گوا یونٹ کے باغیانہ تیور بتاتے ہیں کہ سنگھ کے ان ورکروں میں ناراضگی بڑھ رہی ہے، جنہیں ساری زندگی کلچرل ورکر اور تیاگ کرنے کا حلف دلایا جاتا ہے اور چناؤ آنے پر پرچار میں جھونک دیا جاتا ہے۔ ویلنگر نے جمعرات کو بتایا کہ ہم نے ناگپور میں واقع سنگھ کے ہیڈ کوارٹر سے ناطہ توڑ لیا ہے لیکن سب لوگ پہلے والا کردار نبھاتے رہیں گے۔ ہمارے پاس پوری مشینری ہے ، شاکھائیں بھی پہلے کی طرح لگیں گی، سنگھ کی گوا یونٹ کے لئے یہ خطرناک ہوسکتی ہیں اور اگر جلد اس کو کنٹرول میں نہیں کیا گیا تو یہ آگ پھیل سکتی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟