کشمیر میں کرفیو کی بھاری قیمت عوام کو چکانا پڑ رہی ہے
کشمیر میں کرفیو کے 57 دن ہوگئے ہیں۔ دیش ہی نہیں بلکہ دنیا کے کسی بھی حصے میں اتنا لمبا کرفیو شاید ہی لگا ہو۔ سری نگر میں 15 لاکھ لوگ 8 جولائی سی کرفیو اور کرٹینا تاروں کے قبضے میں ہیں۔اسکول ، کالج بند ہیں، دوکان ویاپار ٹھپ ہوچکا ہے۔ نوکری والے بے بس ہوکر گھروں میں بیٹھے ہیں۔ اب تک 69 لوگوں کی موت ہوچکی ہے جبکہ6500 جوان ، 4 ہزار عام کشمیری گھائل ہوچکے ہیں۔ کشمیر میں اس سیزن میں فی دن 12 ہزار کے قریب سیاہ آتے تھے لیکن اب 200 کے قریب مشکل سے آرہے ہیں۔ 8 جولائی کو سب سے زیادہ 16367 اشخاص نے بابا امرناتھ کے درشن کئے۔ تشدد بھڑکنے کے بعد تعداد روز گھٹتی گئی اسی وجہ سے اس بار گزشتہ 10 سالوں میں سب سے کم 220490 لوگوں نے ہی درشن کئے۔ جموں ضلع میں 300 ہوٹل ،لانج سب کے سب خالی ہیں۔ تقریباً 250 کروڑ کا نقصان ہوچکا ہے۔ کٹرہ میں بھی ہوٹل ، لانچ خالی ہیں۔ جموں کے ہوٹلوں کو100 کروڑ کا نقصان اور کٹرہ میں کل 500 کروڑ روپے کے نقصان کا اندازہ ہے۔ کشمیر میں بزنس ٹھپ پڑا ہوا ہے۔ 6500 کروڑ روپے کا نقصان کشمیر کے بزنس کو ہوا ہے یعنی ہر دن لگ بھگ 130 کروڑ روپے کا۔ انڈسٹریل سیکٹر کو روز 80 کروڑ روپے کا نقصان یعنی کل4 ہزار کروڑ روپے کا نقصان قرض و بجلی کے بقایا چکانے میں راحت کی مانگ اٹھنے لگی ہے۔ بینکوں کے بند ہونے سے ویاپاریوں کا 1 ہزار کروڑ روپے کا پیمنٹ اٹکا ہوا ہے۔ روز کمانے کھانے والوں کو تو دال روٹی کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔ 28 پیٹرول ۔ڈیزل ٹینکروں پر بھیڑ اور پتھر باز حملہ کرچکے ہیں جس کے چلتے ٹینکر والے ہڑتال کرچکے ہیں۔ ہر دن گھاٹی میں 20 لاکھ لیٹر پیٹرو۔ ڈیزل کی ضرورت ہوتی ہے۔ کشمیر میں سبزیاں باہر سے آتی ہیں ان کی سپلائی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ گاؤں سے ہر روز 400 لیٹر دودھ آتا تھا اب بمشکل آدھا آرہا ہے۔ 9 جولائی سے پری پیڈ فون پر آؤٹ گوئنگ بند ہے۔ 15اگست کے آس پاس کئی بار ان کمنگ بند کردی گئی۔موبائل انٹرنیٹ پوری طرح سے بند ہے۔ براڈ بینڈ انٹر نیٹ بہرحال چل رہا ہے۔ جہاں تک بچوں کی پڑھائی کا سوال ہے 31 جولائی کو10 ہزار بچے میڈیکل اور انجینئرنگ داخلہ امتحان میں شامل ہوئے۔ سری نگر کے ریناواڑی کی مسجد میں کرفیو اسکول کھلا۔200 بچوں کو پہنچانے20 والنٹیر آئے۔ 512 میں سے صرف 1704 امیدوار سول سروسز امتحان اور 4888 ایڈمنسٹریٹو سروس امتحان میں شامل ہوئے۔ یونیورسٹی میں امتحان رد کردئے گئے ہیں۔ کشمیر میں شادیوں کا سیزن عیدالفطر کے بعد6-7 جولائی سے شروع ہونا تھا۔ ہر سال جولائی سے اگست کے درمیان 10 ہزار شادیاں ہوتی تھیں 90فیصد شادیاں کرفیو کی وجہ سے ٹل گئیں۔آخریہ ساری قیمت کس کو چکانی پڑ رہی ہے کشمیر عوام کو۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں