نریندر مودی کے دورۂ ویتنام سے چین تلملایا

وزیر اعظم نریندر مودی کا ہر داؤ مخالفین کو چت کرنے والا رہتا ہے۔چین کے ہانگجو میں 4-5 ستمبر میں منعقد جی ۔20 شکھرسمیلن میں شرکت کرنے سے عین پہلے ویتنام کا دورہ بھی ان کی ڈپلومیٹک چال ہے ۔ متنازعہ دکشنی چین سمندر پر چین ہمیشہ دعوی کرتا آیا ہے اور ویتنام جیسے دیش اس کے دعوے کو نکارتے رہے ہیں۔چین سے پہلے ویتنام پہنچ کر مودی نے ایک تیر سے کئی نشانے سادھنے کی کوشش کی ہے۔بھارت۔ ویتنام کا 13 واں سب سے بڑا ایکسپوٹر دیش ہے۔ ویتنام کے دورہ پر وزیر اعظم نے جتادیا ہے کہ دکشنی پورب ایشیا میں بھارت اپنی مضبوط پہل قدمی جاری رکھے گا۔اس موقعہ پر بھارت نے ویتنام کے ساتھ ڈیفنس، آئی ٹی، اسپیس، صحت وغیرہ میدانوں میں 12 معاہدے کئے۔ بھارت نے دفاعی تعاون کو مضبوط کرنے کے لئے ویتنام کو50 کروڑ امریکی ڈالر قرض دینے کا اعلان بھی کیا۔ 70 کے دہے کو یاد کریں توہمارے ملک کی وام پنتھی فضا میں میرا نام، تیرا نام، ویتنام۔ویتنام کے نعرے گھونجتے تھے۔ تب ویتنام پر امریکہ نے حملہ کردیا تھا اور وہاں آزادی کی لڑائی چل رہی تھی۔ ساری دنیا میں امریکی سامراجیہ کے خلاف ماحول تھا لیکن گزشتہ صدی کے آخری دور میں ہی سوویت یونین کے ڈھے جانے اور چین کے ویتنام پر حملہ کردینے سے حالات ایک دم بدل گئے۔ ویتنام اب چین کی وستار وادی نیتیوں کے برعکس ایک اہم پرتیک بن گیا ہے۔ اس لئے بھارت کے نئے قرار کا ڈپلومیٹک نظریہ بھی اسی کے ارد گرد سمٹا ہوا ہے۔سب سے اہم سوال دکشنی چین ساگر کا ہے جو ایک نئے ٹکراؤ کا مرکز بنتا جارہا ہے۔ مگر چین اس کے تقریباً90فیصد حصوں پر اپنا دعوی جتا تا ہے۔ یہیں بحر ہند کو بحر اوقیانوس سے جوڑتا ہے۔ چین کے اس دعوے کو ویتنام ۔فلپن جیسے تمام چھوٹے دیش چنوتی دے رہے ہیں جن کے ٹٹ پر یہ ساگر لہراتا ہے۔ فلپن کی ہی اپیل پر بین الاقوامی عدالت نے چین کے دعوے کو نامعقول ٹھہرایا ہے جسے چین ماننے سے انکار کررہا ہے۔ دراصل دکشنی چین ساگر میں عرب ممالک سے بھی زیادہ تیل اور معدنیات کا بھنڈار بتایا جاتا ہے اسی وجہ سے چین کی اس پر نظر ہے۔ امریکہ اور دوسرے یورپی ممالک بھی اس ساگر پر چین کے دبدبے سے خوش نہیں ہو سکتے۔ ایسے میں دکشنی چین ساگر میں طاقت کا توازن بنائے رکھنے کیلئے بھارت نے ویتنام کو اسٹریٹیجک روپ سے مضبوط کرنے کی جو نیتی اپنائی ہے وہ قابل تعریف ہے۔ جس طرح پی او کے کو لیکر چین پاکستان کا ساتھ دیتا رہتا ہے بھارت بھی اسی طرز پر ویتنام سے رشتے مضبوط کررہا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کا ویتنام ہوکر چین پہنچنا چین کو راس نہیں آیا ہے اسی لئے چین نے مودی کے ویتنام دورہ کودونوں کے ذریعے مشترکہ طور سے دباؤ بنانے کی کارروائی قرار دی ہے۔ اس نے کہا ہے کہ بھارت۔ ویتنام اس سے سودے بازی کررہے ہیں۔ چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز نے لکھا ہے کہ دکشنی چین ساگر تنازعہ کی وجہ سے گزشتہ کچھ وقت سے بیجنگ اور ہنوئی کے رشتے اتنے اچھے نہیں رہ گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ویتنام کے لوگ بیجنگ کو لیکر منفی سوچنے لگے ہیں۔ ان حالات میں مودی کا دورۂ ویتنام بنا شبہ بھارت کے ذریعے کئی ڈپلومیسیوں کا حصہ ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ نئی دہلی اور ہنوئی مشترکہ طور سے بیجنگ پر دباؤ بنا سکتے ہیں۔ گزشتہ 15 سالوں میں یہ پہلی بار ہے جب کوئی بھارتیہ وزیر اعظم ویتنام کا دورہ کررہا ہے جبکہ اتنے وقت میں چین کے تین سابق صدور کے ساتھ موجودہ صدر شی جنگ پنگ اور وزیر اعظم لی کے کیمانگ ویتنام کے دورے کرتے رہے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!