ان الگاؤ وادیوں پر سالانہ کروڑوں روپئے خرچ کیوں

جموں و کشمیر میں کل جماعتی نمائندہ وفد بھلے ہی سینکڑوں لوگوں اور درجنوں نمائندہ وفود سے ملا ہو پر کل ملا کر ان کا مشن فیل رہا۔ الگاؤ وادی نیتاؤں سے ملنے کیلئے کچھ اپوزیشن لیڈر بیشک ان کے گھر تک گئے پر انہوں نے دروازہ کھولنے سے منع کردیا۔ یہ مرکز کا قابل ستائش قدم تھا کہ مرکزی دھارا کے سیاسی اپوزیشن پارٹیوں کو ایک ساتھ لانے میں سرکار کو کامیابی ملی ہے اوران اہم اپوزیشن پارٹیوں کووادی کی صورتحال سے روبرو ہونے کا موقعہ ملا۔ اس کی مانگ گزشتہ کئی دنوں سے کی جارہی تھی ۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ آنے والے دنوں میں سرکار کو کئی چنوتی بھری صورتحال سے دوچار ہونا پڑ سکتا ہے۔ وہیں سرکار کے حکمت عملی سازوں کا کہنا ہے کہ حریت کا بات چیت کے لئے آگے نہیں آنا ثابت کرتا ہے کہ وہ پاکستان (ان کے آقا) کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔ان حریت لیڈروں کے تو دونوں ہاتھوں میں لڈو ہیں۔ پاکستان کا پورا سمرتھن اور بھارت سے مکمل سہولیات۔ جموں و کشمیر میں ان الگاؤ وادیوں پر بھارت سرکار ہر سال کروڑوں روپے خرچ کررہی ہے وہیں غام کشمیری بھوکوں مررہا ہے۔ کچھ اعدادو شمار بتائیں گے کہ مرکز اور ریاستی سرکار ان پاکستانی پٹھوؤں پر کتنا خرچ کرتی ہے۔ گزشتہ5 سالوں میں ریاستی سرکارا ن الگاؤں وادیوں پر 506 کروڑ روپے خرچ کر چکی ہے۔ جموں و کشمیر کا سرو شکشا ابھیان میں 484.4 کروڑ کا بجٹ ہے۔ گزشتہ دو ماہ سے اسکول کالج نہ کھلنے کی وجہ سے تعلیم بھی چوپٹ ہوگئی ہے۔ ان نیتاؤں کی نجی سرکشا پر سالانہ 100 کروڑ سے زیادہ خرچ ہورہا ہے۔ 21 کروڑ ہوٹل اور 26.43 کروڑ روپے کا پیٹرول ڈیزل کا بل بنا ہے گزشتہ پانچ سالوں کا۔ سرکشا کرمیوں کی تنخواہ پر گزشتہ پانچ سالوں میں 309 کروڑ روپے خرچ ہوا ہے۔ اس کے مقابلے جموں علاقہ کو سرکشا کے نام پر صرف 227 کروڑ روپے ملے۔ سید علی گیلانی کا 28 سال کا پوتا تابش گیلانی دوبئی میں مارکٹنگ و کمیونی کیشن کمپنی میں کام کرتا ہے۔ 2012ء تک دہلی میں جیٹ میں کیبن کریو کے طور پر کام کرتا تھا۔ میر واعظ عمر فاروق نے کشمیری نسل کی امریکی شہری شیوا اسدی سے شادی کی ہے۔ پتنی ۔بیٹی کے ساتھ امریکہ میں رہتی ہے بہن روبیہ فاروق بھی امریکہ میں رہتی ہیں۔ غلام محمد کا بیٹا جگنو کم عمر سے ہی دہلی میں رشتے داروں کے پاس رہ کر پڑھائی کررہا ہے۔ محمد اشرف سرتائی کا بیٹا عابد دوبئی میں کمپیوٹر انجینئر ہے۔ دختران ملت کی فریدہ کا بیٹا روما مقبول دکشنی افریقہ میں ڈاکٹر ہے۔ گیلانی گٹ کے ترجمان اعجاز اکبر کا بیٹا سرور پنے میں مینجمنٹ کی پڑھائی کررہا ہے۔ یٰسین ملک کی پتنی پاکستانی شہری ہے اور لندن اسکول آف اکنامکس سے گریجویٹ ہے ۔خوشحالا حسین کے پتا ایم اے حسین پاکستان میں اکنامسٹ ہیں۔ مرکزی سرکار کو اپنی کشمیر نیتی اب بدلنی ہوگی۔ ان حریت نیتاؤں نے کبھی بھی ہمارا ساتھ نہیں دینا ان کے بینا سرکار کو آگے بڑھنا ہوگا۔ ان مٹھی بھر کشمیری نوجوانوں نے ساری گھاٹی کو بندی بنا رکھا ہے اور یہ باز آنے والے نہیں۔ جہاں باقی سیاسی قدموں پر غور کرنا ہوگا وہیں یہ ضروری ہے کہ ان الگاؤ وادیوں کو دی جارہی ساری سرکاری سہولیات بند کی جائیں۔ مرکز جموں و کشمیر سرکار کو جو بھی پیسہ دیتی ہے وہ جموں گھاٹی اور لداخ کے لئے ہوتا ہے۔ صرف گھاٹی اور اس میں شامل ان الگاؤ وادیوں کو پالنے کے لئے نہیں۔ جموں ۔لداخ اس چکر میں نظر انداز ہورہے ہیں۔ مرکز کو نئے سرے سے پورے مسئلے پر غور کرکے کوئی دور رس نیتی بنانی ہوگی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!