کیا اکھلیش یادو کھلے ہاتھوں سے کام کرسکتے ہیں

اترپردیش کے وزیراعلی اکھلیش یادو یہ جانتے ہیں کہ 2017ء کا یوپی اسمبلی چناؤ اگر سماجوادی پارٹی کو دوبارہ جیتنا ہے تو وہ لگاتار ڈیولپمنٹ یعنی وکاس کے نام پر ہی جیتا جاسکتا ہے۔ عام طور پر اکھلیش کی ذاتی شبیہ اچھی ہے اور وہ بہت کچھ کرنا چاہتے ہیں لیکن پارٹی کے دوسرے لیڈر جن میں ان کے خاندان کے ممبر بھی شامل ہیں، اپنے ہی ایجنڈے پر چل رہے ہیں اور پارٹی کو دھراتل پر پھینک رہے ہیں۔ 2017ء اسمبلی چناؤ کی تیاریوں میں جٹے وزیر اعلی اکھلیش یادو نے پہلی بار کے ووٹروں کو لبھانے کے لئے ایک بڑا داؤں پھینکا ہے۔ سرکار کی جانب سے سوموار کو ایک بیان جاری کر اسمارٹ فون تقسیم یوجنا کا اعلان کیا گیا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ یکم جنوری 2017ء کو 18 سال کی عمر پورا کرنے والے میٹرک پاس درخواست دہندہ اس یوجنا کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ فائدہ حاصل کرنے والوں کے لئے 2 لاکھ کی بالائی آمدنی حد کی شرط بھی رکھی گئی ہے۔سماجوادی اسمارٹ فون نام سے شروع ہورہی اس اسکیم کے لئے ایک ماہ کے اندر آن لائن رجسٹریشن شروع ہوجائے گا۔ یہ اسمارٹ فون چناؤ کے بعد 2017ء کی دوسری چھ ماہی میں دیا جائے گا۔ اکھلیش نے کہا کہ اسمارٹ فون کا فائدہ اٹھانے والوں کو چننے کا طریقہ پوری طرح شفاف ہوگا۔ یہ انتظام کیا جارہا ہے کہ اسمارٹ فون سیدھے فائدہ حاصل کرنے والے کے گھر بھیجا جائے تاکہ کسی قسم کے بھرشٹاچار کے امکانات نہ رہیں۔ پر جیسے میں نے کہا کہ اترپردیش میں اس وقت ایک نہیں کئی مکھیہ منتری ہیں اور یہ بات خود اترپردیش کے کیبنٹ منتری شیو پال سنگھ یادو نے قبول کی ہے۔
مشن یوپی2017ء کے مسئلے پر ایک نجی نیوز چینل کے پروگرام میں شرکت کرنے آئے شیوپال نے کہا کہ مشن 2017ء کا چہرہ اکھلیش یادو ہوں گے یہ پارٹی کا فیصلہ ہے۔شیو پال سنگھ نے کہا کہ پردیش سرکار میں کئی وزیر اعلی ہیں اس بات سے انکار نہیں ہیں لیکن فیصلہ صرف نیتا جی ملائم سنگھ ہی لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پردیش میں کئی وزیر اعلی ہونا کوئی غلط نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ فیصلے مشترکہ طور سے لئے جاتے ہیں لیکن اس پر مہرصرف راشٹریہ ادھیکش ملائم سنگھ یادو کی ہی ہوتی ہے۔ حالانکہ انہوں نے پریوار میں کسی بھی طرح کے من مٹاؤ سے انکار کیا۔ شیو پال نے کہا کہ ریاستی سرکار کے جو بھی فیصلے ہوتے ہیں اس کے لئے اکھلیش یادو اہل ہیں۔ اکھلیش کو سرکار چلانے کا تجربہ ہوگیا ہے۔ کانپور میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ چناؤ میں کرمنل کو ٹکٹ نہیں دیا جائے گا۔ جن لوگوں کو امیدوار بنایا جائے گا ان سے حلف نامہ لیا جائے گا۔ یہ سب تو ٹھیک ہے شیو پال جی پر کیا آپ اکھلیش کو کھلے ہاتھوں سے کام کرنے کی چھوٹ دینے کو بھی تیار ہیں؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟