کیا امرسنگھ اور ملائم کی دوستی پروان چڑھ پائے گی؟

کبھی سماجوادی پارٹی کے سرکردہ لیڈروں میں شمار رہے امرسنگھ چار سال بعد منگل کے روز ایک بار پھر پارٹی چیف ملائم سنگھ یادو کے ساتھ ایک اسٹیج پر نظر آئے۔ لکھنؤ میں چھوٹے لوہیا وادی جنیشور مشر پارک کے افتتاح کے موقعے پر آئے تھے۔ چار سال بعد ملائم کے ساتھ امرسنگھ کی موجودگی نے صوبے کے سیاسی گلیاروں میں قیاس آرائیوں کو ہوا دینا شروع کردیا ہے۔چار سال بعد ملائم سنگھ اور امرسنگھ کی دوسری پہلے کی طرح پروان چڑھے گی یا اسی تقریب تک سمٹ کر رہ جائے گی، یہ بھی وقت ہی بتائے گا لیکن سیاسی گلیاروں میں سرگرمی بڑھ گئی ہے۔ اس موقعے پر امرسنگھ نے ملائم سنگھ یادو کی تعریف کی اور انہیں اپنا بڑا بھائی بھی بتایا۔ امرسنگھ نے اتنے دن بعد ایک بار پھر ملائم سنگھ کے تئیں اپنی محبت چھلکاتے ہوئے کہا کہ میں ملائم وادی ہوں اور درد بھی بیان کیا اور کہا کہ بیچ راستے میں مجھے کوئی چھوڑگیا۔ پچھلے چار برسوں میں امرسنگھ نے اپنی سیاست برقرار رکھنے کے لئے کئی جگہ ہاتھ پاؤں مارے۔ سپا سے باہر جانے کے بعد اجیت سنگھ کی سربراہی والی آر ایل ڈی کے ٹکٹ پر فتحپور سیکری سے لوک سبھا چناؤ لڑا ،لیکن وہ ہار گئے تھے۔ اس سال ان کی راجیہ سبھا کی ممبری کی میعاد بھی ختم ہونے والی ہے اور پچھلے کچھ دنوں سے امر سنگھ کے سماجوادی پارٹی میں پھر سے شامل ہونے کی قیاس آرائیاں ہونے لگی ہیں۔ حالانکہ ملائم کے ساتھ اسٹیج شیئر کرنے کے بارے میں پوچھے جانے پر امرسنگھ نے کہا میرے یہاں آنے کو لیکر کوئی سیاست نہیں ہونی چاہئے۔جنیشور مشرا ہمارے پرانے دنوں کے ساتھی ہوا کرتے تھے، میں اس دعوت نامے کو نامنظور نہیں کرسکتا تھا۔ اگر میں یہاں آنے سے کسی کو ناراضگی ہوتی ہے تو یہ ملائم کو سوچنا چاہئے۔ تقریب میں سپا کے قومی جنرل سکریٹری رام گوپال یادواور وزیر اقلیتی امور و شہری ترقی اعظم خاں کی غیر موجودگی میں ان کی ناراضگی کا اظہار کردیا ہے تو باقی نیتا بھی اس امر پریم کو ہضم نہیں کر پا رہے ہیں۔ ملائم کے سماجواد کو کبھی پریوار واد کہہ کر کوسنے والے امرسنگھ نے تقریب میں خود کو ملائم وادی اعلان کیا تو وہاں موجودکئی سپائی چونک گئے۔ ملائم کے امر پریم سے سماجوادی پارٹی کے اندر سیاسی بھونچال آگیا ہے۔ اعظم خاں اور امر سنگھ میں 36 کا آنکڑا ہے ۔ اعظم پھر ناراض ہوگئے ہیں۔ ایسی قیاس آرائیاں لگائی جارہی ہیں کہ اعظم خاں ایک بار پھر پارٹی کا دامن چھوڑ سکتے ہیں۔ سپا میں یہ بات بھی عام ہے کہ امر سنگھ کو راجیہ سبھا کی ممبری چاہئے تو ملائم کو ایک ایسا ساتھی جو قومی سیاست میں رول نبھانے میں مددگار بن سکے۔ اس لئے دوستی پروان چڑھے گی لیکن کچھ اس کے یہیں تک رہنے کی بات کررہے ہیں۔ ان کی دلیل ہے کہ امر سنگھ کی موجودگی کے بعد اعظم خاں اور رام گوپال جیسے لیڈروں نے جس طرح سے تقریب سے دوری بنائی اس کے چلتے ملائم اور امر دوستی کی دوسری پاری ’’امر‘‘ ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ امر سنگھ کے کٹر مخالف اعظم خاں ، پروفیسر رام گوپال یادو و نریش اگروال کی غیر موجودگی بہت کچھ کہتی ہے اور تقریب میں تذکرہ تھا کہ جنیشور کے بہانے ہی صحیح ’’دو دل مل رہے ہیں مگر چپکے چپکے۔۔۔‘‘
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟