گینگ ریپ، تبدیلی مذہبی مدرسے کا سنگین معاملہ!
ایک لڑکی کا اغوا کے بعدایک مدرسے میں گینگ ریپ اور زبردستی تبدیلی مذہب کا سنسنی خیز معا ملہ سامنے آیا ہے۔ تھانہ کھرکھودا علاقے میں واقع اس معاملے سے میرٹھ اور ہاپوڑ میں کشیدگی پھیل گئی ہے۔ معاملہ لوک سبھا میں وقفہ صفر کے دوران اٹھے معاملے نے دیش بھر میں طول پکڑ لیا ہے لیکن کیس میں کچھ تضاد نظر آرہا ہے۔ ابھی تک جسے گینگ ریپ کا معاملہ بتایا جارہا تھا اس میں لڑکی نے پولیس کو جو بیان قلم بند کروایا ہے اس میں صرف ریپ بتایا ہے۔ پولیس نے اسے اپر سول جج نیتو یادو کی عدالت میں پیش کیا جہاں اس نے سی آر پی سی کی دفعہ164 کے تحت بیان درج کروایا۔ اس سے پہلے عدالت کے باہر لوگوں کی بھاری بھیڑ کے درمیان متاثرہ لڑکی کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ متاثرہ لڑکی کے وکیل اجے کمار تیاری نے بتایا کہ عدالت میں لڑکی نے اپنابیان درج کرادیا ہے۔ پولیس کے مطابق اب متاثرہ لڑکی کی انہدام نہانی کے تعلق ٹیسٹ کرایا جائے گا۔ہسپتال میں الٹراساؤنڈ اور ایکسرے بھی ہوا تھا جس میں کڈنی محفوظ نہیں دکھائی پڑنے سے رشتے دار اور متاثرہ کے وکیل نے اووری نکالنے کا اندیشہ جتایا تھا۔ اس پر ہسپتال کے ڈاکٹر نے اس ٹیسٹ میں میڈیکل کرانے کی صلاح دی ہے۔ قابل ذکر ہے کھرکھودا علاقے کی باشندہ ایک لڑکی کا 23 جولائی کو اغوا ہوا تھا۔ ایتوار کو وہ کسی طرح اغوا کاروں کے چنگل سے نکل بھاگی اور بعد میں اس نے بتایا تھا کہ اسے ہاپوڑ، گڑھ مکتیشور، مظفر نگر اور قریب کے ایک مدرسے میں قید رکھاگیا تھا جہاں اس سے اجتماعی آبروریزی ہوئی۔ تبدیلی مذہب کے متعلق حلف نامے پر اس سے زبردستی دستخط کرائے گئے۔ متاثرہ کے خاندان کی شکایت پر پولیس نے گرام پردھان نواب ثنا ء اللہ اور اس کی بیوی و دیگر 6 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کرکے ثنا ء اللہ اور اس کی بیوی ثمر جہاں اور بیٹی نشاد کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا ہے۔ اس معاملے کا اہم ملزم حفیظ ابھی فرار ہے۔ پولیس اس کی تلاش کررہی ہے کیونکہ اس کیس کی بہت سی کڑیاں حفیظ سے پوچھ تاچھ کے بعد ہی سلجھ سکتی ہیں۔ اس معاملے میں ایک بات اور سامنے آئی ہے کہ لڑکی کے ساتھ ہوئی بدفعلی کے بعد جب وہ حاملہ ہو گئی تھی تو ملزمان نے مظفر نگر جاکر اس کا اسقاط حمل کرایا جس سے انہدام نہانی کو جوڑنے والی ایک نس نکال دی گئی۔
ابھی تک پولیس جس نتیجے پر پہنچی ہے اس کے مطابق لڑکی کو پہلے بہلا پھسلا کر ہاپوڑ کے ایک مدرسے میں لے جایا گیا جہاں اس کے ساتھ مسلسل بدفعلی ہوتی رہی۔ اس درمیان اسے لالچ اور دھمکیاں بھی دی گئیں۔ اس کا مذہب بھی تبدیل کرادیا گیا۔ پہلے سے سلگ رہے اترپردیش میں اس شرمناک واقعے کے بعد سیاسی ماحول گرم ہوگیا ہے۔ تھانے سے لیکر کمشنری تک اکھلیش سرکار کے خلاف مظاہرے ہورہے ہیں۔ بھاجپا اس اشو پربڑی تحریک چھیڑنے کی تیاری کررہی ہے۔ میرٹھ کے بھاجپا ایم پی راجندر اگروال نے وقفہ سوالات میں یہ معاملہ اٹھایا تو تمام ممبران نے ان کی حمایت میں اسے شرمناک حادثہ بتایا اور قصورواروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ریاستی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا کیونکہ اس معاملے میں مدرسے کا بھی ذکر ہورہا ہے اس لئے یہ انتہائی سنگین معاملہ ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں