سنڈیکیٹ بینک کا سی ایم ڈی 50 لاکھ رشوت کے الزام میں گرفتار!

سنیچر کو سی بی آئی نے سنڈیکیٹ بینک کے چیئرمین و منیجنگ ڈائرکٹر ایس کے جین کو بینک قاعدوں کو درکنار کر کچھ کمپنیوں کی کریڈٹ حد بڑھانے کے لئے مبینہ طور پر 50 لاکھ روپے رشوت لینے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ پانچ دیگر کو بھی ان کے ساتھ پکڑا گیا ہے۔ جین پر دو کمپنیوں سے 50 لاکھ روپے رشوت لینے کا الزام ہے۔ دونوں کمپنیاں کوئلہ گھوٹالے میں بھی ملزم ہیں۔ سی بی آئی کے ڈائریکٹر رنجیت سنہا نے بتایاکہ ایس۔کے۔جین کے خلاف شکایتیں مل رہی تھیں۔ چھ ماہ سے ان کی نگرانی ہورہی تھی۔ آخر کار بنگلورو میں انہیں گرفتار کرہی لیا گیا۔ سی بی آئی نے بین کے خلاف دو مقدمے درج کئے ہیں۔ ایک مقدمہ جان بوجھ کر قواعد کی خلاف ورزی کرنے کا ہے تو دوسرا رشوت خوری کا ہے۔ جین اپنے سالے ونت اور پنت کے ذریعے پیسے لیتے تھے۔ دونوں کو بھوپال سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ونت پیشے سے وکیل اور کانگریس کا سابق ترجمان ہے جبکہ پنت بلڈر ہے۔ بھوپال کے تاجر وجے پاہوجہ کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں سی بی آئی نے نئی دہلی، ممبئی، بنگلورو، بھوپال سمیت دیش کے 20 مقامات پر چھاپہ ماری کی ہے۔ ذرائع کے مطابق چھاپہ ماری میں رشوت کی شکل میں لئے گئے 50 لاکھ روپے برآمد کر لئے گئے ہیں۔ سی بی آئی کے مطابق جین کے پاس سے 21 لاکھ نقد سمیت ڈیڑھ کروڑ روپے سے زیادہ کے زیورات اور 63 لاکھ کی ایف ڈی ملی ہے۔ اس کے علاوہ بہت سی جائیداد کے کاغذات اور کئی ضروری دستاویزات بھی برآمدہوئے ہیں۔ معاملہ بنگلورو کی ڈیفالٹر کمپنی بھوشن اسٹیل لمیٹڈ سے وابستہ ہے۔ اس کمپنی سے پہلے ہی بینک کا 100 کروڑ روپے کا قرضہ ہے اس کے لئے کمپنی ڈیفالٹر اعلان کی جاچکی ہے۔ کمپنی کے مالک نیرج سنگھل اور سی ایم ڈی وید پرکاش اگروال کی کریڈٹ لمٹ بڑھا کر100 کروڑ روپے کا قرضہ لینا چاہ رہے تھے۔ اس کے بدلے جین نے ان سے رشوت مانگی تھی۔ اسی طرح کے معاملے میں دہلی کی کمپنی پرکاش انڈسٹریز کے مالک وپل اگروال کو بھی ملزم بنایاگیا ہے۔ سی بی آئی کی ٹیم جمعہ کی شام سے ہی بھوپال میں گودھا بندھوؤں کے مالوی نگر میں واقع وردمان ہاؤس پر نظر لگائی ہوئی تھی۔ جمعہ کی رات وجے پاہوجہ کالے رنگ کا بیگ لیکر وہاں پہنچا۔ کچھ دیر بعد پنت بیگ کو اپنی کار کی ڈکی میں رکھا اور اسی وقت سی بی آئی نے انہیں دبوچ لیا۔ بیگ میں 33 لاکھ روپے نقد ملے ہیں۔ کچھ دیر بعد ونت بھی وہاں اپنی کار سے پہنچے ان کی کار میں رکھے ایک بیگ سے 17 لاکھ روپے ملی۔ یہ اپنی طرح کا پہلا معاملہ ہے جب ایک ہائی پروفائل شخص جو قومی بینک کا چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر رشوت خوری میں گرفتار ہوا ہے تو ظاہر سی بات ہے سی بی آئی اور سرکاری بینکوں کے ان سے نچلے افسران پر نظر رکھ رہی ہے۔ یہ دکھ کی بات ہے کہ جو سنڈیکیٹ بینک اتنی کڑی محنت سے پائی پائی جمع کرکے بینک کو کھڑا کیا اس کی ساکھ کو آج کچھ افسران نے مٹی میں ملا دیا ہے۔ یہ بینک ایک ایک پیسہ لیکر قائم ہوا۔ اس بینک نے اتنے چھوٹے سطح سے بینک کو ترقی دی کہ بینکوں میں ، خاص کر سرکاری میں بہت کرپشن آگیا ہے۔ یہ تو شروعات ہے آگے دیکھو کیا ہوتا ہے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟