بائے بائے گلاسگو! 2018 میں گولڈ کوسٹ میں ملیں گے

بہترین اور شاندار اختتامی تقریب کے ساتھ ہی 20 ویں دولت مشترکہ کھیل یعنی گلاسگو کھیل ختم ہوگئے ہیں۔جس میں گلوکارہ کائلی منوج سمیت کئی ستاروں نے اپنا جلوہ دکھایا ۔ اس کے ساتھ ہی اسکاٹ لینڈ کی میزبانی میں ہوئے سب سے بڑے کھیل کے اس مہا کمبھ کا اختتام ہوگیا۔ اب چار سال بعد آسٹریلیا کے شہر گولڈ کوسٹ میں 21 ویں کامن ویلتھ گیم ہوں گے۔ اسکاٹ لینڈ کے سب سے بڑے شہر گلاسگو میں 11 دن تک چلے کھیلوں میں 71 ملکوں کے 4947 ایتھلیٹ261 طلائی تمغوں کیلئے مقابلہ آرا ہوئے۔ اسکاٹ لینڈ 28 برسوں کے لمبے خلا کے بعد آسٹریلیا کوچوٹی کے مقام سے معزول کر میڈل ٹیلی میں پہلے نمبر پر رہا۔ اسکاٹ لینڈ نے58 طلائی،59 سلور اور 57 تامبا سمیت کل 174 میڈل جیتے۔ بھارت نے15 طلائی، 30 سلور،19 تانبے کے میڈل سمیت64 میڈل جیتے اور وہ پانچویں مقام پر رہا۔ چار سال پہلے دہلی کامن ویلتھ گیمز میں میڈل ٹیلی کی سینچری لگانے والے ہندوستانی کھلاڑی گلاسگو میں صرف 64 ہی میڈل جیت سکے۔ بیشک کچھ مقابلوں میں ہندوستانی کھلاڑی امیدوں پر کھرے نہیں اترسکے۔ کل ملاکر میں ہندوستانی ٹیم کی کارکردگی کو بہتر مانتا ہوں۔ طلائی میڈل جیتنے کے مقصد کے ساتھ کامن ویلتھ گیمز میں رنگ میں اترے ہندوستانی مکے بازوں کو سفر نے سلور تک پہنچتے پہنچتے دم توڑ دیا۔ اسٹار مکے باز ویجندر سنگھ سمیت فائنل میں پہنچے چاروں ہندوستانی مکے بازوں کو سب سے اہم مقابلے میں ہار کا سامنا کرنا پڑا۔ سشیل کمار اور یوگیشور کھر دت کی رہنمائی میں ہندوستانی پہلوانوں نے توقعات پر کھرا اترتے ہوئے 20 ویں کامن ویلتھ گیمز میں بہترین کھیل دکھا کر پانچ طلائی تمغوں سمیت13 میڈل جیتے تھے۔ دیپیکا پلیکل اور جارونا نندھا نے تاریخی کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک ایسے کھیل میں گولڈ میڈل جیتا جس میں آج تک بھارت پہلے کبھی نہیں جیتا تھا، میں بات کررہا ہوں اسکوائش کی ۔ ہندوستانی جوڑی نے انگلینڈ کی بالادستی توڑتے ہوئے فائنل میں جینیو ڈنواک اور لاؤرا مسارو کی جوڑی کو مسلسل کھیلوں میں شکست دے کر نہ صرف گولڈ میڈل جتایا بلکہ اس کھیل میں یہ پہلی بار تھا کہ جب بھارت نے گولڈ میڈل جیتا ہو کامن ویلتھ گیمز کے آخری تل پاؤپلی نے بیڈ منٹن کے سنگل مقابلے میں بھارت کو 32 سال بعد طلائی تمغہ دلایا۔ کشیپ دیش کے تیسرے کھلاڑی ہیں جنہوں نے یہ طلائی تمغہ حاصل کیا۔ بھارت نے اس بار ایک ایسے کھیل میں گولڈ جیتا جو شاید پہلے کبھی نہیں ہوا ہوگا۔ بھارت کو ڈسکس تھرو ور وکاس گوڑا پانچ جولائی کو 31 سال کے ہوگئے انہوں نے63.64 میٹر کے ساتھ طلائی میڈل جیتا۔ پہلوانوں نے سب سے زیادہ پانچ میڈل جیتے جبکہ نشانے بازوں نے چار اور بھارت کے کھاتے میں تین طلائی تمغے آئے۔ مکے بازوں سے ہندوستان کو سب سے زیادہ امیدیں تھیں لیکن سبھی نے مایوس کیا۔ لندن اولمپک کے سلور میڈل اور دہلی کھیلوں میں تین طلائی تمغے جیتنے والے نشانے باز وجے کمار اور حنا سدھو کا نشانہ چوک گیا تو گگن نارنگ نے بھی سلور اور کانسے کے میڈل پر ہی اکتفا کرنا پڑا۔ ایتھلیٹ کرشنا پھنیا نے بھی مایوس کیا۔ کامن ویلتھ گیمز میں ایک بار پھر ہریانہ کے کھلاڑیوں کا دبدبہ رہا۔ ہریانہ نے ان کھیلوں میں 5 طلائی، 11 سلور اور 3 تانبے کے میڈل سمیت کل19 تمغے اپنی جھولی میں ڈالے۔ اس کا جہاں سہرہ کھلاڑیوں کو جاتا ہے وہیں ہریانہ کے وزیر اعلی بھوپندر سنگھ ہڈا کے کھیلوں کی اسکیموں کو فروغ دینے کو بھی جاتا ہے۔ اب2018 ء میں آسٹریلیا میں ملیں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!