کانگریس کو ہار کے بعدایک سنجیونی کی ضرورت!

لوک سبھا چناؤ میں کراری ہار کے بعد صدمے سے کانگریس نکل نہیں پا رہی ہے۔ اس شکست کے بعدکانگریس لیڈر راہل گاندھی کے بارے میں طرح طرح کی باتیں زیر بحث ہیں۔یہاں تک کہا گیا کہ پتہ نہیں راہل گاندھی سیاست کے تئیں سنجیدہ ہیں بھی یا نہیں؟ شاید اس طرح کے سوال پارٹی کے اندر اس لئے زیر بحث آئے کیونکہ کئی خاص موقعوں پر راہل عام طور پر غائب ہوجاتے ہیں۔ حالانکہ بدھوار کو لوک سبھا میں راہل گاندھی نے خاصہ ہنگامہ کیا۔ ان کے بارے میں پارٹی کے اندر کوئی بھی یہ نہیں بتا پاتا کہ وہ کہاں ہیں، کس کام سے گئے ہیں اور کب تک لوٹیں گے؟ بیچ بیچ میں وہ اچانک غائب ہوجاتے ہیں۔ اس لئے طرح طرح کی قیاس آرائیاں تیز ہوتی ہیں۔ راہل کئی کئی دنوں تک ایک غیر ملکی سرزمین پر کیا کرتے رہے؟ اس بار کانگریس کو لوک سبھا چناؤ میں زبردست ہار کا سامنا کرنا پڑا اور پارٹی محض44 سیٹوں پر سمٹ گئی۔ پارٹی کے ورکر اس کراری شکست کے لئے راہل اور ان کی منڈلی کو ذمہ دار مانتے ہیں۔حیران کن بات کانگریس کے لئے یہ ہے کہ راہل پر سے کانگریسی ورکروں اور لیڈروں کا بھروسہ اٹھ چکا ہے۔ وہ مانتے ہیں راہل جو لیڈر شپ انہیں ملی ہے وہ پارٹی کو پھر سے اقتدار میں نہیں لا سکتے۔ سونیا گاندھی کو مجبوراً اب کمان سنبھالنی پڑ رہی ہے لیکن شاید ان کی صحت اب انہیں پارٹی میں زیادہ سرگرم ہونے کی اجازت نہیں دیتی۔ یہ الگ بات ہے کہ نہرو۔گاندھی خاندان اور پارٹی کے تئیں وفاداری دکھانے کے چکر میں زیادہ تر لوگ دل کی بات نہیں کہہ پاتے لیکن کچھ جو ظاہر کردیتے ہیں ان میں سے ایک پارٹی کے سینئر لیڈر جگمیت سنگھ بڑاڑ ہیں، جنہوں نے کانگریس لیڈر شپ پر تلخ حملہ کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس پردھان سونیا گاندھی اور نائب پردھان راہل گاندھی کو دو سال کا بریک لے لینا چاہئے۔ بڑاڑ اس بیان سے ایک قدم اور آگے بڑھ گئے اور کہہ ڈالا کانگریس میں عام پارٹی ورکروں کے ساتھ آوارہ کتوں جیسے برتاؤ کیا جاتا ہے۔ سونیا اور راہل کو بھارت یاترا پرجانے کی صلاح دیتے ہوئے کہہ دیا کہ کانگریس کو چلانے کی کمان خزانچی موتی لال ووہرا کو سنبھالنی چاہئے کیونکہ اب پارٹی میں نئی جان ڈالنے کی ضرورت ہے۔ لیکن زیادہ تر کانگریسیوں کا خیال ہے پارٹی لیڈر شپ کو اگر نہرو۔ گاندھی خاندان نے نہیں سنبھالی تو پارٹی بکھر جائے گی اور ٹوٹ بھی سکتی ہے اس لئے اب ایک ہی متبادل بچا ہے ، وہ ہے سونیا گاندھی کی بیٹی پرینکا واڈرا کو سامنے لایا جائے۔ حالانکہ جگمیت سنگھ بڑاڑ پرینکا کو آگے لانے کے خلاف ہیں انہوں نے سونیا اور راہل کے ساتھ پرینکا گاندھی واڈرا پر بھی حملہ کیا ہے اور ان کو بڑی ذمہ داری دینے کے سوال پر کہا کہ سونیا اور راہل بہت چالاک ہیں۔ جب بھی کہیں ریاستی اور لیڈروں کے درمیانب بحران کھڑا ہوتا ہے تو پارٹی پرینکا کو آگے کردیتی ہے اور سونیا پردے کے پیچھے رہ کر سنکٹ کا حل نکالتی ہیں۔ بڑاڑ نے کہا خود انہیں اس کا ذاتی تجربہ ہے لیکن اس کا خلاصہ نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا ہے سونیا ۔ راہل اور پرینکا تینوں دل اور دماغ سے ایک ہی طرح کے انسان ہیں۔ کل ملا کر کانگریس پارٹی ایسی دلدل میں پھنس گئی ہے کہ اسے باہر نکالنے کا راستہ سمجھ میں نہیں آرہا ہے۔ ورکر الگ پریشان ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!