کیا این ڈی اے پر بھاری پڑے گی لالو۔ نتیش کانگریس کی نئی دوستی؟

سیاست میں نہ تو کوئی مستقل دشمن ہوتا ہے نہ کوئی مستقل دوست ہوتا ہے وہ ہے مفاد۔ حالات کے مطابق نئے نئے تجزئے بنتے بگڑتے ہیں۔ تازہ مثال بہارمیں لالو پرساد یادو اور ان کے کٹر حریف رہے نتیش کمار پیر کو دو دہائی کے بعد ایک دوسرے کے قریب آگئے اور دونوں نے ایک ساتھ اسٹیج شیئر کیا۔ آر جے ڈی چیف لالو پرساد یادو اور جے ڈی یو لیڈر نتیش کمار نے نہ صرف ریلی کو خطاب کیا بلکہ گرمجوشی سے گلے بھی ملے۔ دل میں بھلے ہی ہچکچاہٹ رہی ہو لیکن چہرے کے تاثرات ملاقات کے تئیں پرامید کامیابی کے اشارے دیتے ہوئے دونوں نے ایک دوسرے کو باہوں میں لیااور کئی منٹ تک اسی انداز میں فوٹو کھنچوائے۔ دل کی ساری کڑواہٹ دور کرنے کا پیغام دیا۔ اس طرح سے بہار کی سیاست میں قریب دو مہینے سے جاری یکساں آئیڈیالوجی لیکن برعکس سمت والے آر جے ڈی اور جنتا دل(یو) کے اتحاد کی مہم پروان چڑھ گئی۔ ایل جے پی چیئرمین اور مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان کے علاقے حاجی پور کے جمال پور گاؤں میں پیر کو ضمنی چناؤ کے سلسلے میں منعقدہ ریلی میں دونوں لیڈروں نے مرکزی سرکار کو جم کر کوسا۔ دونوں نے ریلی میں مہا گٹھ بندھن کا آغاز کرتے ہوئے بھاجپا کے خلاف لڑائی کا بھی اعلان کیا اور یہ مہا اتحاد کا تجربہ اسمبلی کے ضمنی چناؤ میں کامیاب رہا تو دیگر ریاستوں میں بھی اس کا فروغ ہوگا اور قومی شکل لیکر بھاجپا کو سخت مقابلہ پیش کرے گا۔ بہار میں 10 سیٹوں پر ضمنی چناؤ ہونا ہے۔ یہ مہا گٹھ بندھن اس ضمنی چناؤ کولیکر ہی بنا ہے۔ لوک سبھا چناؤمیں بہار میں بھاجپا کی قیادت والی این ڈی اے سے کراری شکست کھانے کے بعد نتیش کمار اور لالو پرساد نے 20 برسوں کے بعد سیاسی مجبوری کے تحت پرانی دشمنی بھلا کر ہاتھ ملایا ہے۔فی الحال 21 اگست کو ریاست کی 10 اسمبلی سیٹوں پر جنتادل (یو) آر جے ڈی اور کانگریس اتحاد کی این ڈی اے کے خلاف اگنی پریکشا ہوگی۔ ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ لالو ، نتیش کے ایک ساتھ آنے کا سیاسی مطلب کیا ہے؟ لوک سبھا چناؤ کے اعدادو شمار پر نظر ڈالیں تو ان او بی سی لیڈروں کا ووٹ بینک ایک ساتھ ہونے کی صورت میں این ڈی اے پر بھاری پڑتا ظاہر ہوتا ہے۔ 2014ء کے عام چناؤ میں بہار میں بھاجپا اور اس کی ساتھی ایل جے پی اور دوسری پارٹی کو قریب39 فیصدی ووٹ ملا۔ اس کے مقابلے میں آر جے ڈی، کانگریس، این سی پی اتحاد کو 30 فیصد ووٹ اور جنتا دل (یو) اور بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی اتحاد کو 17 فیصد ووٹ ملے۔ پچھڑے فرقے کے ان سرکردہ لیڈروں کو اب ایک ساتھ آنے سے موٹے طور پر ووٹوں کی یہ بنیاد47 فیصدی بیٹھتی ہے۔ حالانکہ کٹر مخالفوں کے ایک ساتھ آنے سے اسمبلی انتخابات میں بھی اس ووٹ بینک کے بنے رہنے پر سوال ضرور کھڑا ہوتا ہے؟21 اگست کو بہار میں 10 سیٹوں پر چناؤ ہونے والے ہیں ان میں بھاگل پور، بانکا، چھپرا، حاجی پور،موہنیا ، مٹکیا گنج، جالے، دربھنگہ، وغیرہ وغیرہ شامل ہیں۔ آر جے ڈی اور جنتادل (یو) 4-4 سیٹوں پر جبکہ کانگریس2 سیٹوں پر چناؤ لڑ رہی ہے۔ سنیچر کو بی جے پی کی نیشنل اسمبلی کی میٹنگ میں پارٹی کے نئے پردھان امت شاہ ، نتیش ، لالو، کانگریس مہا اتحاد پر تلخ تبصرہ کیا ہے اور اسے سیاسی طور پر مسترد کردیا ۔ امت شاہ کے بیان سے اشارہ ہے کہ اسی چناؤ میں بی جے پی نے بھلے ہی لوگوں کی چنوتی قبول کی ہے ساتھ ہی یہ اشارہ بھی دے دیا ہے کہ پارٹی اس چناؤ کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔ بہار کی سیاست میں طوفان لانے کا ارادہ رکھتے ہوئے لالو۔ نتیش اتحاد کو حاجی پور میں عوام نے وہ گرمی نہیں دکھائی جس کی امید تھی۔ ان دونوں لیڈروں کے اس غیر متوقعہ ملن میں مشکل سے دو ہزار لوگوں کی بھیڑ اکھٹی ہوئی اور میدان خالی نظر آیا۔ بہار کے بھاجپا لیڈروں کی مانیں تو جانتا نے لالو پرساد۔ نتیش کمار اور کانگریس اتحاد کو سرے سے خارج کردیا ہے۔ بھاجپا ودھان منڈل کے لیڈر سشی کمار مودی کے مطابق گلے ملنے سے لالو ۔ نتیش کے پاؤں نہیں پھولیں گے۔ اگر لالو نے منڈل کا جھانسہ دیکر15 سال تک بہار کو یرغمال بنائے رکھا تو نتیش کمار نے سیکولر ازم کابہانہ بنا کر جنگل راج ۔2 کی مہم تیار کرلی ہے۔ دونوں کی سیاسی مجبوری پیدا کرنے کیلئے وزیر اعظم مودی کا شکریہ ادا کرنا چاہئے۔ان کا ملن بھرت ملاپ نہیں بلکہ بھرت ۔دریودھن کا ملاپ ہے۔ ریلی کو سپر فلاپ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دو ماہ سے جنگل راج ۔2 کا ٹریلر چل رہا تھا آج جنتا نے سامنے دیکھ لیا ہے۔ ترقی کو پٹری سے اتار کر تباہی کی طرف لے جانے کا ٹریک ریکارڈ رکھنے والی طاقتوں نے نتیش کمار سے ہاتھ ملا لیا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!