ماڈل نے ڈی آئی جی پر لگائے آبروریزی کے سنگین الزام!

ممبئی کے اعلی پولیس افسر سنیل پارسکر پر ایک ماڈل کے ذریعے آبروریزی کا الزام لگنا چونکانے والی بات ہے۔ جب ایک محافظ ہی شیطان بن جائے تو اوپر والا ہی عوام کو بچائے لیکن یہاں سوال یہ ہے کہ معاملے کی سچائی کیا ہے؟ کیا ماڈل کے الزامات میں سچائی ہے یا اپنا کوئی الو سیدھا کرنے کے لئے بدلہ لینے کی خاطر ماڈل نے زبردستی سینئر پولیس افسر پر اتنے سنگین الزام لگائے ہیں؟ اب یہ معاملہ ایک نئے رنگ میں دکھائی پڑنے لگا ہے۔ سچائی کیا ہے یہ تو پوری طرح جانچ کے بعد ہی سامنے آ پائے گی۔ ماڈل سے آبروریزی کے الزامات کا سامنا کررہے ڈی آئی جی سنیل پارسکر کا کچھ دن پہلے ہی شیو سینا نے بیان دیکر بچاؤ کیا تھا اور اب اس معاملے میں نیا موڑ آگیا ہے۔شکایت کنندہ ماڈل کے سابق وکیل رضوان صدیقی نے کرائم برانچ کو بتایا کہ انہیں جب لگا کہ وہ یہ سب پبلسٹی پانے کے لئے کررہی ہے تو میں نے ان کا آگے مقدمہ لڑنے سے منع کردیا تھا۔ وکیل رضوان صدیقی نے سی سی ٹی وی فٹیج اور بات چیت کی آڈیو ریکارڈنگ اور چیٹ میسج کی تفصیلات کرائم برانچ کو سونپ دی ہے۔ سی سی ٹی وی فٹیج میں دکھائی پڑ رہا ہے بات چیت کے دوران ماڈل وکیل سے ڈی آئی جی پارسکر کو پھنسانے کولیکر سازش رچنے کو کہہ رہی ہے۔ پوری بات چیت میں آبروریزی یا چھیڑ چھاڑ کا کہیں کوئی ذکر نہیں ہے۔ فٹیج میں ماڈل وکیل سے صاف صاف کہہ رہی ہے کہ اس معاملے میں ڈی آئی جی کولیکر تنازعہ کھڑا کرنا ہے کیونکہ اسے ایک ریئلٹی شو کا حصہ بننا ہے۔ ساتھ ہی وہ یہ کہتی نظر آرہی ہے کہ پولیس افسر کو بدنام کرنا ہے۔ رضوان ں صدیقی کا کہنا ہے کہ میں ماڈل کو ڈھائی سال سے جانتا ہوں، انہیں ایک بڑے رئلٹی شو می جانا تھا اس لئے انہوں نے مجھ سے کہا تھا کہ کوئی بڑی کنٹروورسی کھڑی کرنی ہے تاکہ پبلسٹی مل جائے۔ انہوں نے کبھی نہیں کہا کہ ان کے ساتھ آبروریزی ہوئی۔ ماڈل کا کہنا تھا کہ وہ ایک رئلٹی شو میں جانا چاہتی ہے لیکن انہیں لگتا ہے کہ ان کی جگہ پونم پانڈے سلیکٹ ہو جائیں۔ جانچ سے وابستہ ایک پولیس افسر نے نیوزایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا سنیل پارسکر اور ماڈل کے بیچ ہوئے ای میل کے تبادلے کو دیکھنے کے بعد یہ ضرور لگتا ہے کہ دونوں کے درمیان تعلقات تو تھے۔ ای میل کی کہانی کے مطابق25 سالہ ماڈل پارسکر سے ناراض تھی۔ اس نے ذکرکیا کہ انہوں نے اس کی کاروباری حریف پونم پانڈے سے ملاقات کی ہے۔ پولیس افسر نے پارسکر اور ماڈل کے درمیان جون میں ہوئے ای میل کے تبادلے ے حوالے سے بتایا حالانکہ پہارسکر نے جواب میں بتایا کہ وہ پونم پانڈے نامکی کسی عورت سے نہیں ملے اور نہ ہی اس سے کوئی بات کی ہے۔ ماڈل نے آئی پی ایس افسر پر آبروریزی کا الزام لگاتے ہوئے نارتھ ایسٹ ممبئی کے مالوانی پولیس تھانے میں مقدمہ درج کرایا۔ ماڈل کے ذریعے درج کرائی گئی ایک ایف آئی آر میں اس نے سنیل پارسکر پر کئی سنگین الزام لگائے۔ معاملے کی جانچ چل رہی ہے، کیس کی اصلیت کیا ہے یہ تو جانچ پوری ہونے پر ہی پتہ چلے گا کیا واقعی ماڈل کے الزامات میں دم ہے یا پھر ایک بے قصور پولیس افسر کو بلا وجہ بدنام کرنے کی سازش ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟