ویدک بتائیں کس مقصد سے کی حافظ سعید سے ملاقات؟
بھارت کے انتہائی مطلوب دہشت گرد اور جماعت الدعوی کے سرغنہ حافظ سعید سے 2 جولائی کو ہندوستانی صحافی وید پرتاپ ویدک کی پاکستان میں ہوئی ملاقات سے دیش بھر میں بھاری ہنگامہ مچا ہوا ہے۔ کہیں ویدک کا پتلا جلایا جارہا ہے تو کہیں ان پر بغاوت کا مقدمہ درج ہورہا ہے۔ ویدک جی نے صحیح کیا ،کیا ایک صحافی کوکسی بھی شخص بھلے ہی وہ دہشت گرد ہو، سے ملنے کا حق ہے یا نہیں ان سب پر رائے زنی کرنے سے پہلے میں کچھ اہم باتیں یہاں تحریر کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔ مسٹر ویدک کی میں بہت عزت کرتا ہوں۔ان کا ساتھ ہمارے کنبہ جاتی رشتے بھی ہیں۔ میرے دادا جی مہاشے کرشن جی اورتاؤ جی ویریندر جی اور والد سورگیہ کے۔ نریندر جی سبھی کے ویدک جی سے تعلقات تھے۔ وہیں رشتے میرے بھی ہیں۔ مجھے بڑی تکلیف ہورہی ہے مسٹر ویدک کے بارے میں رائے زنی کرنے میں۔ لیکن یہاں سوال جان پہچان رشتے داری کا نہیں ، یہاں سوال دیش کے مفاد کا ہے۔ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ ایک صحافی کو کسی سے بھی ملنے پر چاہے وہ آتنکی ہی کیوں نہ ہو، کوئی پابندی نہیں۔ مجھے یاد ہے ویرپن، نکسلیوں سے صحافیوں کی ملاقات ہوتی رہتی ہے اور صحافیوں کو اس کے لئے قانونی لڑائی بھی لڑنی پڑی ہے۔
سپریم کورٹ تک یہ معاملہ گیا اور دیش کی سب سے بڑی عدالت نے صحافی کو صحیح مانا اور رہا کیا۔ انہوں نے ویرپن یا نکسلیوں سے جو بات چیت کی اس کی پوری تفصیل بھی شائع کی۔ یہ بات تو سمجھ میں آتی ہے لیکن ویدک پرتاپ جی نے انڈیا کے انتہائی مطلوب ملزم شخص سے بات کی۔ اس کا نہ تو کوئی انٹرویو کسی اخبار میں شائع ہوا اور نہ ہی سعید کے ساتھ ہوئی بات چیت کی کوئی آڈیو،ویڈیو ٹیپ جاری کیا گیا۔ جب آپ نے نہ چھاپا اور نہ ہی ٹوئٹ کیا تو یہ کیسے پتہ چلے کہ آپ نے حافظ سعید سے کیا باتیں کیں اور کیوں کیں؟ آپ کا بات چیت کرنے کے پیچھے مقصد کیا تھا؟ممبئی حملے کے ماسٹر مائنڈ حافظ سعید سے کسی ہندوستانی صحافی کی ملاقات عام بات نہیں ہے۔ اس میں آئی ایس آئی کا رول بھی رہا ہوگا۔ کیونکہ حافظ سعید نہ صرف انڈیا کے انتہائی مطلوب ہے بلکہ امریکہ کی دہشت گردوں کی لسٹ میں بھی شامل ہے جس پر بھاری بھرکم انعام رکھا گیا ہے۔ حافظ سعید کی سکیورٹی پاکستانی فوج اور وہاں کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کرتی ہے۔ آئی ایس آئی کی مرضی کے بغیر سعید کسی ہندوستانی یا کسی غیر ملکی صحافی سے نہیں مل سکتا۔ ویدک کی سعید سے ملاقات کرانے میں آخر کس کی کوشش رنگ لائی؟اس ملاقات کیلئے یا تو پاکستان کے سینئر صحافیوں نے کوشش کی ہوگی یا ہندوستانی ہائی کمیشن نے مدد کی ہوگی۔ کیونکہ ویدک کو انڈیا ہائی کمشنر کا اچھا خاصا پروٹوکول ملا ہوا تھا جو عام طور پر کسی صحافی کو نہیں ملتا۔ وہ کتنا بھی سینئر کیوں نہ ہو۔ اس ملاقات سے یہ سوال بھی اٹھ رہے ہیں کیا ویدک نے سعید کو بھارت سرکار کا کوئی پیغام بھی دیایا سعید نے ویدک کے ذریعے بھارت سرکار کو کوئی پیغام بھیجا ہے؟ ہماری وزیر خارجہ سشما سوراج اور وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے دوٹوک کہا کہ مسٹر ویدک ہندوستانی نمائندہ بن کر نہیں گئے اور نہ ہی سرکار کا اس سے کچھ لینا دینا ہے۔ویدک نے جانے سے پہلے بھارت سرکار کو بتایا نہ آنے کے بعد اس کے بارے میں کوئی جانکاری دی۔ خود مسٹر ویدک نے صفائی پیش کی ہے کہ میں سرکاری نمائندہ بن کر سعید سے نہیں ملا۔ وہ سرکار یا بابا رام دیو کے نوکر نہیں ہیں۔ ان کے سبھی صحافیوں سے تعلقات ہیں اور انہوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کیا کسی سے ملنے کے لئے وزیر اعظم یا صدر کی منظوری لینی پڑتی ہے ؟ پاکستان ٹی وی نیوز چینل نے ویدک کا ایک انٹرویو بھی دوبارہ ٹیلی کاسٹ کیا ہے۔ یہ انٹرویو چینل نے30 جون کو ویدک سے لیا تھا۔ اس میں کشمیر مسئلے پر ویدک نے کئی متنازعہ مشورے بھی دئے ہیں۔ انہوں نے کہا بھارت پاکستان دونوں کشمیری حصوں کے لوگوں کے روز مرہ کے مسائل ایک جیسے ہیں۔ یہاں دہائیوں سے امن چین نہیں ہے۔ کشمیر کے دونوں حصوں میں اگر آزادی کے لئے رائے بنے اور اس پر بھارت اور پاکستان راضی ہوں تو آزادی دینے میں کوئی برائی نہیں ہے۔ ویدک کے اس تبصرے پر پارلیمنٹ میں زور دار ہنگامہ ہوا۔ کانگریس کے نائب پردھان راہل گاندھی نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ ویدک آئی ایس آئی کے آدمی ہیں۔ ویدک نے اس بات کی بھی وکالت کی کہ پہلے دونوں کشمیروں کے بارڈر کھولے جائیں تاکہ دونوں دیشوں کے لوگوں میں آنا جانا بڑھے۔ میری تمنا ہے کہ دونوں حصوں کو ملا کر ایک وزیر اعلی بنے، ایک گورنر ہو۔ اس پر ٹی وی صحافی نے سوال داغا لیکن سسٹم پر کنٹرول کس دیش کا ہوگا۔
ویدک نے کئی طرح کے الٹے سیدھے متبادل پیش کئے۔ ٹی وی اینکر نے یہ بھی تبصرہ کیا کہ ویدک نے یہ بھی کہا کہ وہ مودی کے قریبی ہیں۔ دہلی لوٹنے پر انہوں نے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے کہا میں نے نریندر مودی کو پی ایم بنوانے میں بھاری تعاون دیا ہے۔ بلا شبہ یہ گمراہ کن بات ہے لیکن کیا ایسا کوئی بھی قاعدہ قانون ہے جس سے ویدک اور ان کے جیسے لوگوں کے منہ پر پٹی باندھی جاسکے؟ ایک طرف تو وید پرتاپ ویدک نہ تو بھاجپا سے جڑے ہیں اور نہ ہی مودی سرکار سے اور دوسرے ان کی ایسی شخصیت بھی نہیں کہ وہ کسی بھی مسئلے پر کچھ بھی کہیں اور سارا دیش اس پر چنتا کرنے میں اور ڈیمیج کنٹرول کرنے میں جٹ جائے۔ مودی سرکار کے خودساختہ نمائندے و صحافی ویدک نے آتنکی حافظ سعید سے ملاقات کر اور خود سے ہی لیک کر اپنی اور سرکار کی فضیحت کروادی۔ بھاجپا اور مودی سرکار کا خیال ہے کہ انہوں نے سرخیوں میں آنے کے لئے جو بھی کچھ کیا اور کہا وہ سرکار کی پالیسی کا مذاق اڑانے والی حرکت ہے کہ وہ ممبئی بم کانڈ کے آتنکیوں کے خلاف سخت کارروائی چاہتی ہے۔ جس خطرناک آتنک وادی کے خلاف کروڑوں کا انعام اعلان ہو اور جس کی حوالگی کے لئے بھارت مسلسل پاکستان پر دباؤ بنا رہا ہو، اس کے ساتھ ویدک کی ملاقات اور اس کے خلاصے سے نہ صرف ویدک جی نے اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماری ہے بلکہ مودی سرکار کو بھی کٹہرے میں کھڑا کردیا ہے۔ اب ویدک کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ دیش کو بتائیں کہ ان کی حافظ سعید سے کیا بات ہوئی۔ اس کی پوری تفصیل سامنے لائیں اور ٹی وی صحافی کو اپنی بات چیت کا ٹیپ دستیاب کریں تاکہ دیش کو پتہ چل سکے کہ آپ نے کس مقصد سے یہ سب کچھ کیا؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں