سپر ہرکولس حادثے سے سرکار اور ایئرفورس سوالوں کے گھیرے میں!
پچھلے جمعہ کو دیش و ہندوستانی فضائی کو ایک بہت برا جھٹکا لگا۔ ایئرفورس کا ایک ہزار کروڑ روپے کا انتہائی جدید سہولیات سے آراستہ مالبردار جہازC-130J سپر ہرکولس حادثے کا شکار ہوگیا تھا۔یہ حادثہ راجستھان کے مہاراج پور گاؤں کے قریب ہوا۔ حادثے میں بحری حکام سمیت کیپٹن ٹیم کے سبھی پانچ افسر مارے گئے۔ طیارے نے صبح 10 بجے آگرہ سے گوالیار کے لئے اڑان بھری تھی ایک گھنٹے بعد وہ حادثے کا شکار ہوگیا۔ مارے گئے لوگوں میں ونگ کمانڈر پرشانت جوشی، ونگ کمانڈر اے جی نائر، اسکوائڈن لیڈر کوشک مشرا اور دوسرے آشیش یادو اور کے۔ پی سنگھ وغیرہ شامل ہیں۔ چشم دید گواہوں کے مطابق پرواز کرنے کے دوران ہی جہاز میں دھنواں نکلنے لگا تھا۔ اس نے آسمان میں دو تین چکر لگائے اور پھر گودا گھاٹ کے پاس جا گرا۔ ایئر فورس کا یہ وسیع ترین جہاز کسی آبادی والے شہر میں گرتا تو یقیناًتباہی کا منظر دکھائی دیتا ہے۔ اس حادثے کے خطرے کو کیپٹن ونگ کمانڈر پردیپ جوشی اور ان کے ساتھی بھانپ نہیں پائے۔ہم ان پائلٹوں کی سوجھ بوجھ کی تعریف کرتے ہیں کہ انہوں نے آخری لمحوں میں اپنی جان کی پرواہ نہ کرکے بے قصور لوگوں کو موت کا شکار ہونے سے بچا لیا۔ تین سال پہلے ایئر فورس نے امریکہ سے C13J سپر ہرکولس طیارہ خریدنے کا معاہدہ کیا تھا۔ اب تک بھارت میں اس معاہدے کے تحت تین جہاز آچکے ہیں۔ بتایا جاتا ہے ایک جہاز کی قیمت ایک ہزار کروڑ روپے ہے۔ یہ جنگی جہاز اسپیشل آپریشن ایئر کرافٹ طیارہ ہے جس کے دو سال پہلے ایئرفورس میں شامل ہونے سے فضائی فوج کی طاقت بڑھی ہے۔یہ جنگی جہاز ہنگامی حالات میں مالبردار جہاز کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ اس میں چار انجن ہوتے ہیں 20 ٹن وزنی یعنی ٹینک کے ساتھ کئی جیپیں لیکر اڑ سکتا ہے اور اس میں اڑان کے درمیان ہی ایندھن بھرا جاسکتا ہے۔ قریب97 فٹ لمبا ہونے پر بھی چھوٹے رن وے پر اترسکتا ہے۔ پچھلے دنوں ہی بھارت نے چینی سرحد سے لگے دولت بیگ اولڈی میں اسے اتار کر چین کو تیور دکھائے تھے۔ حال ہی میں لاپتہ ملیشیائی جہاز MM370 کی تلاش میں بھی اس جہاز کا استعمال کیا گیا۔ اتراکھنڈ میں قدرتی آفت کے وقت بھی یہ جہاز کافی کارآمد ثابت ہوا۔ اس جہاز کے حادثے کا شکار ہونے سے وزارت دفاع ایئر فورس پر سنگین سوال اٹھ رہے ہیں۔ وزیر دفاع اے ۔ کے ۔انٹونی نے ایئر فورس چیف انوپ راہا سے حادثے کی تفصیل مانگی ہے۔ مانا جارہا ہے کہ جہاز کے تباہ ہونے پر انٹونی نے بحریہ کے اس افسر سے سنگین سوال کئے ہیں۔ وزارت دفاع کے ذرائع کے مطابق طیارے کے اندر اتنی جلدی سب کچھ ہوگیا کے پائلٹ کواے ٹی سی کو کچھ بتانے کا موقعہ تک نہیں ملا۔ وزارت دفاع کے اعلی ذرائع کے مطابق طیارے کے تباہ ہونے کی کوئی تکنیکی وجہ نہیں ہوسکتی۔ حالانکہ معاملے کی جانچ کے بعد ہی اصل وجہ پتہ چل پائے گی۔ ایسے میں افسران انسانی غلطی کے اندیشے سے انکار نہیں کررہے ہیں کیونکہ امریکہ کے لئے اس جہاز میں چار انجن لگے تھے ساتھ ہی اس میں ایمرجنسی لینڈنگ کی بھی جدید ترین سہولت ہے۔ گوالیار کے جس میدانی علاقے میں یہ حادثہ ہواوہاں کا موسم بالکل صاف اور ٹھیک تھا۔ ایئر فورس بحریہ میں آئے دن ہونے والے حادثات کی جوابدہی سرکار کی بنتی ہے اور اس معاملے کی باریکی سے جانچ ہونی چاہئے۔ امریکہ کا یہ ہرکولس جہاز بہت ہی مضبوط اور بھروسے مند جہازوں میں شمار کیا جاتا ہے اس کے ساتھ عموماً ایسے حادثے نہیں ہوتے۔ یہ بڑھتے حادثات سرکار کے ڈھیلے ڈھالے رویئے کو بھی دکھاتے ہیں جس کی بہت بڑی قیمت دیش کو ادا کرنی پڑ رہی ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں