دہلی میں عام چناؤ ، ہرسیٹ پر سہ رخی مقابلہ متوقع!

دہلی میں 16 ویں لوک سبھا چناؤ کیلئے پولنگ شروع ہوچکی ہے۔چونکئے مت یہ سچ ہے۔ چناؤ کمیشن کی جانب سے دہلی میں بیشک چناؤ کی تاریخ 10 اپریل ہے لیکن چناؤ میں لگے ملازم جن میں دہلی پولیسبھی شامل ہے کہ لئے بیلٹ پیپر سے ووٹ ڈالنے کا آغاز پیر سے ہی ہوگیا ہے اور بدھوار کو یہ عمل ختم ہوگیا۔ آخری دن تک 14 ہزار سے زیادہ لوگوں نے بیلٹ پیپر کے ذریعے پولنگ کی۔ دہلی کی ساتوں سیٹوں کے لئے 93 ہزار سول ملازم پولیس کے 31 ہزار جوان اور 4 ہزار ہوم گارڈ کی ڈیوٹی لگائی گئی ہے۔ اس بار ان کو دو طریقوں سے ووٹ ڈالنے کا موقعہ ملا تھا۔ ایک بیلٹ پیپر اور دوسرا الیکشن ڈیوٹی سرٹیفکیٹ کے ذریعے۔ جو ملازم ووٹ نہیں ڈال سکے وہ الیکشن سرٹیفکیٹ کے ذریعے اپنی رائے دیہی کا استعمال کریں گے۔ قومی راجدھانی میں نامزدگی کا کام پورا ہوچکا ہے اور کل 150 امیدوار 7 سیٹوں پر اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ پہلی بار عام آدمی پارٹی کے لوک سبھا چناؤ میں اترنے سییہاں ہر سیٹ پر سہ رخی مقابلہ اور دلچسپ بن گیا ہے۔ راجدھانی کی ساتوں نشستوں کے لئے کانگریس ۔بھاجپا۔ بسپا۔ شیو سینا ۔ترنمول کانگریس سمیت تقریباً25 علاقائی پارٹیوں کے امیدوار میدان میں ہیں۔بسپا نے جہاں ساتوں سیٹوں پر امیدوار کھڑے کئے ہیں وہیں ترنمول کانگریس نے پانچ اور شیو سینا نے تین امیدوار کھڑے کئے ہیں۔58 آزار سمیت150 امیدوار میدان میں ہیں جن میں 10 خاتون امیدوار بھی شامل ہیں۔ دہلی لوک سبھا کے چناوی دنگل میں اس بار نوجوان عمر دراز امیدواروں کے درمیان کانٹے کی ٹکر ہے۔ دہلی میں کل امیدواروں میں سے 64 فیصد حصے داری نوجوانوں کی ہے۔ میدان میں اترے 150 امیدواروں کی عمر24سے50 سال کے درمیان ہے جبکہ 51 امیدوار (34فیصدی) کی عمر 51سے80 برس کے درمیان ہے۔ کانگریس ۔ بھاجپا۔ عام آدمی پارٹی۔ ترنمول نے تعلیم یافتہ امیدواروں پر زیادہ بھروسہ کیا ہے۔اے ڈی آر اور دہلی الیکشن واچ کی رپورٹ کے مطابق 27 امیدواروں پر مجرمانہ مقدمے ہیں جبکہ 13 امیدوار ایسے ہیں جن پر اغوا ،جبری وصولی کے معاملے درج ہیں۔ صوبے کے ووٹروں کی گہری خاموشی کے درمیان فیصلے کی گھڑی اب قریب آتی جارہی ہے۔ 5 دنوں کے بعد ساتوں لوک سبھا سیٹوں کے لئے ووٹ ڈال کرراجدھانی کے سوا کروڑ سے زیادہ ووٹر ان امیدواروں کی قسمت طے کریں گے۔ دہلی کا سیاسی اونٹ کس کرونٹ بیٹھے گا ۔ تازہ رجحان سے تو بات صاف دکھائی پڑ رہی ہے کہ مودی کی لہر پر سوار بھاجپا اپنی حریف جماعتوں کانگریس و عام آدمی پارٹی سے آگے دکھائی پڑ رہی ہے۔ عام آدمی پارٹی کا گراف نومبر۔ دسمبر 2013 سے تیزی سے گرا ہے۔ اس کو اسمبلی چناؤ میں ووٹ دینے والے درمیانہ طبقے کے ووٹروں میں بھروسہ ختم ہوتا جارہا ہے۔ غریب طبقے کے لوگوں میں اس کے تئیں اعتماد آہستہ آہستہ ختم ہوتا جارہا ہے۔ ان میں سے کچھ لوگ عام آدمی پارٹی کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں تو کچھ ٹوٹ کر کانگریس کا دامن پھر سے تھامتے نظر آرہے ہیں۔سیاسی واقف کاروں کی مانیں تو مسلم ووٹروں کا رجحان نارتھ ایسٹ اور مشرقی اور چاندنی چوک چناؤ نتائج طے کرے گا۔انڈیا ٹوڈے گروپ کے ایک تازہ سروے میں آپ کو دہلی میں سات سیٹوں میں سے دو سیٹوں پر جیت کی امید بتائی گئی ہے۔ کانگریس کو01 اور بی جے پی کو سب سے زیادہ5-7 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ اگر دسمبر اسمبلی چناؤ میں پولنگ کے حساب سے نتیجے نکالے جائیں تو چار سیٹوں پر بھاجپا کا پلڑا بھاری مانا جائے گا اور تین پر عام آدمی پارٹی کا اور بھاجپا جن سیٹوں پر بھاری ہے ان میں ویسٹ دہلی، ساؤتھ دہلی، نارتھ ویسٹ اور نارتھ ایسٹ سیٹیں ہیں۔ وہیں عام آدمی پارٹی کا پلڑا چاندنی چوک سے ایسٹ دہلی اور نئی دہلی سیٹ پر ہے۔ دیکھیں دہلی میں مودی کی لہر کتنی موثر ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟