منی پور کی طالبہ سے آبروریزی پھر ہوئی دہلی شرمسار!

اروناچل پردیش کے طالبعلم نیڈو نیوتم کی موت کا معاملہ ابھی ٹھنڈا نہیں ہو پایا تھا کہ نارتھ ایسٹ کے ایک اور راجیہ منی پور کی باشندہ ایک نابالغ طالبہ کے ساتھ بدفعلی کئے جانے کا واقعہ سامنے آیا ہے۔ لاجپت نگر میں اروناچل پردیش کے طالبعلم نیڈو کی پٹائی سے ہوئی موت اور کوٹلہ مبارک پور میں منی پور کی دو طالبہ سے چھیڑ چھاڑ کا معاملہ ابھی ٹھنڈا نہیں پڑا تھا کہ منیرکا میں منی پور کی ہی 14 سالہ طالبہ سے آبروریزی کے بعد شمال مشرق کے لوگوں کا غصہ بھڑکنا فطری ہے۔ پولیس حکام کے مطابق 14 سالہ لڑکی بسنت وہار علاقے میں ٹریول ایجنسی میں کام کرنے والی اپنی خالہ کے پاس رہتی ہے۔ لڑکی ایتوار کی رات قریب10:30 بجے برتن دھونے کا صابن لینے گھر سے نکلی، اسی دوران اس کے مالک مکان کے بیٹے آشیش(نام تبدیل) نے اسے گھر میں کھینچ لیا۔ ملزم نے لڑکی کے ساتھ آبروریزی کی اور احتجاج کرنے پر تھپڑ اور گھونسے مارے۔ واردات کے بعد لڑکی روتے ہوئے اپنے گھر کے راستے میں پڑی جوس کی دوکان چلانے والے ایک لڑکے کے پاس پہنچے مگر زبان نہ سمجھ پانے سے وہاں موجود لوگ متاثرہ لڑکی کی بات سمجھ نہیں پائے۔ اس دوران نارتھ ایسٹ کے دو لڑکے وہاں پہنچے۔ انہوں نے معاملے کو سمجھا اسکے بعد اس کو میڈیکل جانچ کے لئے صفدرجنگ ہسپتال لے جایا گیا جہاں آبروریزی کی تصدیق ہوگئی۔ ساؤتھ دہلی پولیس کے حکام نے نابالغ کے جسم پر چوٹ کے نشانے کی تصدیق کی ہے۔ معاملے کی جانچ کے لئے ایس آئی ٹی بنائی گئی ہے۔ نابالغ لڑکی کی شکایت پر معاملہ درج کر لڑکے کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ پولیس نے بتایا ملزم لڑکے کی پہچان وکی کی شکل میں ہوئی۔بدفعلی کے اس ملزم کا یہ پہلا گناہ نہیں ہے اس کے خلاف پہلے بھی چھیڑ چھاڑ کا معاملہ درج ہے۔ ملزم پچھلے برس منریکا میں ایک لڑکی کے گھر میں گھس گیا تھا اور چھیڑ چھاڑ کے الزام میں پکڑا گیا تھا لیکن اس وقت ضمانتی دفعات ہونے کے سبب چھوٹ گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد ایک بار پھر نارتھ ایسٹ کے لوگوں کی سلامتی کو لیکر دہلی شرمسار ہوئی ہے اور پولیس چوکسی پر سوالیہ نشان لگ گئے ہیں۔ واقعے کے احتجاج میں نارتھ ایسٹ کے ناراض لوگوں اور جے این یو کے مشتعل طلبہ نے وسنت وہار تھانے کے سامنے جم کر ہنگامہ کیا اور تھانے میں گھس گئے اور کئی گھنٹے تک تھانے کے باہر ڈیرا ڈالے رہے۔ پچھلے کچھ دنوں میں یہ ایسی چوتھی واردات ہے جہاں نارتھ ایسٹ کے طلبا سے وارداتیں ہوئی ہیں۔ 31 جنوری2014ء کو لاجپت نگر میں اروناچل کے ممبر اسمبلی کے بیٹے نیڈو کا قتل ہوا تھا۔ 29 جنوری2014ء کو کوٹلہ مبارک پور میں نارتھ ایسٹ کی ہی دو لڑکیوں سے چھیڑ چھاڑ اور مار پیٹ ہوئی تھی۔ ایسے ہی اگست2013ء میں دہلی یونیورسٹی کی تین طلبا سے نارتھ دہلی میں مارپیٹ ہوئی تھی وہیں 2013ء میں منی پور کی 21 سالہ لڑکی مالویہ نگر میں اپنے کرائے کے گھر میں مردہ پائی گئی تھی اور اس کی لاش خون سے لت پت تھی۔ فروری2013ء میں دہلی یونیورسٹی کیمپس میں منی پور کے 10 طالبعلموں پر حملہ ہوا۔ بدفعلی کے واقعے سامنے آنے کے بعد دہلی مہلا کمیشن کی چیئرپرسن برکھا سنگھ بھی کچھ خاتون ممبروں کے ساتھ ایتوار کی دوپہر وسنت وہار تھانے گئیں اور متاثرہ لڑکی سے ملیں اور پولیس کی کارروائی کے بارے میں جانا۔ انہوں نے کہا نارتھ ایسٹ کے ہر اشو کو لیکر سیاست نہیں کرنی چاہئے۔ بدفعلی کا واقعہ دہلی سرکار کے لئے شرم کی بات ہے ۔ وہیں عام آدمی پارٹی نے اس معاملے میں دہلی پولیس کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا عورتوں کے خلاف مسلسل جرائم بڑھ رہے ہیں دہلی کی عوام اور سرکار لاچار ہے۔ دہلی پولیس کو اپنے دائرہ اختیار میں لیکر مرکزی سرکار ان معاملوں کو نظر انداز کررہی ہے۔ پارٹی کے مطابق ’آپ‘ کی شروعات سے ہی یہ مانگ رہی ہے کہ اس طرح کے معاملوں میں وابستہ پولیس افسر کی ذمہ داری طے ہونی چاہئے۔ یہ دہلی کے شہریوں کے لئے شرم کی بات ہے کہ آبروریزی اور چھیڑ چھاڑ کے واقعات پر کسی بھی طرح لگام نہیں لگ پا رہی ہے اور ان میں لگاتار اضافہ ہورہا ہے۔ دیکھنے کی بات یہ ہے کہ کیا کسی سازش کے تحت نارتھ ایسٹ کے لوگوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے؟

 (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!