اسیما نند کا مبینہ بیان اور عشرت جہاں فرضی مڈبھیڑ!

گذشتہ ہفتے دو ایسی خبریںآئیں جو بہت بحث کا موضوع بنی ہوئی ہیں۔دونوں ہی بھاجپا اور آر ایس ایس سے ایک طرح سے وابستہ ہیں۔ پہلا واقعہ سمجھوتہ ایکسپریس سمیت کچھ دیکر دھماکوں کے ملزم سوامی اسیمانند کا مبینہ انٹرویو، دوسرا عشرت جہاں فرضی مڈ بھیڑ سے متعلق ہے۔ پہلے سوامی اسیما نند کے مبینہ انٹرویو کی بات کرتے ہیں۔ سمجھوتہ ایکسپریس دھماکوں سمیت کچھ دیگر معاملوں کے ملزم سوامی اسیما نند انبالہ جیل میں بند ہیں۔ ایک میگزین’’کارواں‘‘ نے جیل کے اندر بند سوامی جی کا انٹرویو لینے کا دعوی کیا ہے۔ ایک بڑے انگریزی اخبار نے اس انٹرویو کی خبر مفصل سے شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آر ایس ایس کے چیف موہن بھاگوت نے سوامی اسیما نند کو ان دھماکوں کے لئے نصیحت دی تھی۔ اور کہا تھا کہ مسلم سماج کو ان دھماکوں سے سوامی جی کوئی سخت سندیش دے سکتے ہیں تو یہ بہت اچھا ہوگا۔ اس سنسنی خیز خلاصے سے سیاست گرما گئی ہے۔ کانگریس ۔ بی ایس پی۔ سپا نے جمعرات کو آر ایس ایس پر زوردار حملہ بولا۔ ’’کارواں‘‘ میگزین نے مالیگاؤں اور سمجھوتہ ایکسپریس دھماکوں میں ملزم سوامی اسیما نند کی مبینہ بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ سنگھ پرمکھ موہن بھاگوت کو دھماکوں کے بارے میں جانکاری تھی اور اسے باقاعدہ ان کا آشیرواد حاصل تھا۔ میگزین نے اسیما نند سے بات چیت کے ٹیپ بھی جاری کئے۔ سوامی اسیما نند پر سال 2006 سے2008 کے درمیان سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ (فروری 2007 )حیدر آباد مکی مسجد دھماکہ (مئی 2007) اجمیر درگاہ (اکتوبر2007 )اور مالیگاؤں میں دو دھماکے (ستمبر2006-08 ) کا الزام ہے۔ان دھماکوں میں کل 119 لوگ مارے گئے تھے۔ اس خبر پر ردعمل ظاہرکرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے جیسے ذمہ دار شخص نے بھی کہہ دیا کہ اسیما نند نے اگر سنگھ پرمکھ موہن بھاگوت کے بارے میں کچھ کہا ہے تو وہ صحیح ہوگا۔ مرکزی وزیر راجیو شکلا نے کہا کہ یہ سنگین اشو ہے اور وزارت داخلہ کو اس بارے میں نوٹس لینا چاہئے۔ادھر آر ایس ایس کے ترجمان رام مادھو نے کہا کہ اس انٹرویو کا جواز اور ان کے آڈیو کو لیکر کئی سوال کھڑے کرتا ہے۔اسیما نند تو خود مجسٹریٹ کے سامنے یہ کہہ چکے ہیں کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہوا تھا۔ سنگھ کے پرچارک ایم۔جی وید کا کہنا ہے کہ جھوٹے پروپگنڈہ سے کانگریس کو فائدہ نہیں ملے گا۔ بھاجپا نیتا روی شنکر پرشاد نے کہا کہ اسیما نند کے الزامات بے بنیاد ہیں اور ان کے وکیل بھی اس کی تردید کرچکے ہیں۔ شیو سینا لیڈر سنجے راوت نے کہا کہ کانگریس سرکار کی قیادت میں سکیورٹی ایجنسیوں نے کئی لوگوں پر ایسا دباؤ بنایا خود سوامی اسیما نند نے اس خبر کو جھوٹا اور بے تکا قرار دیا ہے۔ جمعہ کے روز اسیما نند کا ایک پرچہ سامنے آیا جس میں لکھا گیا ہے کہ اسیما نند ایک رپورٹر سے ملے ضرور ہیں لیکن انہوں نے ایسا کوئی انٹرویو نہیں دیا ہے۔ میگزین کی رپورٹر ان سے ایک وکیل کے بھیس میں ملی تھی۔ اسیما نند نے میگزین پر مقدمہ دائر کرنے کی بھی چنوتی دی ہے۔اپنے خط میں اسیما نند نے یہ مانا ہے کہ انہوں نے رپورٹر سے کئی بار سماعت کے دوران ملاقات کی تھی۔ ان کا دعوی ہے کہ ان کی رپورٹر سے صرف سماجی کاموں کو لیکر بات چیت ہوئی ہے۔ ادھر این آئی اے نے جمعہ کو اس اشو سے دوری بناتے ہوئے کہا کہ اسیما نند کے مبینہ انٹرویو کی اشاعت میں نہ تو ان کا کوئی رول ہے اور نہ ہی الزامات کو سنجیدگی سے لیتی ہے۔ ایجنسی نے ایک بیان میں کہا نموکمار سرکار عرف سوامی اسیما نند کے ایک جریدے کے فروری 2014ء کے شمارے میں شائع مبینہ انٹرویو کے سلسلے میں این آئی اے کی پوزیشن پر بھی میڈیا کی الگ الگ طرح کی رپورٹیں ہیں۔ این آئی اے صاف کرتی ہے کہ یہ خبریں محض قیاس آرائیاں ہیں اور کسی بھی طرح این آئی اے کی سرکاری پوزیشن نہیں دکھاتیں۔ اسیما نند کے وکیل نے الزام لگایا تھا کہ یہ انٹرویو ایجنسی کے ذریعے لیا گیا اوریہ ردوبدل کا نتیجہ ہے۔میگزین کا یہ دعوی ہے کہ سوامی اسیما نند نے سنگھ پرمکھ کا نام لیا ہے یہ بے بنیاد الزام ہے اور اس میں کوئی دم نہیں ہے۔ اب آتے ہیں عشرت جہاں فرضی مڈبھیڑ پر۔ سی بی آئی نے عشرت جہاں فرضی مڈبھیڑ معاملے میں جمعرات کو دوسری چارج شیٹ دائر کردی ہے اس میں خفیہ بیورو (آئی بی) کے سابق اسپیشل ڈائریکٹر راجندر کمار سمیت تین دیگر افسران کو قتل اور مجرمانہ سازش کا ملزم بنایا گیا ہے۔ راجندر کمار کے خلاف مسلح قانون کے تحت فاضل الزام لگایا ہے۔ سی بی آئی نے الزام لگایا ہے کہ کمار نے مڈبھیڑ سے ایک دن پہلے13 جون 2009 ء کو ملزمان کو ہتھیار مہیا کرائے تھے۔ سی بی آئی نے مزید الزام لگایا کہ کمار نے گجرات پولیس کے افسر جی۔ سنگھل کو ہتھیار اور گولہ بارود سونپے ان کا استعمال مڈ بھیڑ کو انجام دینے میں کیا گیا۔
قابل ذکر ہے 14 جون2004 ء کو مشرقی احمد آباد میں کرائم برانچ کے ساتھ مڈ بھیڑ میں ممبئی کی باشندہ عشرت جہاں سمیت چار لوگ مارے گئے۔ بتایا گیا کہ یہ آتنکی تھے اور نریندر مودی کو مارنے آئے تھے۔ بعد میں مڈبھیڑ فرضی بتائی گئی۔ اس کیس میں تین اہم اشو تھے پہلا کہ کیا یہ مڈ بھیڑ فرضی تھی؟ دوسرا کیا گجرات کے سابق وزیر مملکت داخلہ امت شاہ اس میں شامل تھے؟ تیسرا کیا عشرت جہاں اور اس کے تین دیگر ساتھی آتنکی تھے؟دوسری چارج شیٹ سے یہ تو ثابت ہوگیا ہے کہ مڈ بھیڑ فرضی تھی۔ اس میں امت شاہ شامل نہیں تھے۔ کم سے کم اب تک درج کی گئی دو ایف آئی آر میں امت شاہ کا نام نہیں ہے۔ تیسرے اشو کا جواب ابھی تک نہیں ملا ہے وہ یہ ہے کہ کیا عشرت جہاں اور اس کے ساتھی آتنکی تھے؟ کیونکہ امت شاہ کا نام اتنا اچھالا گیا کے اب تو خود سی بی آئی چیف رنجیت سنہا نے کہا کہ اگر عشرت جہاں معاملے میں جڑی چارج شیٹ میں بھاجپا نیتا امت شاہ کا نام آیا ہوتا تب یو پی اے سرکار خوش ہوتی۔ فرضی مڈ بھیڑ معاملے میں شاہ سے دو بار پوچھ تاچھ کی تھی لیکن ان کا نام چارج شیٹ میں ملزم کی شکل میں نہیں تھا۔ سنہا کے حوالے سے کہا گیا کہ سیاسی امیدیں تھیں کہ یوپی اے سرکار خوش ہوتی اگر ہم نے امت شاہ کو ملزم بنایا ہوتا لیکن ہم پوری طرح سے ثبوت کی بنیاد پر بڑھے اور پایا کہ شاہ کے خلاف مقدمہ چلانے لائق ثبوت نہیں ہے۔ بھاجپا سی بی آئی پر کانگریس سے سانٹھ گانٹھ کا الزام لگاتی رہی ہے اور پارٹی ترجمان نرملا سیتا رمن نے کہا سی بی آئی ڈائریکٹر کی جانب سے یہ اہم بیان آیا ہے۔ سہراب الدین معاملے میں بھی تین برس پہلے مقدمہ چلانے کے ثبوت نہیں تھے۔ سی بی آئی نے بھاجپا پی ایم امیدوار نریندر مودی اور امت شاہ پر نشانہ سادھنے کی کوشش کرکے کانگریس یوپی اے سرکار کو مجاز کیا ہے۔ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!